"یہود بحیثیت برگزیدہ قوم" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:خودکار ویکائی |
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، لیے، ھیے، کر دیا، اور |
||
سطر 10:
<blockquote>
سو اب اگر تُم میری بات مانو اور میرے عہد پر چلو تو سب قوموں میں سے تم ہی میرےمیری خاص مِلکیت ٹھہرو گے کیو نکہ ساری زمیں میری ہے۔ اور تم میرے
البتہ [[عہد نامہ قدیم]] میں سے بعض آیات [[بنی اسرائیل]] پر شدید تنقید بھی کی گئی ہے؛
سطر 23:
برگزیدگی کا عمومی یہودی نقطہ نظر دو حصوں پر مشتمل ہے ایک یہ کہ خدا نے بنی اسرائیل کو منتخب کیا اور دوسرا یہ کہ بنی اسرائیل نے بھی خدا کا انتخاب کیا۔ اگرچہ یہ یہودیوں کا واجب نظریہ نہیں تاہم سلطنت اسرائیل اور سلسلہ اسرائیل میں خاص مذہبی اہمیت کا حامل ہے۔ یہودیوں کے بعض فرقے مثلاً کابالائی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ خدا نے یہودیوں کو تخلیق عالم سے بھی پہلے منتخب کر لیا تھا۔
یہودیوں کے ہاں برگزیدگی کی اس بحث میں ایک اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ خدا نے یہودیوں کو ایسے خصوصی انعامات، اعزازات اور فرائض سے نوازا جو کسی غیر یہودی قوم کو نصیب نہ ہوئے۔ اور اس
اکثر یہودی کتب میں یہ عقیدہ ہے کہ خدا نے یہودیوں کو برگزیدگی عطا کر کے انہیں تمام عالم کی طرف پیغام خدا پہچانے کے عظیم کام پر مامور کیا۔ اور اگر یہودی یہ ذمہ داری نہ بھی نبھائیں تب بھی ان کی برگزیدگی میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہ وہ اعزاز ہے جو خدا نے ابراہام سے وعدے کے وقت عطا کیا اور دوسری بار جب یہودی طور سینا پر تھے تو اس کا اعادہ کیا گیا۔ اسی وجہ سے یہودیوں کی روحانی زندگی کو مقربین خدا کا عنوان دیا جا سکتا ہے۔
روحانیت یہود کے مطابق خدا نے تورات کو سارے عالم کے
== قبالہ کے مطابق ==
سطر 40:
== مسیحیت کی رو سے ==
چونکہ مسیحی بھی کتاب عہد نامہ قدیم پر ایمان رکھتے ہیں اس
== قرآن کی رو سے ==
سطر 61:
الانبیاء : 105}}
اسی وجہ سے رومیوں کے ہاتھوں یروشلم میں ھیکل سلیمانی کی تباہی اور بنی اسرائیل کے بارہ گروہوں میں بٹ جانے کو مسلمان یہودیوں پر غضب الہی گردانتے ہیں۔ جبکہ یہودی سمجھتے ہیں کہ خدا نے از راہ کرم انہیں تمام عالم میں پھیلا دیا تاکہ سارا جہان اور غیر یہودی اقوام (
{{quotation|
|