"مسلم بن عقیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏حوالہ جات: درستی بذریعہ خوب
درستی
سطر 1:
{{صندوقخانہ معلومات شخصشخصیت
|مذہب = [[اسلام]]
|سابقة تشريفية =
|الاسم =
|لاحقة تشريفية =
|اسم أصلي =
|صورة =Muslim bin ageel in Kufa.jpeg
|تعليق الصورة =مزار مسلم بن عقیل
| الاسم عند الولادة =
|تاريخ الولادة =
|مكان الولادة =
|تاريخ الوفاة =
|مكان الوفاة =
|سبب الوفاة =
|مكان الدفن =
| النصب التذكارية =
| عرقية =
| منشأ =
|الإقامة =
|الجنسية =
|المدرسة الأم =
|المهنة =
|سنوات نشاط =
|أعمال بارزة =
|تأثر =
|تأثير =
|تلفزيون =
|المنصب =
|مؤسسة منصب =
|بداية منصب =
|نهاية منصب =
|المدة =
|سبقہ =
|خلفہ =
|الحزب =
|الديانة =
|الزوج =
|الأولاد =
|الأب =
|الأم =
|الجوائز =
|توقيع =
|الموقع =
}}
'''مسلم ابن عقیل''' (شہادت: 9 ذوالحجۃ 60ھ) [[حضرت علی کرمابن اللہابی وجہہطالب]] کے بھائی حضرت عقیل ابن ابوطالب کے بیٹے تھے یعنی [[حسین ابن علی]] کے چچا زاد بھائی تھے۔ ان کا لقب سفیر حسین علیہ السلام اور غریبِ کوفہ (کوفہ کے مسافر) تھا۔ [[سانحۂ کربلا|واقعۂ کربلا]] سے کچھ عرصہ پہلے جب [[کوفہ]] کے لوگوں نے [[حسین ابن علی]] کو خطوط بھیج کر [[کوفہ]] آنے کی دعوت دی تو انہوں نے مسلم ابن عقیل کو صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے کوفہ روانہ کیا۔ وہاں پہنچ کر انہیں صورت حال مناسب لگی اور انہوں نے [[حسین ابن علی|امام حسین علیہ السلام]] کو خط بھیج دیا کہ [[کوفہ]] آنے میں کوئی قباحت نہیں۔ مگر بعد میں [[یزید بن معاویہ]] نے [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو کوفہ کا حکمران بنا کر بھیجا جس نے حضرت مسلم بن عقیل اور ان کے دو کم سن فرزندوں کو شہید کروا دیا۔
 
== ابتدائی واقعات ==
جب [[حسین ابن علی|امام حسین علیہ السلام]] نے حضرت مسلم بن عقیل کو [[کوفہ]] جانے کا حکم دیا تو اس وقت وہ [[مکہ]] میں تھے۔ وہاں سے وہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] گئے جہاں انہوں نے روضۂ رسول {{درود}} پر حاضری دی پھر اپنے دو بیٹوں محمد اور ابراہیم جن کی عمریں سات اور آٹھ سال کی تھیں، کو لے کر [[کوفہ]] چلے گئے۔ کوفہ میں انہوں نے جناب [[امیر مختار|مختار بن ابی عبیدہ ثقفی]] کے گھر پر قیام کیا۔ کوفہ والوں نے ان کی بیعت شروع کی جن کی تعداد تیس ہزار تک پہنچ گئی۔ انہوں نے [[حسین ابن علی|امام حسین علیہ السلام]] کو خط لکھ دیا کہ کوفہ آنے کے لیے حالات سازگار ہیں۔ اس وقت [[کوفہ]] کا گورنر نعمان بن بشیر تھا۔
جب یہ خبر [[یزید بن معاویہ|یزید]] تک پہنچی تو اس نے بصرہ کے [[ابن زیاد|عبید اللہ ابن زیاد]] کو پیغام بھیجا کہ وہ جلد کوفہ پہنچ کر نعمان بن بشیر کی جگہ حکمران مقرر ہوں اور مسلم بن عقیل کا سر کاٹ کر یزید کے پاس بھیجیں۔ [[ابن زیاد]] نے کوفہ پہنچ کر گورنری سنبھالی تو حضرت مسلم بن عقیل امیر مختار کے گھر سے صحابیِ رسول [[درود]] حضرت [[ہانی بن عروہ]] کے گھر منتقل ہو گئے۔ [[ابن زیاد]] نے فوج کو انہیں پکڑنے کے لیے بھیجا تو حضرت ہانی بن عروہ جن کی عمر اس وقت 90 سال تھی، نے اپنے مہمان کو حوالہ کرنے سے انکار کر دیا۔ حضرت ہانی بن عروہ کو قید کر لیا گیا۔ اس پر بھی انہوں نے انکار کیا تو انہیں باندھ کر پانچ سو کوڑوں کی سزا دی گئی جس کے دوران میں جب وہ بے ہوش ہو گئے تو ان کا سر تن سے کاٹ کر لٹکا دیا گیا۔<ref name="روضہ الشہداء صفحہ 260 تا 276">روضہ الشہداء صفحہ 260 تا 276</ref>
 
