"سورہ روم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+صفائی (9.7)
م خودکار: خودکار درستی املا ← نشو و نما
سطر 68:
اس سلسلے میں آخرت پر استدلال کرتے ہوئے کائنات کے جن آثار کو شہادت میں پیش کیا گیا ہے، وہ بعینہ وہی آثار ہیں جو توحید پر بھی دلالت کرتے ہیں۔ اس لیے چوتھے رکوع کے آغاز سے تقریر کا رخ توحید کے اثبات اور شرک کے ابطال کی طرف پھر جاتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ انسان کے لیے فطری دین اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ وہ بالکل یکسو ہو کر خدائے واحد کی بندگی کرے۔ شرط فطرت{{زیر}} کائنات اور فطرت انسان کے خلاف ہے، اسی لیے جہاں بھی انسان نے اس گمراہی کو اختیار کیا ہے وہاں فساد رونما ہوا ہے۔ اس موقع پر پھر اس فساد{{زیر}} عظیم کی طرف،جو اس وقت دنیا کی دو سب سے بڑی سلطنتوں کے درمیان جنگ کی بدولت برپا تھا، اشارہ کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ یہ فساد بھی شرک کے نتائج میں سے ہے اور پچھلی انسانی تاریخ میں بھی جتنی قومیں مبتلائے فساد ہوئی ہیں وہ سب بھی مشرک ہی تھیں۔
 
خاتمۂ کلام پر تمثیل کے پیرایہ میں لوگوں کو سمجھایا گیا ہے کہ جس طرح مردہ پڑی ہوئی زمین خدا کی بھیجی ہوئی بارش سے یکایک جی اٹھتی ہے اور زندگی و بہار کے خزانے اگلنے شروع کر دیتی ہے، اسی طرح خدا کی بھیجی وحی و نبوت بھی مردہ پڑی ہوئی انسانیت کے حق میں ایک باران{{زیر}} رحمت ہے جس کا نزول اس کے لیے زندگی اور نشوونمانشو و نما اور خیر و فلاح کا موجب ہوتا ہے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاؤ گے تو یہی عرب کی سونی زمین رحمت ال{{ا}}ہی سے لہلہا اٹھے گی اور ساری بھلائی تمہارے اپنے لیے ہی ہوگی۔ اس سے فائدہ نہ اٹھاؤ گے تو اپنا ہی نقصان کرو گے، پھر پچھتانے کا کچھ حاصل نہ ہوگا اور تلافی کا کوئی موقع تمہیں میسر نہ آئے گا۔
 
== حوالہ جات ==