"اباضیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:خودکار ویکائی
م خودکار: خودکار درستی املا ← \1 رہے، غیر، نور الدین، اور، کر دیں، یا، انتہا پسندی، علما
سطر 6:
مشرقی افریقہ) کے دارالسلطنت، دارالسلام میں مختلف شیعی گروہوں کے علاوہ خارجی فرقہٴ اباضیہ بھی اپنی ایک خاص شناخت اور طاقت رکھتا ہے، اس فرقے کی پرشِکُوہ مسجدیں کسی بھی زائر کو دعوت نظارہ دیتی ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ایشیائی مسلمان، اباضیہ کو بھی اہل السنة والجماعة میں شمار کرتے ہوئے بلاجھجک ان کی مسجدوں میں نماز پڑھتے ہیں.
 
سُنی اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنے اور مسلمانوں کو ابتداہی سے غیرمعمولیغیر معمولی نقصانات پہنچانے میں روافض کے ساتھ خوارج کا اہم کردار رہا ہے، یہ صحیح ہے کہ مرورِزمانہ کے ساتھ خوارج کی ساکھ کمزور ہوتی گئی اور وہ رفتہ رفتہ ناپید ہوتے گئے؛ تاہم بعض علاقے اب تک خارجی اثرات ومعتقدات کے زیراثر ہیں اورانھی خوارج کی باقیات میں سے فرقہٴ اباضیہ بھی ہے۔
مذہب اباضیہ کو عام طور سے عبداللہ بن اباض تمیمی کی طرف منسوب کیاجاتاہے، جن کی وفات ۸۰ھ میں ہوئی ہے؛ جبکہ علمی اور فکری اعتبار سے اس کا سرچشمہ ابوالشعثاء کو قرار دیا جاتا ہے۔ ابوالشعثاء جابر بن زید متوفی ۹۳ھ محدث، فقیہہ اور ابن عباس کے شاگرد ہیں، دیگر مذاہب کی طرح اباضیہ کے پاس بھی مسائل کے استنباط کے خاص مناہج اور فقہی اصول وضوابط ہیں۔ فرقہٴ اباضیہ کو ”اہلِ دعوت، اہل استقامت اور جماعة المسلمین“ کے ناموں سے بھی جانا جاتا رہا ہے۔
<ref>مقدمة الفقہ الاسلامي وأدلتہ ۱/۵۶</ref>
==خوارجِ اباضیہ کی مستند کتب اور علماءعلما==
مشہور اباضی علماءعلما میں جنھیں مرجعیت حاصل رہی ہے۔ ابراہیم اَطّفش الجزائری اور ابراہیم بن عمر بیوض الجزائری ہیں۔ یہ دونوں اباضیت میں متشدد نہیں تھے، حتیٰ کہ آخرالذکر کے بارے میں بعض لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مرنے سے پہلے انھوں نے اباضیت سے توبہ کرکے مالکی مسلک کو اختیار کرلیاتھا؛ اگرچہ اباضیین اس کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔ اباضیین کے یہاں معتمد اور مستند کتابوں میں، عقیدہ میں نورالدیننور الدین سالمی کی مشارق الانوار، [[اصول فقہ]] میں طلعة الشمس، فقہ میں محمداظفیش کی شرح النبیل وشفاء العلیل۔ سعدی کی قاموس الشریعة اوراحمد کندی کی المصنف جیسی کتابیں ہیں؛ جبکہ حدیث میں مسند الربیع بن حبیب کو اتنی زیادہ اہمیت دے رکھی ہے کہ وہ اسے اصح الکتب بعد کتاب اللہ کا مصداق اور [[صحیح بخاری]] وصحیح مسلم سے فائق قرار دیتے ہیں۔
==عمان، اعتدال پسند خارجی فرقے، اباضیہ کا سب سے بڑا مرکز==
اس وقت اباضیین کی بڑی تعداد الجزائر، تونس، لیبیا، [[مشرقی افریقہ]] اور [[سلطنت عمان]] وغیرہ میں آباد ہے۔ عمان کو ان کی مذہبی اور فکری سرگرمیوں کا مرکز قرار دیا جاسکتا ہے؛ کیوں کہ ایک اندازے کے مطابق وہاں کے پچھتّر فیصد باشندے اباضی ہیں۔ شیخ ابوزہرہ مصری فرماتے ہیں: یہ فرقہ خارجیوں میں معتدل اور فکر ورائے میں عام مسلمانوں سے زیادہ قریب، غلو اور انتہاپسندیانتہا پسندی سے الگ تھا، نیز وہ لکھتے ہیں: یہی وجہ ہے کہ عالمِ اسلام کے بعض اطراف میں یہ اب تک موجود ہیں۔“
<ref>تاریخ المذاہب الاسلامیہ مترجم: ۱۰۷</ref>
یاقوت حموی نے بھی اپنے دور کے باشندگان عمان کی اکثریت کو اباضی قرار دیا ہے، وہ کہتے ہیں:
سطر 18:
”أکثر أہلہا في أیامنا خوارج اباضیة، لیس بہا من غیر ہذا المذہب الا طاری غریب، وہم لا یخفون ذٰلک“ <ref>معجم البلدان ۴/۱۵۰</ref>
 
