"نماز اشراق" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 1:
'''نماز اشراق''' یا چاشت سنت مؤکدہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے یہ نماز پڑھنا ثابت ہے، جیسے کہ مسلم: (1176) میں عائشہ رضی اللہ عنہاا  کی حدیث میں ہے کہ : (رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم چاشت کی نماز چار رکعت پڑھا کرتے تھے اور پھر جتنی اللہ تعالی توفیق دیتا تو آپ اس سے زیادہ بھی ادا کرتے تھے)
 
بلکہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنے صحابہ کرام کو بھی اس کی ترغیب دلاتے، جیسے کہ درج ذیل احادیث میں اس کا بیان  ہوگا۔
سطر 17:
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا فرمان:  (وَيَجْزِي مِنْ ذَلِكَ رَكْعَتَانِ يَرْكَعهُمَا مِنْ الضُّحَى)[یعنی:  اور اس صدقے سے   اشراق کی دو رکعتیں کافی ہو جاتی ہیں] میں " وَيَجْزِي " کو  پڑھنے کا طریقہ  یہ ہے کہ [پہلی]"یا" پر پیش پڑھی جائے تو اس کا مطلب ہوگا: قائم مقام ہونا، [یعنی: یہ دو  رکعتیں صدقے کے قائم مقام ہو جائیں گی] یا پھر اس پر زبر پڑھی چائے، تو اس کا مطلب ہوگا: کافی ہونا، [زبر پڑھنے کی صورت میں] اللہ تعالی کا فرمان: {لَا تَجْزِي نَفْسٌ} کوئی جان کافی نہ ہوگی[البقرة : 123] اور نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا فرمان: (تمہارے بعد کسی کے لیے کافی نہ ہوگا) اسی  معنی سے تعلق رکھتا ہے، یہاں سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ چاشت کی نماز کی کتنی فضیلت ہے اور اس کا کتنا بڑا مقام ہے، اسی طرح یہ بھی  ثابت ہوتا ہے کہ  اشراق کی نماز دو رکعتیں بھی پڑھی جا سکتی ہیں" انتہی ماخوذ از امام نووی رحمہ اللہ کی کتاب: "شرح مسلم "<
 
2- بخاری: (1178) اور مسلم: (720)  میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : "مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین  چیزوں کی وصیت کی کہ میں انہیں مرتے دم تک نہیں چھوڑوں گا: ہر ماہ تین دن کے روزے، اشراق کی نماز اور وتر پڑھ کر سونا"
 
3- ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : "مجھے میرے دوست صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی کہ میں جب تک زندہ رہوں گا ان پر عمل پیرا  رہوں گا: ہر ماہ میں تین روزے، نماز اشراق اور سونے سے پہلے وتر پڑھ لوں" مسلم: (1183)
 
قرطبی کہتے ہیں: