"لہری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 48:
== حالات زندگی ==
=== ابتدائی حالات ===
وہ [[تقسیم ہند]] سے قبل بھارت میں پیداہوئے تاہم تقسیم کے فوراًبعد پاکستان ہجرت کرکے [[کراچی]] میں آبسے۔ انہوں نے پاکستان آکر پہلی ملازمت اسٹینو ٹائپسٹ کی حیثیت سے کی۔ دن بھر ڈیوٹی انجام دینے کے بعد شام کے اوقات میں وہ صدر میں ہوزری کا سامان فروخت کرنے لگے۔ انہیں [[اداکاری]] کا شوق تھا مگر اس شوق کو جلا بخشنے کے لیے انہیں درست سمت نہیں مل رہی تھی۔
 
=== کیرئر کا آغاز ===
سطر 126:
 
=== اعزازات ===
وہ واحد مزاحیہ اداکار تھے جہنوں نے 12 مرتبہ اپنی منفرد اداکاری پر نگار ایوارڈز حاصل کیے اور [[حکومت پاکستان]] نے ان کی اس خدمات پر 1996 میں حسین کارگردگی کے ایوارڈ سے نوازا۔<ref>{{حوالہ جال
| ربط = http://punchnewz.wordpress.com/2012/09/20/معروف-مزاحیہ-اداکار-لہری-ایک-اکیڈمی-تھ/
| تاریخ اشاعت = September 20, 2012
سطر 154:
لہری کی خاص بات ان کے ڈائیلاگز تھے۔ جس انداز سے وہ بولتے وہی ان کی پہچان بنا۔۔ ان کی بذلہ سنجی کا کمال دیکھیے کہ بیمار ہوں یاپریشان کبھی شکن نہ آئی ماتھے پر۔۔ لہری نے ہمیشہ ایسی کامیڈی کی جس پر شائقین ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہوجائیں۔۔۔۔ لیکن ان کے جملوں پر کوئی ناراض نہیں ہوا۔۔۔ لہری کو بارہ [[نگار ایوارڈز]] اور فلم انڈسٹری کی جانب سے خصوصی ایوارڈز سے نوازا گیا۔۔
 
لہری برصغیر کی فلمی دنیا اپنی طرز کے منفرد اداکار تھے۔ ان کے مزاح کی خاص بات ان کے برجستہ جملے ہوتے تھے اور وہ کبھی مزاح کے لیے جسمانی حرکتوں سے کام نہیں لیتے تھے۔ ان کے اس انداز کے پیرو کاروں میں معین اختر مرحوم سرفہرست ہیں اور پاکستان کے حیات مزاح کاروں میں [[انور مقصود]] نے بھی انھی کے انداز کو کمال دیا۔
 
=== ہم عصروں کی نظر میں ===
سطر 174:
ان کا آخری ایوارڈ نگار ایوارڈ تھا جو 1993ء میں ان کی فلمی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا گیا۔
لہری پر سب سے پہلے 1985ء میں بنکاک میں فلم کی شوٹنگ کے دوران فالج کا اٹیک ہوا، پھر قوت بینائی میں کمی آنے لگی، اس طرح وہ فلمی دنیا سے آہستہ آہستہ کنارہ کش ہوتے چلے گئے۔
طویل ترین بیماریوں نے لہری کو نہایت کمزور کر دیا ہے۔ وہ فالج کے مرض میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ ذیابیطیس کے بھی مریض ہیں۔ پہلے بھی کئی مرتبہ اسپتالوں میں انگنت دن گزار چکے ہیں۔ ذیابیطس کے مرض میں ہی ان کی ایک ٹانگ کاٹنا پڑی۔ ان کی زندگی کے آخری ایام میں اداکار [[معین اختر]] نے ان کی بڑی دیکھ بھال کی۔ انتقال سے پہلے [[عید الفطر]] کے دوسرے روز سے کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے جہاں انہیں پھیپھڑ وں میں پانی بھر جانے کے باعث لایا گیا تھا تاہم ان کی حالت زیادہ خراب ہونے پر انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
 
13 ستمبر 2012 میں طویل علالت کے بعد ان کا انتقال ہوا۔<ref>{{حوالہ جال
سطر 202:
[[زمرہ:وصول کنندگان تمغائے حسن کارکردگی]]
[[زمرہ:مہاجر شخصیات]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]