گمنام صارف
"معز الدولہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
«معز الدولہ ایرانی نسل کا ایک موروثی بادشاہ تھا جس کا دارلحکومت رے (تہران کے ق...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا (ٹیگ: اضافہ مواد نقل شدہ از کتاب/ویب سائٹ ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
||
سطر 2:
اس کے دو بھائی بھی اس کے ولی عہد تھے اور تینوں بھائی ظلم کا نشان تھے۔
معصوم اور بے گناہ لوگوں کا قتل عام کرنا ان کا بہترین مشغلہ تھا جسے ہر دن ایران عراق سے ترکی تک دیکھا جاتا تھا۔ عقیدہ کے لحاظ سے یہ شیعہ تھے اور یہودیت کے بہت قریب تھے اور اسلام اور مسلمانوں سے نفرت کا اظہار کرتے تھے یہاں تک کے ان کی ریاست میں موجود سنی عقیدہ کے لوگوں کا قتل عام کیا جاتا تھا ان کو مسجدوں میں جانے کی اجازت نہ تھی۔
شیعہ جلوس تعزیہ اس ہی کے دور کی ایجاد ھیں ماتم داری دنیا میں پہلی مرتبہ اس ہی کے دور میں شروع کی گئی مرد و عورتیں اپنے سروں میں مٹی ڈالے اپنے گروبانوں کو پھاڑتی ھوئیں چھاتی کو پیٹتی ھوئیں بازاروں میں کھلے عام آیا
یہاں تک کہ اس کے اپنے دربار میں بھی مرد اور عورتیں ماتم داری کرتیں تھیں کمر پر زنجیر کا مارنا اور سروں کو خنجروں اور تیز دھار چھروں سے زخمی کرنے کی روایت بھی اسی کی تاریخ سے ملتی ھے۔
اسی نے بغداد کی جامع مسجد کے باہر پہلی بار معاویہ ابن ابو سفیان کے خلاف من گھڑت باتیں لکھیں جس کے بعد اس نے ایران کے طاقتور یہود کے ساتھ مل کر عمر بن خطاب(مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ) کے خلاف ایران کی دیواروں پر مخالفت سے بھرے الفاظ لکھوائے جس پر اس کی اپنی ریاست کے غیر شیعہ اس کے خلاف ھو گئے اور بات ایک بڑی جنگ میں تبدیل ھو گئی لیکن اسے ایران کے طاقتور ترین یہودیوں کی پھر پور حمایت حاصل تھی جس وجہ سے اس نے وقتی طور پر بغاوت کو دبا لیا لیکن پھر کچھ عرصہ بعد بغاوت بڑھنے لگی۔
اپنے وزیروں کے ساتھ مشاورت کے بعد اس نے یہ اعتراف کیا کہ عمر بن خطاب کے خلاف ایران کی دیواروں پر مخالفت سے بھرے الفاظ لکھوانے کے لیے اسے یہودیوں نے آمادہ کیا تھا کیونکہ عمر بن خطاب نے ایران کے بہت سے یہودیوں کو ایران فتح کرنے کے دوران ایک جنگ میں قتل کروایا تھا۔
لیکن اس کی ریاست کے سنی مسلمان اس کے بادستور خلاف رھے اور اس کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے رھے۔بالآخر
|