"آیت اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 7:
 
=== [[چودہویں صدی|چودہویں صدی ہجری]] میں اِس لقب کا اطلاق ===
[[محمد باقر مجلسی]] نے اپنے مشائخ میں سے شمس الدین محمد بن مکی کے لیے بھی یہ لقب اِستعمال کیا ہے۔ تاہم اِس کے بعد سے چودہویں صدی ہجری کی ابتدا تک کسی اور کے لیے یہ لقب اِستعمال نہیں کیا گیا۔ چودہویں صدی ہجری کی ابتدا میں سب سے پہلے یہ لقب [[مرزا حسین نوری طبرسی]] (متوفی [[1902ء]])نے [[سید محمد مہدی بحر العلوم]] کے لیے اِستعمال کیا۔ اِس کے کچھ عرصہ بعد [[شیخ عباس قمی]] (متوفی [[21 جنوری]] [[1941ء]])نے یہی لقب [[مرتضیٰ انصاری]] (متوفی [[18 نومبر]] [[1864ء]])، شیخ حسین نجفی اور [[سید محمد حسن شیرازی]] کے لیے اِستعمال کیا۔<ref>[[مرزا حسین نوری طبرسی]] : مستدرک الوسائل، جلد 2، صفحہ 397۔ جلد 3، صفحہ 222۔</ref> حالانکہ اِس سے قبل تمام فقہاء و علما کو حجۃ الاسلام کہا جاتا تھا۔ رفتہ رفتہ شیعی مؤرخین اِس لقب کا اطلاق ملا کاظم خراسانی، حاجی مرزا حسین نوری طبرسی (متوفی [[1902ء]])، مرزا خلیل اور شیخ عبداللہ ماژندرانی وغیرہ پر بھی کرنے لگے۔ جبکہ اِس سے قبل اِن سب کے لیے حجۃ الاسلام کا لقب اِستعمال ہوتا تھا۔ [[1922ء]]<nowiki/>میں [[قم]] میں شیخ عبدالکریم حائری کی کوششوں سے حوزہ علمیہ کی بنیاد پڑی تو اُس کی مرکزیت قائم ہوجانے کے بعد اِس درسگاہ میں درس و تدریس کا فریضہ انجام دینے الے علما اور فقہاء کو یہ خطاب دِیا جانے لگا۔ وہ چند فقہاء یا علما جنہوں نے زیادہ مرکزیت حاصل کرلی تھی، اُنہیں ’’'''آیت اللہ العظمیٰ'''‘‘ قرار دِیا جانے لگا۔ [[بیسویں صدی|بیسویں صدی عیسوی]] میں اِس لقب سے سب سے زیادہ شہرت [[آیت اللہ خمینی]] (متوفی [[1989ء]])نے پائی۔