"بیکن ہاؤس اسکول سسٹم (پاکستان)" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
م خودکار: خودکار درستی املا ← شاء اللہ، سرایت، دیے، \1 رہے، سیاست دان، طلبہ |
||
سطر 22:
== بیکن ھاؤس کا نام سب سے پہلے سوشل میڈیا پر تب گردش میں آیا جب وہاں موجود طالبات نے اپنے خون آلود پیڈز اور زیر جامے دیواروں پر چسپاں کر کے اپنی " آزادی " کا مظاہرہ کیا۔ ==
== پھر وہاں
== پھر وہاں کے پڑھائے جانے والے نصابی کتب کے سکرین شاٹس شیر ہوئیں جن میں پاکستان کے ایسے نقشے تھے جہاں مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے علاوہ گلگت بلتستان کو بھی انڈیا کا حصہ دکھایا گیا تھا اور ان کتابوں میں ان کو " انڈین سٹیٹس" لکھا گیا تھا۔ ==
سطر 40:
== خورشید محمد قصوری وہی صاحب ہیں جس نے پندرویں آئینی ترمیم ( شریعہ بل ) کے خلاف احتجاج استعفی دیا تھا۔ ( شائد اسلام سے نفرت اس پورے خاندان کے خون میں شامل ہے ) ==
== لبرل ازم کا علمبرادار " بیکن ھاؤس ہر سال پاکستانی سوسائیٹی میں اپنے تربیت یافتہ کم از کم 4 لاکھ طلبہ گھسیڑ رہا ہے۔ یہ طلبہ پاکستان کے اعلی ترین طبقات سے تعلق رکھتے ہیں جن میں سرکاری اداروں کے بڑے بڑے بیوروکریٹ، صحافی،
== پاکستانی معاشرے میں
== پاکستان کے اعلی ترین طبقے سے تعلق رکھنے والے ان
== اگر بیکن ھاؤس اسی رفتار سے کام کرتا رہا تو آنے والے پانچ سے دس سالوں میں پاکستان ایک لبرل ریاست بن چکا ہوگا جس کے بعد اس کے وجود کو پارہ پارہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ ==
== مشہور زمانہ گرفتار شدہ ملعون آیاز نظامی کے الفاظ شائد آپ کو یاد ہوں کہ ۔۔۔۔ " ہم نے تمھارے کالجز اور یونیوسٹیز میں اپنے سلیپرز سیلز ( پروفیسرز اور لیکچررز ) گھسا
== بیکن ھاؤس نے " تعلیم " کے عنوان سے پاکستان کے خلاف جو جنگ چھیڑ رکھی ہے اس کو روکنے میں میڈیا اور سپریم کورٹ دونوں ناکام نظر
== اس " عفریت " کو اب عوام ہی زنجیر ڈال سکتے ہیں۔ یہ کام ہم سب نے ملکر کرنا ہے۔ ==
== ان
* [[پاکستان]]
|