"بحیرا راہب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ ناوبکس > سانچہ:مذہب میں نقباء (بدرخواست صارف:BukhariSaeed)
م خودکار: ویکائی > ابن ہشام، مہر نبوت، ابن جوزی
سطر 1:
{{ویکائی|}}
{{خانہ معلومات شخصیت}}
جب [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم]] کی عمر 12 برس دو مہینے دس دن کی ہو گئی تو آپکے چچا [[ابو طالب]] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ لیکر تجارت کے لیے ملک [[شام]] کے سفر پر نکلے اور بصرٰی پہنچے۔ بصرٰی شام کا ایک مقام اور حوران کا مرکزی شہر ہے۔ اس وقت یہ جزیرۃالعرب کے رومی مقبوضات کا دار الحکومت تھا۔ اس شہر میں جرجیس نامی ایک راہب رہتا تھا جو بحیرا کے لقب سے معروف تھا، جب قافلے نے وہاں پڑاؤ ڈالا تو یہ راہب خلاف معملول اپنے گرجا سے نکل کر قافلے کے اندر آیا اور اس کی میزبانی کی حالانکہ اس سے پہلے وہ کبھی نہیں نکلتا تھا۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف کی بنا پر پہچان لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ کر کہا: یہ سید العالمین صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اللہ انہیں رحمتہ للعالمین بنا کر بھیجے گا۔ ابو طالب نے کہا آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا؟ اسنے کہا " تم لوگ جب گھاٹی کے اس جانب نمودار ہوئے تو کوئی بھی درخت یا پتھر ایسا نہیں تھا جو سجدہ کے لیے جھک نہ گیا ہو اور یہ چیزیں نبی کے علاوہ کسی اور انسان کو سجدہ نہیں کرتیں "۔ پھر میں انہیں [[مہر نبوت]] سے پہچانتا ہوں جو کندھے کے نیچے کری (نرم ہڈی) کے پاس سیب کی طرح ہے اور ہم انہیں اپنی کتابوں میں بھی پاتے ہیں۔ اس کے بعد بحیرا راہب نے ابو طالب سے کہا انہیں واپس کردو ملک شام نہ لیجاؤ کیونکہ پہود سے خطرہ ہے۔ اس پر ابو طالب نے بعض غلاموں کی معیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ واپس بھیج دیا۔
 
== بحیرا کی خانقاہ ==
سطر 8:
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
* (1) تلقیح الفہوم ص7، [[ابن ہشام]] 1/149
* (2) مختصر السیرۃ، شیخ عبد اللہ ص 15،16
* (3) یہ بات [[ابن جوزی]] نے تلقیح الفہوم ص7 میں کہی ہے۔
 
{{مذہب میں نقباء}}
سطر 18:
[[زمرہ:مذہب میں نقباء]]
[[زمرہ:مسیحی اعتذاریات]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]