ترجمہ: ہمارے زمانے میں عمان کے اکثر باشندے اباضی خوارج ہیں،ہیں اور سوائے کسی اجنبی نووارد شخص کے اباضیہ کے علاوہ کو ماننے والا کوئی شخص نہیں ہے،ہے اور اباضیین اپنے عقائد کو چھپاتے بھی نہیں ہیں۔
==عقائد میں اباضیہ کا اہل السنة والجماعة سے اختلاف==
چند اہم عقائد جن میں اباضیہ کا نقطئہ نظر اہل السنة والجماعة سے مختلف ہے، درج ذیل ہیں:
سطر 24:
۱- اباضیین صفاتِ الٰہی کا انکار کرتے ہیں،اور صفات کو عین ذات باری تعالیٰ قرار دیتے ہیں؛ جبکہ اہل السنة والجماعة، ذات باری تعالیٰ کے لیے صفات کو ثابت جانتے ہیں۔
 
۲- آیات ربانیہ اور صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ آخرت میں اہل ایمان کو اللہ پاک کا دیدار نصیب ہوگا؛ چنانچہ سورئہ یونس کی آیت کریمہ ”للذین أحسنوا الحسنٰی وزیادة“ (یونس:۶) ”جن لوگوں نے نیکی کی ہے ان کے واسطے خوبی ہے اور مزید برآں بھی“ میں زیادہ کی تفسیر خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیدار الٰہی سے کی ہے؛ چنانچہ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ”رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت پاک ”للذین أحسنوا کی تلاوت کرنے کے بعد فرمایا: جب جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں چلے جائیں گے تو ایک پکارنے والا پکارے گا، اے جنتیو! اللہ پاک نے تم سے ایک وعدہ کررکھا ہے، اللہ اپنے اس وعدے کو پورا کرنا چاہتا ہے، تو جنتی جواب دیں گے، وہ کیا ہے؟ کیا اللہ پاک ہمارے ترازو کو بھاری، ہمارے چہروں کو روشن اور ہمیں دوزخ سے دور کرکے جنت میں داخل نہیں کردیاہے؟ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: اس کے بعد پردہ ہٹادیا جائے گا اور جنتی اللہ پاک کا دیدار کریں گے، تو خدا کی قسم اللہ کی عطا کردہ ساری نعمتوں میں اللہ کا دیدار سب سے پسندیدہ اور آنکھوں کو ٹھنڈک بخشنے والا ہوگا“۔ یہ حدیث مسلم شریف، ترمذی شریف سمیت کئی کتب حدیث میں موجود ہے،ہے اور اس مضمون کی اور بھی متعدد روایات ہیں، لہٰذا قرآنی آیات اور احادیث وآثار کے پیش نظر اہل السنة کا اجماعی عقیدہ ہے کہ آخرت میں اللہ پاک کا دیدار ہوگا؛ لیکن اباضیین اس کا انکار کرتے ہیں اورکہتے ہیں یہ ممکن ہی نہیں ہے۔
 
۳- اباضیین، قرآن کریم کے مخلوق اور حادث ہونے کے قائل ہیں، جو معتزلہ کا مشہور عقیدہ ہے۔ اسی کے انکار کی وجہ سے معتزلہ کی ایماء پر عباسی خلفاء نے [[امام احمد بن حنبل]] رحمہ اللہ پر کوڑے برسائے اور سخت اذیتیں دیں؛ لیکن حضرت امام کے پائے استقامت میں ذرا جنبش نہیں ہوئی اور وہ اہل السنة والجماعة کے اس عقیدے پر جمے رہے کہ قرآنِ مقدس مخلوق نہیں، جو حادث ہو، یہ اللہ پاک کا کلام ہے جو اس کی صفات میں سے ہے۔
 
