"سید بن طاووس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{خانہ معلومات عالم دین/عربی}}
'''سید ابن طاووس''' (پیدائش: [[21 جنوری]] [[1193ء]] —وفات: [[9 اگست]] [[1266ء]]) [[اہل تشیع]] کے معروف [[عالم دین]] اور محدث تھے۔ شیعہ مسلمانوں کے ہاں ایک قابل احترام، متقی اور پرہیزگار شخصیت معروف تھے۔ ان کاکے اصلبڑے نامبھائی '''[[سید علیاحمد بن موسی طاؤوس'''بن ہےطاووس]] مگربھی شہرتمشہور اسیفقیہ ناماور محدث تھے۔ان کی بہت سی کتابیں مشہور ہیں۔ جن میں سے ایک کتاب منقولہ دعاؤں پر مشتمل ہے۔ اس کا نام [[اقبال الاعمال]] ہے جو بہت سی دعاؤں کا بنیادی منبع و ماخذ ہے۔
حلہ میں پیدا ہوئے اور 664 ہجری میں فوت ہوئے۔ شیعہ مسلمانوں کے ہاں ایک قابل احترام، متقی اور پرہیزگار شخصیت معروف تھے۔ ان کے بڑے بھائی [[سید احمد بن موسی بن طاووس]] بھی مشہور فقیہ اور محدث تھے۔
 
ان کی بہت سی کتابیں مشہور ہیں۔ جن میں سے ایک کتاب منقولہ دعاؤں پر مشتمل ہے۔ اس کا نام [[اقبال الاعمال]] ہے جو بہت سی دعاؤں کا بنیادی منبع و ماخذ ہے۔
 
== سفر اور تعلیم ==
ان کا اصل نام '''سید علی بن موسی طاؤوس''' ہےسید طاووس بروز [[جمعرات]] 15 [[محرم (مہینہ)|محرم الحرام]] [[589ھ]] مطابق [[21 جنوری]] [[1193ء]] کو [[حلہ]] میں پیدا ہوئے۔سید ابن طاؤوس نے ابتدا میں اپنی زادگاہ حلہ میں اپنے والد گرامی اور نانا ورام بن ابی فراس سے ابتدائی دینی تعلیم حاصل کی، پھر مزید پڑھائی کی خاطر حلہ کے کاظمین کوچ کر گئے۔ اپنی جوانی میں پڑھائی میں تمام دیگر طالب علموں سے سبقت لے گئے۔ اس بارے میں خود فرماتے ہیں: کہ جب کلاس میں گیا تو میرے ہم کلاس میرے سے کئی سال آگے تھے لیکن میں نے ایک ہی سال میں سارے مضمون پڑھنے کے بعد ان سے سبقت لے گیا۔
اس کے بعد ڈھائی سال تک فقہ پڑھی اور مزید پڑھائی کے لیے اب ان کو استاد کی ضرورت نہ رہی اور دیگر فقہی کتب کا خود ہی مطالعہ کر لیا۔625 ہجری میں شادی کرنے کے بعد بغداد نقل مکانی کی اور 15 سال تک درس وتدریس میں مشغول رہے۔ عباسی خلفاء کی جانب بار بار حکومتی عہدے کے قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا رہا، اسی لیے وہاں پرمزید قیام پزیر ہونا ممکن نہ تھا اور واپس حلہ کی پلٹ آئے۔ اس کے بعد طوس میں 3 سال قیام پزیر رہے۔ اسی طرح 3 3 سال نجف اور کربلا میں گزارے۔ کربلا میں قیام کے دوران میں کتاب کشف المحجہ لکھی۔ سید ابن طاؤوس کا آخری سفر بغداد تھا، جب [[ہلاکو خان]] نے بغداد پر حملہ کیا تو آپ بغداد میں قیام پزیر تھے۔ سید ابن طاؤوس درس وتدریس اور تالیف کے علاوہ معنویت اور سیر وسلوک میں بہت معروف ہیں۔