"یہود بحیثیت برگزیدہ قوم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:خودکار ویکائی
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، لیے، ھیے، کر دیا، اور
سطر 10:
 
<blockquote>
سو اب اگر تُم میری بات مانو اور میرے عہد پر چلو تو سب قوموں میں سے تم ہی میرےمیری خاص مِلکیت ٹھہرو گے کیو نکہ ساری زمیں میری ہے۔ اور تم میرے لئےلیے کاہنوں کی ایک مملکت اور ایک مقدس قوم ہوگے۔<ref>خروج 19:5</ref></blockquote>
 
البتہ [[عہد نامہ قدیم]] میں سے بعض آیات [[بنی اسرائیل]] پر شدید تنقید بھی کی گئی ہے؛
سطر 23:
برگزیدگی کا عمومی یہودی نقطہ نظر دو حصوں پر مشتمل ہے ایک یہ کہ خدا نے بنی اسرائیل کو منتخب کیا اور دوسرا یہ کہ بنی اسرائیل نے بھی خدا کا انتخاب کیا۔ اگرچہ یہ یہودیوں کا واجب نظریہ نہیں تاہم سلطنت اسرائیل اور سلسلہ اسرائیل میں خاص مذہبی اہمیت کا حامل ہے۔ یہودیوں کے بعض فرقے مثلاً کابالائی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ خدا نے یہودیوں کو تخلیق عالم سے بھی پہلے منتخب کر لیا تھا۔
 
یہودیوں کے ہاں برگزیدگی کی اس بحث میں ایک اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ خدا نے یہودیوں کو ایسے خصوصی انعامات، اعزازات اور فرائض سے نوازا جو کسی غیر یہودی قوم کو نصیب نہ ہوئے۔ اور اس کئےکیے انہیں خود سے کمتر گردانتے ہیں۔ مثال کے طور پر میشنا 3:14 میں مذکور ہے: کاہن آکیوا نے کہا: آدم محبوب ہیں کہ وہ صورت خدا پر خلق کیے گئے،گئے اور یہ کہ خدا نے آدم سے کہا کہ انہیں اپنی صورت ہر خلق کیا جو اس بات کی اہمیت پر دلیل قاطع ہے۔ اسی طرح آفرینش 9:6 میں آتا ہے ؛ اسے صورت خدا پر خلق کیا گیا۔ میشنا میں اسی کو آگے بڑھایا گیا : اسرائیل کے بیٹے محبوب ہیں اس لئےلیے کہ وہ خدا کے بیٹے گردانے گئے،گئے اور ان سے کہا گیا کہ وہ خدا کے بیٹے ہیں اور خدا کا خود یہ کہنا اس پر دلیل ہے۔ اسی طرح تورات میں کہا گیا: تم سب خدا کے بیٹے ہو، تمہارا خدا بنی اسرائیل کو محبوب رکھتا ہے کہ تورات میں ان کے لئےلیے آیات گراں قدر مذکور ہیں۔
 
اکثر یہودی کتب میں یہ عقیدہ ہے کہ خدا نے یہودیوں کو برگزیدگی عطا کر کے انہیں تمام عالم کی طرف پیغام خدا پہچانے کے عظیم کام پر مامور کیا۔ اور اگر یہودی یہ ذمہ داری نہ بھی نبھائیں تب بھی ان کی برگزیدگی میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہ وہ اعزاز ہے جو خدا نے ابراہام سے وعدے کے وقت عطا کیا اور دوسری بار جب یہودی طور سینا پر تھے تو اس کا اعادہ کیا گیا۔ اسی وجہ سے یہودیوں کی روحانی زندگی کو مقربین خدا کا عنوان دیا جا سکتا ہے۔
 
روحانیت یہود کے مطابق خدا نے تورات کو سارے عالم کے لئےلیے نازل کیا لیکن ماسوائے اسرائیل کے سب نے اسے رد کردیا۔کر دیا۔
 
== قبالہ کے مطابق ==
سطر 40:
== مسیحیت کی رو سے ==
 
چونکہ مسیحی بھی کتاب عہد نامہ قدیم پر ایمان رکھتے ہیں اس لئےلیے برگزیدگی کے مسئلہ پر بنی اسرائیل کو ان کی تائید بھی حاصل ہے ؛ لیکن کچھ مسیحی اس بات کے قائل ہیں کہ یسوع مسیح کے آنے پر یہودیت منسوخ ہو گئی اور وعدہ خداوندی یہودیوں سے واپس پھیر کر مسیحیوں سے مقرر کر دیا گیا۔
 
== قرآن کی رو سے ==
سطر 61:
الانبیاء : 105}}
 
اسی وجہ سے رومیوں کے ہاتھوں یروشلم میں ھیکل سلیمانی کی تباہی اور بنی اسرائیل کے بارہ گروہوں میں بٹ جانے کو مسلمان یہودیوں پر غضب الہی گردانتے ہیں۔ جبکہ یہودی سمجھتے ہیں کہ خدا نے از راہ کرم انہیں تمام عالم میں پھیلا دیا تاکہ سارا جہان اور غیر یہودی اقوام (دیکھئےدیکھیے نور اقوام عالم میں) ان کی برکتوں سے فیض یاب ہوں۔ جبکہ قرآنی نقطہ نظر سے یہودیوں کا دنیا میں منتشر ہوجانا بھی ان پر غضب الہی تھا۔
 
{{quotation|