"ذوالفقار علی دیوبندی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
تخلیق
 
م خودکار: ویکائی > مجاہد آزادی، اتر پردیش
سطر 1:
ذوالفقار علی دیوبندی
ذوالفقار علی دیوبندی [[دار العلوم دیوبند]] کے بانیوں میں ایک ہیں ، اکابر ستہ جنھوں نے دار العلوم دیوبند کی بنیاد رکھی ، بوقت بنیاد ان میں سب سے عمر دراز ذوالقار علی دیوبندی (45 سال ) ہی تھے ، عربی واردو ادب میں یکساں کمال و مہارت رکھتے تھے ، مشہور عالم و [[مجاہد آزادی]] [[محمود حسن دیوبندی]] انھی کی فرزند ہیں ۔<ref>http://www.darululoom-deoband.com/urdu/</ref>
==ذاتی احوال==
دہلی کالج میں [[مملوک علی نانوتوی]] سے پڑھا ، فراغت کے بعد دہلی کالج کے پروفیسر مقرر ہویے ، چند سال بعد محکمہ تعلیم میں ڈپٹی انسپکٹر ہوگیے ، پینشن پانے کے بعد دیوبند میں آنریری مجسٹریٹ ہوگیے ۔
سطر 7:
{{اقتباس|وہ دہلی کالج کے طالب تھے ، چند سال کے لیے بریلی کالج میں پروفیسر ہوگیے ، 1857ء میں میرٹھ میں ڈپٹی انسپکٹر مدارس تھے ، مسٹر ٹیلر ان سے واقف تھے ، ان کا بیان ہے کہ ذوالفقار علی ذہین اور طباع ہونے کے علاوہ فارسی اور مغربی علوم سے بھی واقف تھے ، انھوں نے اردو میں تسہیل الھساب کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے ، جو بریلی میں 1852ء میں چھپی ہے ۔}}<ref>تاریخ دارالعلوم دیوبند جلد 1 صفحہ 124</ref>
==تحریک قیام دار العلوم==
1857ھ کی جنگ نے پورے ہندوستان کو ہلا کر رکھ دیا تھا ، خصوصا دہلی و صوبہ [[اتر پردیش]] کی جہاں سے یہ جنگ شروع اور ختم ہوئی ، اس کے سبب دہلی جو علوم کا مرکز تھا یکسر تباہ ہوگیا ، جو لوگ دوسرے مقامات پر ملازمت پر تھے ، چھوڑ چھاڑ کر اپنے وطن کو لوٹنے لگے ، دیوبند محمد قاسم نانوتوی کی سسرال بھی ہوتی تھی ، اس لیے ان کا یہاں آنا جانا کثرت سے تھا ، دیوبند کے [[سید محمد عابد دیوبندی]] (حاجی عابد حسین) ، [[فضل الرحمن عثمانی دیوبندی]] [[ذوالفقار علی دیوبندی]] سے نانوتوی کا مودت و محبت کا رشتہ قائم تھا ، ان حضرات کا وقت علم کے احیاء اور امت کی حالت پر غور و حل تلاش کرنے میں صرف ہونے لگا ، یہ بات دہرائی جانے لگی کہ دہلی کے بجایے اب دیوبند کو علم ، اصلاح ، اجتماعیت کا مرکز بنایا جایے ۔
سابقہ طرز یہ ہوا کرتا تھا کہ شاہی خزانوں سے علماء کی خدمت کی جاتی تھی ، ان کے وطائف مقرر ہوتے تھے ، لیکن انگریز کے دور میں یہ ممکن نہ تھا ، بلکہ وہ تو ہندوستان و مسلمانوں کی دشمنی پر آمادہ تھے ، یا اوقاف ہوا کرتے تھے جس سے ضروریات کی تکمیل ہو ، مگر اس وقت اتنی گنجائش نہ تھی کہ اس کی بھی کوئی شکل ہوسکے ، ادھر قیام مرکز کا داعیہ بھی شدید تھا ، اس لیے اب ضرورت کہ سابقہ طرز بھروسا کرنے کے بجایے کوئی دوسرا طریقہ اختیار کیا جایے ، نانوتوی کے [[اصول ہشت گانہ]] سے معلوم ہوتا ہے کہ ان اکابر کے سامنے وہ طریقہ عوامی چندہ کا تھا ، جس میں نہ حکومت کی مالی امداد شامل ہو اور نہ جاگیر داروں کی ، تاکہ سرکاری اثرات سے یہ تعلیم بالکل آزاد رہے ۔<ref>تاریخ دارالعلوم دیوبند جلد 1 صفحہ 146</ref>
==چندے کی تحریک==
سطر 31:
{{حوالہ جات}}
{{دار العلوم دیوبند}}
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]