۴-اباضیین کا عقیدہ ہے کہ جو شخص گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرکے دنیا سے جائے گا؛ اگرچہ وہ کلمہ گو اور پابند نماز وغیرہ ہو، پھر بھی اسے ہمیشہ کے لیے جہنم میں جانا پڑے گا۔ اسے کبھی جنت نصیب نہیں ہوگی؛ جبکہ اہل السنة والجماعة کا متفقہ عقیدہ ہے کہ مرتکب کبیرہ ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گا۔ اگر ایمان پر اس کا خاتمہ ہوا ہے تو اسے بھی اللہ پاک جنت کا داخلہ نصیب کریں گے،گے یا تو اللہ پاک اس کا گناہ معاف کردیںکر دیں یا گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد اللہ پاک اس کے حق میں جنت کا فیصلہ فرمادیں؛ چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
 
”اہل توحید میں سے کچھ لوگوں کو جہنم میں عذاب دیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ اس میں کوئلہ بن جائیں گے، پھر اللہ کی رحمت متوجہ ہوگی، تو انھیں آگ سے نکال کر جنت کے دروازوں پر ڈال دیا جائے گا، تو جنتی ان پر پانی چھڑکیں گے جس کے نتیجے میں وہ اس طرح اگیں گے جس طرح سیلاب کے بہاؤ میں گھاس اگ جاتی ہے“۔
سطر 40:
۷- اہل السنة والجماعة کا اتفاق ہے کہ قرآنِ مقدس کے بعد روئے زمین پر سب سے صحیح کتاب بخاری شریف ہے،اس کے بعد مسلم شریف وغیرہ دیگر کتب احادیث کا مقام ہے؛ لیکن اباضیین اس تصور کو خارج کردیتے ہیں، ان کے نزدیک بخاری ومسلم سے بڑھ کر مسند ربیع بن صہیب ہے۔ قرآن مجید کے بعد سب سے اہم کتاب وہ اسی مسند کو قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح اباضیین نے بہت سے اجماعی مسائل کا بھی انکار کیا ہے۔<ref> موسوعة الأدیان والمذاہب المعاصرة ۱/۶۲</ref>
==چند متفقہ فقہی مسائل میں اباضیہ کا نظریہ==
جب اصول وعقائد میں اباضیہ کا نقطئہ نظر اہل السنة والجماعة کے نقطئہ نظر سے مختلف ہے، تو فروع وجزئیات فقہیہ میں اختلاف تو لابدی اور فطری ہے۔ ہم یہاں چند اہم مسائل درج کررہےکر رہے ہیں، جن میں اباضیین نے اہل السنة والجماعة کے اجتماعی موقف سے شذوذ کیاہے۔
 
۱-شیعوں کی طرح اباضیین بھی اس بات کے قائل ہیں کہ خفین پر مسح کرنا جائز نہیں؛ حالاں کہ چمڑے کے موزے پر مسح کا جواز اہل السنة کا متفقہ مسئلہ ہے اورامام ابوحنیفہ نے خفین پر مسح کے جواز کو اہل السنة والجماعة کی علامتوں میں شمار کیا ہے۔
 
۲- نماز کے آغاز میں [[تکبیر تحریمہ]] کے وقت ہاتھ اٹھانے کے قائل نہیں،نہیں اور پوری نماز ہاتھ چھوڑ کر ہی ادا کرتے ہیں۔
 
۳- اگر رمضان میں حالت جنابت میں صبح ہوئی تواس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔
سطر 54:
۶- مکاتب، عقد کتابت کے وقت سے ہی آزاد ہے۔
==اباضیین کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم==
اباضیین کے پیچھے نماز پڑھنے کا بھی وہی حکم ہوگا،جو حکم خوارج کے پیچھے نماز پڑھنے کا ہے۔ یعنی اگرچہ اہل السنة والجماعة انھیں کافر نہیں قرار دیتے؛ لیکن ان کے عقائدِ فاسدہ اور اعمالِ شنیعہ کی وجہ سے ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے ضرور منع کرتے ہیں، عرب علماء،علما، چوں کہ اباضیین کے احوال سے زیادہ واقف ہیں؛اس لیے ہم اس سلسلے میں زیادہ تر انھیں کے فتاویٰ نقل کرتے ہیں۔
 
مشہور عرب عالم ابن جبرین فرماتے ہیں: ”ثم ہم مع ذٰلک یکفرون أہل السنة ویمنعون خلفنا، فلذٰلک یقول: لا یصلی خلف ہٰذہ الطائفة“