"احمد حسن دانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:جامعہ لندن کے فضلا+زمرہ:کشمیری نژاد پاکستانی شخصیات
سطر 1:
{{Infobox scientist}}
پروفیسر '''احمد حسن دانی''' ([[20 جون]] [[1920ء]] – [[26 جنوری]] [[2009ء]]) [[پاکستان]] سے تعلق رکھنے والے نامور [[فلسفہ|مفکر]]، [[مؤرخ]]، [[ماہر لسانیات]]، ماہر بشریات اور [[ماہر آثار قدیمہ]] تھے۔
 
== ابتدائی زندگی ==
 
پروفیسر احمد حسن دانی کشمیری الاصل تھے۔ وہ [[20 جون]] [[1920ء]] کو [[بسنہ]]، [[چھتیس گڑھ]]، [[برطانوی راج|برطانوی ہندوستان]] میں پیدا ہوئے<ref name="خان">خان [http://www.salaam.co.uk/knowledge/biography/viewentry.php?id=3326 سوانح حیات]۔ ''سلام''۔ تاریخ 15 مئی 2008.</ref>۔ انہوں نے [[1944ء]] میں [[جامعہ بنارس ہندو]] سے [[ایم اے]] کیا۔ وہ اس ادارے سے [[ایم اے]] کی ڈگری لینے والے پہلے مسلمان طالبِ علم تھے۔ اگلے ہی برس انھوں نے محکمہ آثارِ قدیمہ میں ملازمت اختیار کر لی اور پہلے [[ٹیکسلا]] اور اُس کے بعد [[موئن جو دڑو|موہنجوڈارو]] میں ہونے والی کھدائی میں حصّہ لیا۔
 
== ڈھاکہ ==
آثارِ قدیمہ میں اُن کی بے حد دلچسپی کے پیشِ نظر انھیں [[برطانیہ]] کی حکومت نے [[تاج محل]] جیسے اہم تاریخی مقام پر متعین کر دیا۔ [[تقسیم ہند|تقسیمِ ہند]] کے بعد وہ [[پاکستان]] آ گئے اور [[ڈھاکہ]] میں فرائض انجام دینے لگے۔ تعلیم و تربیت کے ابتدائی مراحل ہی میں پروفیسر دانی نے محسوس کر لیا تھا کہ آثارِ قدیمہ کی تحقیقات کو عوام تک پہنچانے کے لیے عجائب گھروں کی تعمیر انتہائی ضروری ہے۔ چنانچہ [[1950ء]] میں انھوں نے وریندر میوزیم راجشاہی کی بنیاد رکھی۔ کچھ عرصہ بعد جب انھیں ڈھاکہ میوزیم کا ناظم مقرر کیا گیا تو انھوں نے [[بنگال]] کی مسلم تاریخ کے بارے میں کچھ نادر تاریخی نشانیاں دریافت کیں جو آج بھی ڈھاکہ میوزیم میں دیکھنے والوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔
 
== غیر ملکی دورے ==
متحدہ ہندوستان میں انگریز ماہرین کے تحت کام کرتے ہوئے پروفیسر دانی کے دِل میں اس بیش بہا تاریخی، ثقافتی اور تمدنی خزانے کو دیکھنے کی تمنّا پیدا ہوئی تھی جو انگریزوں نے اپنے طویل دور میں جمع کر لیا تھا۔ پروفیسر دانی کی یہ خواہش بیس پچیس برس بعد اس وقت پوری ہوئی جب خود ان کا نام تاریخ اور عمرانیات کے مطالعے میں ایک حوالہ بن چُکا تھا۔ سن ستر کی دہائی میں انھیں [[انگلستان]] اور [[ریاستہائے متحدہ امریکا|امریکا]] کے طویل مطالعاتی دوروں کا موقع مِلا۔
 
== اعزازات ==
احمد حسن دانی کو انکی اعلٰی ترين علمی خدمات کے صلے ميں [[حکومت پاکستان]] نے [[ستارۂ امتیاز|ستارہ امتياز]] اور [[ہلال امتياز]] سے نوازا۔ خود اُن کے علم و بصیرت کی چکا چوند جب مغربی دنیا میں پہنچی تو [[آسٹریلیا]] سے [[کینیڈا]] تک ہر علمی اور تحقیقی اِدارہ اُن کی میزبانی کا شرف حاصل کرنے کی دوڑ میں پیش پیش نظر آنے لگا۔ [[امریکا]]، [[برطانیہ]] [[فرانس]] اور [[آسٹریلیا]] کے علاوہ انہیں [[جرمنی]] اور [[اطالیہ|اٹلی]] میں بھی اعلٰی ترین تعلیمی، تدریسی اور شہری اعزازات سے نوازا گیا۔
 
== گندھارا ==
[[گندھارا]] تہذیب میں بے پناہ دلچسپی کے باعث پروفیسر دانی کا بہت سا وقت [[جامعۂ پشاور|پشاور یونیورسٹی]] میں گزرا۔ اسی زمانے میں انھوں نے [[پشاور]] اور [[لاہور]] کے [[متحف|عجائب گھروں]] کی تزئینِ نو کا بیڑا بھی اُٹھایا۔ 1971 میں وہ اسلام آباد منتقل ہو گئے جہاں انھوں نے [[جامعہ قائد اعظم|قائدِاعظم یونیورسٹی]] میں علومِ عمرانی کا شعبہ قائم کیا اور 1980 میں اپنی ریٹائرمنٹ تک اسی سے منسلک رہے۔
 
== ریٹائرمنٹ ==
ریٹائر ہونے کے بعد انھیں پتھروں پر کندہ قدیم تحریروں میں دلچسپی پیدا ہو گئی اور اواخرِعمر تک وہ [[گلگت]]، [[بلتستان]]، [[چترال]] اور [[کالاش]] کے علاقوں میں، آثارِ قدیمہ کے جرمن ماہرین کی معاونت سے قدیم حجری کتبوں کے صدیوں سے سربستہ راز کھولنے کی کوشش میں مصروف رہے۔
 
== وفات ==
حسن دانی گردے اور [[ذیابیطس]] کے مرض میں مبتلا تھے۔ [[22 جنوری]] [[2009ء]] کو انہیں پمز ہسپتال [[اسلام آباد]] لایا گیا جہاں ان کے علاج کی کوشش کی گئی لیکن [[26 جنوری]] [[2009ء]] وہ 88 سال کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
 
== حوالہ جات ==
سطر 46:
[[زمرہ:پاکستانی معلمین]]
[[زمرہ:پاکستانی مورخین]]
[[زمرہ:پاکستانی مہتممین]]
[[زمرہ:جامعہ لندن کے فضلا]]
[[زمرہ:ستارۂ امتیاز وصول کنندگان]]
[[زمرہ:فاضل جامعہ بنارس ہندو]]
[[زمرہ:قائد اعظم یونیورسٹی فیکلٹی]]
[[زمرہ:کشمیری شخصیات]]
[[زمرہ:کشمیری نژاد پاکستانی شخصیات]]
[[زمرہ:مطالعہ پاکستان]]
[[زمرہ:ہلال امتیاز وصول کنندگان]]
[[زمرہ:مہاجر شخصیات]]
[[زمرہ:پاکستانیہلال مہتممینامتیاز وصول کنندگان]]