"مکالمہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م خودکار: خودکار درستی املا ← اور، کیے
سطر 1:
'''مکالمہ''' {{دیگر نام|انگریزی='''Dialogue''' یا '''dialog'''}} [[تحریر]] یا گفتگو کے دوران ایسی [[بات چیت]] کو کہتے ہیں، جو دو افراد کے درمیاں ہو یا کسی [[ادب|ادبی تصنیف]] یا [[ڈراما|ڈرامے]] کے صورت میں اسٹیج پر پیش کیا جائے۔ [[بیانیہ]] یا [[فلسفہ|فلسفانہ گفتگو]] کی شروعات مغربی ادب اور روایات کے مطابق [[سقراط کے مکالمہ|سقراط کے مکالموں]] سے ہوئی جن کی ترویج [[افلاطون|افلاطوں]] نے کی، لیکن اس سے پہلے [[ہندوستان کا ادب|ہندوستانی ادب]] میں بھی مکالمہ موجود تھے۔<ref>{{Cite book|title=The Ways of Thinking of Eastern Peoples|page=189 |url=https://books.google.com/books?isbn=0824800788|isbn=0824800788 |first=Hajime |last=Nakamura |year=1964}}</ref>
 
بیسویں صدی میں میخائیل باختں، پائلو فریری، [[مارٹن بوبر]]، اور ڈیوڈ بوھم جیسے دانشوروں نے مکالمہ کو فلاسافیکل صنف مانا شروع کیا۔ مکالمہ کے مختلف خصوصیات پر بات کرتے انہوں نے مکالمہ کو مجموعی تصور کا ایسا عمل کہا، جو کثیر جہتی، متحرک،متحرک اور سیاق و سباق پر مبنی ہو اور جس سے مفہوم واضع ہو۔<ref>{{Cite book|title=The Promise of Dialogue: The dialogic turn in the production and communication of knowledge|year=2011|url=https://books.google.com/books?id=b9ZwM1XEI4IC&pg=PA26|first=Louise|last=Phillips|isbn=9789027210296|pages=25–26|ref=harv}}</ref> تعلیمداں فریری اور راموں فلیچا نے تعلیم کے میداں میں اسے نظریے اور طریقکار واضع کیئے،کیے، جن کی مدد سے [[مساواتی مکالمہ]] کو ایک تدریسی اوزار یا طریقکار کے طور پر استعمال کیا جائے۔<ref>{{Cite book|first=Ramón|last=Flecha|year=2000|title=Sharing Words: Theory and Practice of Dialogic Learning|location=Lanham, MD|publisher=Rowman and Littlefield}}</ref>
 
==اشتقاقیات==
مکالمہ [[لاطینی زبان]] کے لفظ διάλογος سے لیا گیا، جس کا [[انگريزی]] [[تلفظ]] Dialogos ہے،ہے اور اردو مفہوم: بات چیت۔ جو دو لاطنیی الفاظ (διά انگریزی: dia مفہوم: کے ذریعے اور λόγος انگریزی logos مفہوم: بات چیت یا سبب) کا مرکب ہے۔ مکالمہ کا لفظ سب سے پہلے [[افلاطون]] نے استعال کیا۔<ref>{{Cite journal|url = http://grbs.library.duke.edu/article/view/14987/6295|title = From Dialogos to Dialogue: The Use of the Term from Plato to the Second Century CE|last = Jazdzewska|first = K.|date = 1 June 2015|journal = Greek, Roman and Byzantine Studies 54.1 (2014), p. 17-36|doi = |pmid = |access-date = }}</ref>
 
== حوالہ جات ==