"خواجہ ابو احمد ابدال" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:چشتیہ
م خودکار: ویکائی > سورہ فاتحہ، عبد السلام
سطر 8:
== نسب نامہ ==
آپ کا نسب نامہ یوں ہے :<br />
ابو احمد {{رح مذ}} ابدال بن سلطان فرغانہ سید ابراہیم {{رح مذ}} بن سید یحییٰ بن سید حسن بن سید مجدالمعالی المعروف بہ ابوالمعالی بن سید ناصر الدین بن سید [[عبد السلام]] بن سید حسن مثنیٰ بن سید اما م حسن مجتبیٰ بن علی ابن ابی طالب۔
 
=== سیرت و کردار ===
سطر 14:
 
=== کرامات ===
آپ کی کرامات کی شہرت مشرق و مغرب میں پھیلی تو علما کو آپ سے حسد ہونے لگا۔ آپ کی مجلس سماع کے خلاف فتویٰ بازی ہونے لگی اور علما نے ایک محضر نامہ تیار کرکے حاکم وقت امیر نصیر کو پیش کیا۔ امیر نے ملک بھر کے علما کی مجلس بلائی جس میں کئی ہزار علما جمع ہوئے خواجہ ابو احمد ابدال کو بھی اس مجلس میں پیش کیا گیا آپ کے ساتھ ایک خادم محمد خدا بندہ بھی تھا جس کو قرآن حکیم میں سے [[سورہ فاتحہ]] اور سورہ اخلاص کے علاوہ کچھ بھی یاد نہ تھا۔ جب آپ اپنے خادم کے ہمراہ امیر نصیر کی بلائی ہوئی مجلس علما میں پہنچے تو علما جو پہلے سے یہ طے کیے بیٹھے تھے کہ خواجہ ابو احمد آئیں گے تو علما میں سے کوئی بھی نہ تو ان کا استقبال کرے گا اور نہ ہی انکی عزت افزائی کی جائے گی، بے ساختہ و بے ارادہ آپ کی تعظیم کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ‘ استقبال کر کے مجلس میں ایک بلند و نمایاں مسند پر بٹھایا اور مسئلہ سماع پر گفتگو شروع کر دی۔ جب علما اپنا نکتہ نظر بیان کر چکے تو آپ {{رح مذ}} نے اپنے خادم محمد خدابندہ کو اشارہ فرمایا کہ ان علمائے کرام کے اعتراضات کے جوابات دو وہ خادم ان پڑھ اور جاہل تھا لیکن ایک نگاہ کرم سے اس پر علم کے دروازے کھلتے چلے گئے اور وہ نہایت فصیح و بلیغ انداز میں قرآن و حدیث سے علمائے کرام کے اعتراضات کا جواب دینے لگا اور بزرگان سلف کے طریقہ کو بھی بیان کرنے لگا۔ علمائے کرام اس خادم کے جوابات سن کر دنگ رہ گئے اور بعض تو شرمندگی سے سرجھکائے بیٹھے رہے۔
=== وفات ===
3 جمادی الثانی[[355ھ]] کو انتقال فرمایا قصبہ چشت میں دفن ہوئے۔<ref>خزینۃ الاصفیاءجلد دوم:صفحہ39 تا 42 مفتی غلام سرور لاہوری</ref><ref>تاریخ مشائخ چشت از محمد زکریا المہاجر المدنی صفحہ 153 تا155ناشر مکتبہ الشیخ کراچی</ref>
سطر 21:
 
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]