"محمد ابراہیم بلیاوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م خودکار: ویکائی > حسین احمد مدنی، ضلع جھنگ
سطر 1:
محمد ابراہیم بلیاوی [[دار العلوم دیوبند]] کے مایہ ناز سپوت ، علوم عقلیہ ونقلیہ میں عدیم المثال ، اوربلند پایہ محقق اور ایک کامیاب مدرس اور ذی رایے شخصیت تھے ۔
==خاندان و ولادت==
ان کا خاندان پنجاب کے [[ضلع جھنگ]] سے جون پور آیا تھا ، یہ گھرانہ ایک علمی گھرانہ سمجھا جاتا تھا ، پھر کچھ مدت بعد بلیا میں آباد ہوگیا ، 1304ھ میں بلیا ہی میں ولادت ہوئی ـ
==تعلیم و تکمیل==
جون پور میں ابتدائی عربی و فارسی کی کتابیں مشہور طبیب حکیم جمیل الدین نگینوی سے پڑؑھیں ، معقولات کی کتابیں فاروق احمد چریاکوٹی اور ہدایت اللہ خاں (تلمیذ [[فضل حق خیرآبادی]] ) سے پڑھیں ، دینیات کی تعلیم کے لیے مولوی عبد الغفار کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا جو رشید احمد گنگوہی کے ارشد تلامذہ میں سے تھے ۔
سطر 14:
1362ھ میں سید محمد انور شاہ کشمیری کی متابعت میں پھر دار العلوم دیوبند سے استعفے دیا ،اولا جامعہ اسلامیہ ڈابھیل میں مسند صدارت کو رونق بخشی ، وہاں کے بعد کچھ عرصہ مدرسہ عالیہ فتح پوری میں صدارت تدریس پر رہے ، بعد ازاں بنگال میں ہاٹ ہزاری ضلع چاٹگام کے مدرسہ میں صدر المدرسین رہے ـ
==دار العلوم واپسی==
بالآخر 1366 میں محمد طیب قاسمی کی سفارش اور [[مجلس شوریٰ دارالعلوم دیوبند]] کی منظوری دار العلوم دیوبند واپس ہویے ، 1377ھ میں [[حسین احمد مدنی]] کی وفات کے بعد دار العلوم میں صدر المدرسین بنایے گیے ، اور تا دم واپسیں اس پر متمکن رہے ۔<ref>http://www.darululoom-deoband.com/urdu/</ref> ان کے تلامذہ کی تعداد ہزاروں سے متجاوز ہے ، جو برصغیر کے علاوہ ایشیا و افریقہ کے بہت سے ملکوں میں پھیلے ہویے ہیں ۔
==خصوصیات==
علوم کی مہارت کے سبب علامہ کہلاتے تھے ، دار العلوم کی درسی اصطلاح میں علامہ سے یہی مراد ہوتے ہیں ،ہر علم و فن اوعر خصوصا علم کلام و عقائد میں یگانہ روزگار تھے ، انھوں نے تفسیر و حدیث ، عقائد و علم کلام اور دوسرے علوم کی جو نمایاں خدمت انجام دیں وہ اپنی مثال آپ ہے ، ان کے درس و تدریس کی مدت 1327ھ سے 1387ھ تک 60 سال ہوتی ہے ، طلبہ ان کے درس میں نہایت ذوق وشوق اور انہماک سے شریک ہوتے تھے ، ان کے افادات عالیہ سے مستفید ہونے کے متمنی رہتے تھے ، انداز درس پراز وقار تھا ، اختصار کے ساتھ بڑی جامععیت کی شان تھی ، اگرچہ درس بڑا پر وقار تھا ، لیکن لطائف و ظرائف ، دقیقہ سنجی اور بالغ نظری سے اہم مسائل کو حل کرنے میں خاص ملکہ اور کمال حاصل تھا ، درس کی خصوصیت یہ بھی تھی کہ تلامذہ کو فن سے گہری مناسبت ہوجاتی تھی ، اور ان پر علم و دانش کی راہیں کھل جاتی تھیں ، اپنے عہد میں علم کلام عقائد میں اپنی نظیر نہیں رکھتے تھے ، حدیث میں روایت سے زیادہ درایت سے کام لیتے تھے ، علوم قاسمیہ پر گہری نظر تھی ۔
سطر 26:
{{حوالہ جات}}
{{دار العلوم دیوبند}}
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]