"محمد ابراہیم بلیاوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
تخلیق |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 14:
1362ھ میں سید محمد انور شاہ کشمیری کی متابعت میں پھر دار العلوم دیوبند سے استعفے دیا ،اولا جامعہ اسلامیہ ڈابھیل میں مسند صدارت کو رونق بخشی ، وہاں کے بعد کچھ عرصہ مدرسہ عالیہ فتح پوری میں صدارت تدریس پر رہے ، بعد ازاں بنگال میں ہاٹ ہزاری ضلع چاٹگام کے مدرسہ میں صدر المدرسین رہے ـ
==دار العلوم واپسی==
بالآخر 1366 میں محمد طیب قاسمی کی سفارش اور [[مجلس
==خصوصیات==
علوم کی مہارت کے سبب علامہ کہلاتے تھے ، دار العلوم کی درسی اصطلاح میں علامہ سے یہی مراد ہوتے ہیں ،ہر علم و فن اوعر خصوصا علم کلام و عقائد میں یگانہ روزگار تھے ، انھوں نے تفسیر و حدیث ، عقائد و علم کلام اور دوسرے علوم کی جو نمایاں خدمت انجام دیں وہ اپنی مثال آپ ہے ، ان کے درس و تدریس کی مدت 1327ھ سے 1387ھ تک 60 سال ہوتی ہے ، طلبہ ان کے درس میں نہایت ذوق وشوق اور انہماک سے شریک ہوتے تھے ، ان کے افادات عالیہ سے مستفید ہونے کے متمنی رہتے تھے ، انداز درس پراز وقار تھا ، اختصار کے ساتھ بڑی جامععیت کی شان تھی ، اگرچہ درس بڑا پر وقار تھا ، لیکن لطائف و ظرائف ، دقیقہ سنجی اور بالغ نظری سے اہم مسائل کو حل کرنے میں خاص ملکہ اور کمال حاصل تھا ، درس کی خصوصیت یہ بھی تھی کہ تلامذہ کو فن سے گہری مناسبت ہوجاتی تھی ، اور ان پر علم و دانش کی راہیں کھل جاتی تھیں ، اپنے عہد میں علم کلام عقائد میں اپنی نظیر نہیں رکھتے تھے ، حدیث میں روایت سے زیادہ درایت سے کام لیتے تھے ، علوم قاسمیہ پر گہری نظر تھی ۔
|