== جنگ ==
حضرت ہانی بن عروہ کی گرفتاری کے بعد حضرت مسلم بن عقیل باہر آ گئے اور جنگ شروع کی مگر آہستہ آہستہ سب کوفیوں نے ساتھ چھوڑ دیا حتیٰ کہ صرف تیس افراد ان کے ساتھ رہ گئے۔ مغرب کی نماز تک وہ بھی باقی نہ رہے۔ انہیں حضرت محمد ابن کثیر نے اپنے گھر میں پناہ دی۔ محمد ابن کثیر کے حمایتیوں کے ساتھ [[ابن زیاد]] کی فوج نے جنگ کی اور انہیں بھی شہید کر دیا۔ یہ دیکھ کر حضرت مسلم بن عقیل [[کوفہ]] سے باہر جانے کی کوشش کرنے لگے مگر شہر کے سب دروازے بند تھے۔ آپ نے ایک بوڑھی عورت سے پانی مانگا۔ جب انہوں نے بتایا کہ ان کا تعلق خاندانِ رسالت سے ہے تو اس عورت نے انہیں اپنے گھر میں پناہ دی۔ مگر اس عورت کے بیٹے طوعہ نے انعام کے لالچ میں مخبری کر دی۔ [[ابن زیاد]] نے تین ہزار فوج بھیجی تو حضرت مسلم بن عقیل گھر سے باہر آ کر لڑنے لگے اور بنو ہاشم کی تلوار بازی کے جوہر دکھائے۔ جب سینکڑوں لوگ ہلاک ہو گئے تو [[ابن زیاد]] کے سالار ابن اشعش نے اور فوج کا پیغام بھیجا۔ یہ سن کر [[ابن زیاد]] نے کہلا بھیجا کہ کیا ایک شخص کے لیے تین ہزار کی فوج بھی ناکافی ہے؟ تو ابن اشعش نے جواب بھجوایا کہ 'یہ کوئی بقال یا جولاہا نہیں بنو ہاشم کا چشم و چراغ ہے'۔ بعد میں ایک گڑھے میں مسلم بن عقیل کو دھوکے سے گرا کر گرفتار کر لیا گیا۔<ref>46 خلاصۃ المصائب صفحہ</ref>
 
== شہادت ==
جب حضرت مسلم کو [[ابن زیاد]] کے سامنے پیش کیا گیا تو اس نے انہیں سزا دی کہ [[کوفہ]] کے دار الامارۃ کی چھت سے گرا دیا جائے۔ حضرت مسلم بن عقیل نے شہادت سے پہلے چند وصیتیں کیں جس کے بعد ان کو چھت سے گرا کر شہید کر دیا گیا۔ یہ واقعہ 9 [[ذوالحجہ|ذوالحجۃ]] 60[[ہ|ھ60ھ]] کا ہے۔ شہید ہونے کے بعد ان کا سر کاٹ دیا گیا اور اسے [[یزید بن معاویہ|یزید]] کو [[دمشق]] بھجوا دیا گیا اور جسم کو کوفہ کے قصابوں کے بازار میں دار پر لٹکا دیا گیا تاکہتا کہ کوفہ کے لوگ اب بنو ہاشم کی حمایت نہ کریں۔<ref name="روضہ الشہداء صفحہ 260 تا 276" />
 
== بچوں کی شہادت ==
سطر 59 ⟵ 19:
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
{{شیعیت میں محترم شخصیات}}