"تحفۂ اثنا عشریہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 45:
 
== جوابات ==
تفصیلی مضمون کے لیے '''[[عبقات الانوار فی امامۃ الائمۃ الاطہار (کتاب)|عبقات الانوار فی امامۃ الائمۃ الاطہار]]''' ملاحظہ کریں۔
 
شیعہ علماء نے موقف اختیار کیا کہ شاہ عبد العزیز نے شیعہ مسلک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوۓ علم مناظرہ اور نقل حدیث کے آداب و رسوم کی خلاف ورزی کی ہے۔ اکثر شیعہ علماء نے اس کتاب کے ہر باب کا الگ الگ کتاب کی صورت میں رد کیا۔ آیت الله سید دلدار علی نقوی ؒ نے شیعہ عقیدہ توحید ، نبوت ، امامت و آخرت کے خلاف لکھے گئے ابواب پنجم ،ششم، ہفتم و ہشتم  کے رد میں "'''الصَّوارمُ الإلهیّات فی قَطْع شُبَهات عابدی العُزّی و اللّات'''" ، '''"حِسامُ الاسلام و سَهامُ المَلام'''"، '''" خاتِمَةُ الصَّوارم'''" ،"'''ذوالفقار'''"اور '''"اِحْیاءُ السُّنّة و اماتَةُ الْبِدْعَة بِطَعْنِ الأسِنَّة"'''  لکھیں۔ [[محمد قلی موسوی (کنتوری)|علامہ سید محمد قلی موسوی]] ؒنے تحفہ اثنا عشریہ کے پہلے، دوسرے، ساتویں، دسویں اور گیارہویں ابواب کا الگ الگ جواب دیا اور ان کتب کا مجموعہ  "'''الأجناد الإثنا عشريۃ المحمديۃ'''" کے عنوان سے شائع ہوا۔ مولانا خیر الدین محمد الہ آبادی ؒ نے باب چہارم کے جواب میں "'''هدایة العزیز''' " لکھی۔ ان کے علاوہ بھی کئی علماء نے  تحفہ اثنا عشریہ کے ابواب کے رد میں کتب تصنیف کیں جن میں شیعہ [[مکتب فکر]] کا موقف واضح کیا گیا- البتہ بعض علماء نے اس کے تمام ابواب کے جواب میں ایک ہی کتاب لکھی جن میں سے  علامہ سید محمّد کمال دہلوی ؒنے'''" نزھۃ اثنا عشریۃ"'''<ref>{{Cite web|url=https://archive.org/details/nuzha-isna-asharia-jild-1/page/n0|title=نزھہ اثنا عشریہ|date=|accessdate=|website=|publisher=|last=|first=}}</ref> اور مرزا محمد ہادی رسواؒ نے اردو میں '''"تحفۃ السنۃ''' " لکھیں۔ '''نزھہ  اثنا عشریہ'''کی اشاعت تو تحفہ اثنا عشریہ کی پہلی اشاعت کے تین سال بعد ہی ہوگئی تھی اور اس وجہ سے ریاست جھاجھڑ کے سنی راجہ نے علامہ سید محمّد کامل دہلویؒ کو بطور طبیب علاج کروانے کے بہانے سے بلوایا اور دھوکے سے زہر پلا کر قتل کر دیا۔ ان جوابات کی اشاعت کے نتیجے میں شاہ عبد العزیز کے شاگرد سید قمر الدین حسینی، جن کیلئے انہوں نے" '''اجالہ نافعہ''' "کے عنوان سے [[علم حدیث]] کا ایک رسالہ لکھا تھا، نے شیعہ مسلک اختیار کرلیا<ref>علامہ عبد الحئی بن فخر الدین،"'''نزهة الخواطر وبهجة المسامع والنواظر'''"، جلد 7، شمارہ 713، "الشیخ قمر الدین دہلوی"- دار ابن حزم، بیروت، لبنان، 1999.</ref>۔ تحفہ اثنا عشریہ کی رد میں لکھی گئی کتب میں سب سے زیادہ شہرت جس کتاب کو نصیب  ہوئی وہ  [[سید حامد حسین موسوی|آیت اللہ میر سید حامد حسینؒ]]  اور انکی اولاد کی لکھی گئی  بیس جلدوں پر مشتمل   کتاب  '''"عبقات الانوار فی امامۃ الائمۃ الاطہار"''' ہے<ref>{{Cite web|url=http://www.alabaqat.com/download/|title=عبقات الانوار|date=|accessdate=|website=|publisher=|last=|first=}}</ref>  جو تحفہ اثنا عشریہ کے ساتویں باب کے رد میں لکھی گئی تھی، یہ کتاب آج تک شیعہ عقیدہ امامت پر لکھی گئی جامع ترین کتاب ہے۔