"تزکیۂ نفس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← نشو و نما، نشو و نما
م خودکار: ویکائی > صراط مستقیم، انسانی جسم
سطر 30:
تزکیۂ نفس کی ضروت کو سمجھنے کے لیے پہلے فطرت انسان کی حقیقت کو سمجھنا ضروری ہے۔
 
انسان کا وجود جسم اور روح دونوں کا مرکب ہے۔ جسم اور روح دونوں کے الگ الگ تقاضے ہیں اور یہ تقاضے ان کی فطری اور طبعی صلاحیتوں کے مطابق ہیں۔ [[انسانی جسم]] کی تخلیق مٹی سے ہوئی ہے اور مٹی میں پستی و گھٹیا پن، ضلالت، گمراہی، حیوانیت و بہیمیت، شیطانیت اور سرکشی جیسی خاصیتیں پائی جاتی ہیں۔ اسی لیے نفس انسانی فطری طور پر برائیوں کی طرف رغبت دلاتا رہتا ہے۔ گویا گناہوں کی آلودگیاں اور حق سے انحراف نفس انسانی کی فطرت میں شامل ہے۔
 
ارشادِ باری تعالٰیٰ ہے :
سطر 62:
اس آیہ کریمہ سے پتا چلا کہ روح میں موجود خیرکے تقاضوں کو نفس کے برے اور شر کے تقاضوں پر غالب کرلینے سے یہ تصادم ختم ہوجاتا ہے۔ نیکی بدی پر غالب آجاتی ہے اور جب حیوانی، شہوانی، نفسانی قوتیں کمزور ہونے لگیں تو نتیجتاً روح اور اس میں پوشیدہ نیکی کی قوتیں نشو و نما پا کر طاقتور اور مضبوط ہوجاتی ہیں اور انسانی کی ساری قوتیں نیکی کے فروغ پر صرف ہونے لگتی ہیں۔
 
پس جب کوئی برائی نفس انسانی میں فروغ نہ پاسکے، کوئی شے [[صراط مستقیم]] سے اس کو بہکانہ سکے اور مادی زندگی کی آلائشیں اس کو اس راہ حق سے ہٹا نہ سکیں تو ایک طرف اسے بارگاہ خداوندی میں ایسا سجدہ عبادت نصیب ہو جاتا ہے جس کی کيفیت فان لم تکن تراہ فانہ یراک کی مصداق ہے۔ گویا وہ خدا کو دیکھ رہا ہے یا بصورت دیگر خدا اس کو دیکھ رہا ہے۔
 
اور دوسری طرف اس کی شخصیت روحانی و اخلاقی کمال کی بلندیوں کو بھی پالے تو اس عمل کا نام تزکیہ نفس ہے جس کے حصول کے بغیر عبادت بے معنی و بے لذت ہے نیکی کے فروغ و تقویٰ اور معرفت ربانی کے لیے پہلا زینہ اور سب سے پہلا عمل تزکیہ نفس ہے۔
سطر 73:
 
[[زمرہ:مذہبی اصطلاحات]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]