"وزیر اعظم بھارت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ مواد
اضافہ مواد
سطر 114:
دوسرے ممالک کے برخلاف بھارت کے وزیر اعظم کو ججوں کے انتخاب اور تقرری میں زیادہ اختیار نہیں ہوتا ہے۔ کیونکہ ان کی تقرری ججوں کی کالیجیم کرتی ہے جو [[بھارت کا چیف جسٹس]]، عدالت عظمی کے چار سب سے سینئر جج اور [[بھارتی عدالت ہائے عالیہ کی فہرست]] کے کے چیف جسٹس یا سب سے سینئر ججوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ <ref name="Where Angles Fear to Tread">{{cite book|url=https://www.worldcat.org/title/supreme-but-not-infallible-essays-in-honour-of-the-supreme-court-of-india/oclc/882928525?referer=di&ht=edition|title=Supreme but not infallible: Essays in honour of the Supreme Court of India|publisher=[[اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس]]|year=2013|isbn=978-0-19-567226-8|editor=Kirpal|editor-first=Bhupinder N.|edition=6th impr.|location=[[نئی دہلی]]|pages=97–106|oclc=882928525}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://www.thehindu.com/2001/08/07/stories/05072524.htm|title=Higher judicial appointments – II|last=Iyer|first=V. R. Krishna|authorlink=V. R. Krishna Iyer|date=7 اگست 2001|website=[[دی ہندو]]|publisher=[[The Hindu Group]]|issn=0971-751X|oclc=13119119|access-date=8 اپریل 2018}}</ref>
=== قانون سازی کے اختیارات ===
وزیر اعظم پارلیمان کا لیر ہوتا ہے، زیادہ تر معاملوں میں وزیر اعظم [[لوک سبھا]] کا رکن ہوتا ہے۔ وہ جس ایوان کا رکن ہوتا ہے اسی کا لیڈر بھی ہوتا ہے۔ اپنے اس کردار کے تحت وہ مقننہ میں عاملہ کی نمائندگی کرتا ہے، وہی ایم اعلانات کرتا ہے اور مخالفین کے سوالوں کا جواب دیتا ہے۔ <ref>{{Cite web|url=http://rajyasabha.nic.in/rsnew/practice_procedure/oppo.asp#LE|title=Rajya Sabha – Role of The Leader of The House, Leader of the Opposition and Whips Brief History|website=[[راجیہ سبھا]]|access-date=8 اپریل 2018}}</ref> [[آئین ہند]] کی دفعہ 85 صدر کو پارلیمان کے غیر معمولی اجلاس کو ختم کرنے کا آکتیار دیتا ہے لیکن یہ اختیار صر وزیر اعظم کے مشورہ سے ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسی لئے عملی طور پو وزیر اعظم کو پارلیمان کے کچھ امور پر اختیار حاصل ہے۔
== معاوضہ اور دوسرے منافع ==
آئین کی دفعہ 75 پارلیمان کو وزیر اعظم اور دوسرے وزرا کا محنتانہ اور دوسرے منافع پر فیصلہ کرنے کو اختیار دیتی ہے۔ <ref>آئین ہند دفعہ 75-6</ref> اور یہ کہ یہ وقتا فوقتا بدلتے رہیں گے۔ وزیر اعظم اور دوسرے وزرا کا محنتانہ دراصل آئین درجہ بند فہرست کے کے حصہ (ب) میں مذکور تھا جسے بعد میں ترمیم کر کے حذف کر دیا گیا۔
2010ء میں وزیر اعظم کے دفتر نے یہ اطلاع دی کہ وزیر اعظم کو کوئی باقاعدہ تنخواہ نہیں ملتی ہے بلکہ محض چند ماہانہ الاؤنس
ملتے ہیں۔ <ref>{{cite news |title=A Raise for Prime Minister Manmohan Singh? |work=Wall Street Journal |accessdate=14 اگست 2012 |date=23 جولائی 2010 |url=https://blogs.wsj.com/indiarealtime/2010/07/23/a-raise-for-prime-minister-mamohan-singh/}}</ref> اسی سال [[دی اکنامسٹ]] نے یہ خبر دی کہ [[مساوی قوت خرید]] کی بنیاد پر وزیر اعظم کو سالانہ $4106 کے برابر معاوضہ ملتا ہے۔ ملک کی جی ڈی پی کے حساب سے کسی بھی ملک کے وزیر اعظم کا یہ سب سے کم معاوضہ ہے۔
 
{| class="wikitable" style="margin:1ex 0 1ex 1ex;"
 
|+ ''وزیر اعظم کا ماہانہ معاوضہ اور الاؤنس'''
! تنخواہ اکتوبر 2009ء!! تنخواہ اکتوبر 2010 !! تنخواہ جولائی 2012ء
|-
| {{INRConvert|100000}} || style="text-align:right;"| {{INRConvert|135000}}|| style="text-align:right;"| {{INRConvert|160000}}
|-
!حوالہ جات
| colspan="2" |<ref name="salary">{{cite web|url=http://pmindia.nic.in/pmsalary_jul2012.pdf|title=Pay & Allowances of the Prime Minister|publisher=pmindia.nic.in/|format=PDF|archiveurl=https://web.archive.org/web/20130718011828/http://pmindia.nic.in/pmsalary_jul2012.pdf|archivedate=18 جولائی 2013|deadurl=yes|accessdate=14 جون 2013|df=dmy-all}}</ref>
|}