"تزکیۂ نفس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار: خودکار درستی املا ← نشو و نما، نشو و نما
سطر 3:
== تزکیہ کا لفظی معنی ==
 
تزکیہ کا لفظی معنی ہے پاک صاف کرنا، نشوونمانشو و نما کرنا۔ اسی سے لفظ زکوٰۃ نکلا ہے۔
 
== قرآن{{زیر}} مجید میں تزکیۂ نفس کا مفہوم ==
سطر 13:
’’بیشک اس نے فلاح پائی جس نے اپنے آپ کو پاک کر لیا۔‘‘
 
لہٰذا تزکیہ نفس سے مراد ہے کہ نفس انسانی میں موجود شر کے فطری غلبہ کو دور کرنا اور اسے گناہوں کی ان آلودگیوں اور آلائشوں سے پاک کرنا جو روحانی نشوونمانشو و نما میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔ ان تمام بدی کی خواہشات پر غلبہ پا لینے کا عمل تزکیۂ نفس کہلاتا ہے۔
 
=== ایک مثال ===
اس کی مثال یوں ہے کہ جیسے کوئی شخص کسی کیاری میں پودینہ بوئے پھر اس کے بعد وہاں غیر ضروری گھاس اگ آئے جو پودینہ کی نشوونمانشو و نما میں رکاوٹ بن رہی ہو تو اسے اکھاڑ کر پھینک دیاجاتا ہے تاکہ زمین کی ساری تخلیقی قوت اس گھاس پھونس پر صرف ہونے کی بجائے صرف پودینے کی نشونمانشو و نما پر صرف ہو۔ صفائی کے اس عمل کا نام تزکیہ ہے۔
 
== تزکیۂ نفس اصل کامیابی ہے ==
سطر 60:
’’اور وہ نفس کو ہر بری خواہش سے روکتا ہے۔‘‘
 
اس آیہ کریمہ سے پتا چلا کہ روح میں موجود خیرکے تقاضوں کو نفس کے برے اور شر کے تقاضوں پر غالب کرلینے سے یہ تصادم ختم ہوجاتا ہے۔ نیکی بدی پر غالب آجاتی ہے اور جب حیوانی، شہوانی، نفسانی قوتیں کمزور ہونے لگیں تو نتیجتاً روح اور اس میں پوشیدہ نیکی کی قوتیں نشونمانشو و نما پا کر طاقتور اور مضبوط ہوجاتی ہیں اور انسانی کی ساری قوتیں نیکی کے فروغ پر صرف ہونے لگتی ہیں۔
 
پس جب کوئی برائی نفس انسانی میں فروغ نہ پاسکے، کوئی شے صراط مستقیم سے اس کو بہکانہ سکے اور مادی زندگی کی آلائشیں اس کو اس راہ حق سے ہٹا نہ سکیں تو ایک طرف اسے بارگاہ خداوندی میں ایسا سجدہ عبادت نصیب ہو جاتا ہے جس کی کيفیت فان لم تکن تراہ فانہ یراک کی مصداق ہے۔ گویا وہ خدا کو دیکھ رہا ہے یا بصورت دیگر خدا اس کو دیکھ رہا ہے۔