"كاتبين وحی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+صفائی (9.7)
سطر 5:
بعض مورخین نے ان کی تعداد 16 بتائی ہے، جبکہ بعض نے 42 افراد کا بھی ذکر کیا ہے۔<ref>التاريخ الإسلامى ـ محمود شاكر، ص 937، 380</ref>
ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی کی کتاب <ref name="کاتبانِ وحی">کاتبانِ وحی</ref> میں اڑتالیس صحابہ کرام کا ذکر ہے اور المقری محمد طاہر رحیمی ملتانی کی کتاب <ref name="کاتبانِ وحی"/> میں چھپن (56) صحابہ کرام کا ذکر ہے، اسی کتاب سے قاری ابوالحسن صاحب اعظمی نے <ref>کاتبینِ وحی</ref> میں مواد فراہم کیا ہے، ان سب میں سے تکرار کو حذف کرنے کے بعد "کاتبین وحی" کی تعداد پچہتر ہو جاتی ہے، ان میں سے انچاس صحابہ کرام ایسے ہیں، جن کے بارے میں ان کے کاتب ہونے کی صراحت ملتی ہے۔
عہدِنبوی میں اصل مدار تو حفظِ قرآن مجید ہی پر تھا؛ لیکن اس کے ساتھ ساتھ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کتابت قرآن کا بھی خاص اہتمام فرمایا، کتابت قرآن کا طریقہ کار حضرت زید رضی اللہ عنہ نے اس طرح بیان فرمایا:
{{اقتباس|میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وحی کی کتابت کرتا تھا جب آپ پر وحی نازل ہوتی تو آپ سخت بوجھ محسوس کرتے اور آپ کے جسمِ اطہر پر پسینہ کے قطرے موتیوں کی طرح ڈھلکنے لگتے تھے؛ پھرآپ سے یہ کیفیت ختم ہوجاتی تو میں مونڈھے کی کوئی ھڈّی یاکسی اور چیز کا ٹکڑا لے کر خدمتِ اقدس میں حاضرہوتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم لکھواتے رہتے میں لکھتا جاتا یہاں تک کہ میں لکھ کر فارغ ہوجاتا تو قرآن کے نقل کرنے کے بوجھ سے مجھ کو ایسا محسوس ہوتا جیسے میری ٹانگ ٹوٹنے والی ہے اور میں کبھی چل نہیں سکوں گا؛ بہرحال جب میں فارغ ہوتا تو آپ فرماتے "پڑھو" میں پڑھ کر سناتا؛ اگر اس میں کوئی فروگذاشت ہوتی تو آپ اس کی اصلاح فرمادیتے اور پھر اسے لوگوں کے سامنے لے آتے"۔<ref>المعجم الکبیر للطبرانی:5/142، 4889</ref>}}
کتابتِ وحی کا کام صرف حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہٗٗ ہی کے سپرد نہ تھا؛ بلکہ آپ نے بہت سے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اس مقصد کے لیے مقرر فرمایا ہوا تھا، جو حسبِ ضرورت کتابتِ وحی کے فرائض انجام دیتے تھے، کاتبینِ وحی کی تعداد چالیس تک شمار کی گئی ہے۔<ref name="ReferenceA">علوم القرآن:179، مصنف: مفتی تقی عثمانی</ref>
ان میں زیادہ مشہور یہ حضرات ہیں:
* [[ابوبکر صدیق]]
سطر 30:
* [[معاویہ بن ابی سفیان]]
* [[زید بن ثابت]] <ref name="ReferenceA"/>
[[محمد]] {{درود}} پر جب بھی وحی نازل ہوتی تھی تو آپ اپنے بعض کاتبین وحی کو بلواتے تھے اور ان کو نئی نازل شدہ آیتیں لکھواتے تھے اور ساتھ ہی ساتھ آپ [[جبرئیل]] کے بتانے پر<ref>مسنداحمد:4/268۔ رقم:17941۔ کنزالعمال:2/9، 2957</ref> اس کی جگہ کی تعیین بھی فرما دیتے تھے کہ اسے کس سورت میں کس آیت کے بعد رکھنا ہے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہٗٗ فرماتے ہیں:
 
{{اقتباس|[[محمد]] {{درود}} پر جب آیتیں نازل ہوتی تھیں تو آپ اپنے بعض کاتبینِ وحی کو بلواتے تھے اور ان سے کہتے تھے کہ اس آیت کو اس سورت میں (اس مقام پر) رکھو جس میں فلاں فلاں شیٔ کا ذکر ہے"۔<ref>سنن ابوداؤد، صلوٰۃ، باب من جھربھا:786</ref>}}