"ام کلثوم بنت علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ سانچہ/سانچہ جات (متنازع)۔ حضرت عمر پر صرف فقہ جعفریہ کا نقطہ نظر دیا گیا ہے۔
سطر 63:
 
[[عمر بن خطاب]] نے کہا کہ جب ہم کو احد کے دن ہزیمت اٹھانی پڑی تو ہم سب بھاگ گئے یہاں تک کہ میں پہاڑ پر چڑھ گیا۔ وہاں میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ اس طرح اچھل کود رہا ہوں جیسے بکری کودتی ہے۔<ref>جامع البیان طبری جلد 4، صفحہ 193</ref><ref>تفسیر در منثور سیوطی جلد 2، صفحہ 88</ref><ref>کنز العمال جلد 2، صفحہ 376</ref>
 
حافظ ابوعمر معروف به [[ابن عبدالبر]] قرطبی متوفی [[403ھ]] نے [[دو]] سلسلوں سے اس [[عقد]] والی [[روایت]] کو نقل کیا ہے۔<ref>[[الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب|استعیاب]] صفحہ 365، جلد 2</ref> اس [[کتاب]] کے علاوہ مکمل راویوں کے ساتھ اور کتابوں میں یہ [[حدیث]] نہیں ملی اس لئے صرف اس کتاب کے راویوں پر تبصرہ کرنا مناسب ہے۔
 
پہلی روایت یوں ہے:۔
 
حدثنا عبدالوارث حدثنا قاسم حدثنا الخشني حدثنا أبی عمر حدثنا سفيان عن عمرو بن دینار عن محمد بن علی أن عمر بن الخطاب خطب إلی علی ابنته أم کلثوم فذکر له صغرها فقیل له:
 
إنه ردک فعاودہ فقال له علی:
 
أبعث بھا إلیک فان رضیت فھی امراتک فارسل بھا إلیه فکشف عن ساقھا فقالت:
 
مه واللہ لولا أنک أمیر المومنین للطمت عینک۔
 
ترجمہ: [[عمر بن خطاب]] نے [[علی]] سے ان کی [[بیٹی]] ام کلثوم کا [[رشتہ]] طلب کیا تو انھوں نے فرمایا:
 
کہ وہ ابھی چھوٹی ہیں۔
 
تو ان سے کہا گیا:
 
کہ [[علی]] علیہ السلام نے رشتہ مسترد کر دیا ہے تم دوبارہ رجوع کرو۔
 
[[علی]] علیہ السلام نے فرمایا:
 
میں انھیں تمہارے پاس بھیجتا ہوں اگر وہ راضی ہو جائیں تو تم انھیں اپنی [[بیوی]] بنا لو۔
 
[[علی]] علیہ السلام نے ام کلثوم کو عمر کے پاس بھیجا تو انھوں نے ان کی [[پنڈلی]] کو [[برہنہ]] کر دیا۔
 
ام کلثوم نے کہا:
 
رک جاؤ اگر تم امیر المومنین نہ ہوتے تو میں تمہاری [[آنکھ]] پر [[تھپڑ]] مارتی۔
 
دوسری روایت یوں ہے:
 
و ذکر ابن وھب عن عبدالرحمن بن زید بن أسلم عن أبیه عن جدہ أن عمر بن الخطاب تزوج أم کلثوم بنت علی بن ابی طالب علی مھر أربعین ألفاً۔
 
ترجمہ: یہ کہ [[عمر بن خطاب]] نے ام کلثوم بنت علی سے [[عقد]] کیا [[چالیس ہزار]] [[مہر]] کے عوض۔
 
اًبو عمر: ولدت أم کلثوم بنت علی لعمر بن الخطاب زید بن عمر الأکبر و رقیة بنت عمر و توفیت أم کلثوم و ابنھا زید فی وقت واحد و قد کان زید أصیبفی حرب کانت بین بنی عدی لیلاً کان قد خرج لی صلح بینھم فضربه رجل منھم فی الظلمة فشجه و صرعه فعاش أیاماً ثم مات وھو وأمه فی وقت واحد وصلی علیھما ابن عمر قدمه الحسن بن علی و کانت فیھما سنتان فیما ذکرو الم یورث واحد منھما من صا حبه لأنه لم یعرف أولھما موتاً و قد زید قبل أمه مما یلی الامام۔
 
ترجمہ: ام کلثوم بنت علی نے [[جنم]] دیا [[عمر ابن خطاب]] سے زید بن عمر اکبر اور رقیہ بنت عمر کو۔ اور ام کلثوم اور ان کا [[بیٹا]] زید ایک ہی وقت میں [[وفات]] پا گئے۔ زید کو ایک [[جنگ]] میں [[زخم]] لگے جو [[بنی عدی]] کے درمیان ہوئی [[رات]] کے وقت وہ اس لیے نکلے تھے کہ ان کے درمیان [[صلح]] کرائیں۔ ایک [[شخص]] نے اندھیرے میں انھیں مارا اور ان کے [[سر]] کو [[زمین]] پر پچھاڑ دیا۔ کچھ [[دن]] [[زندہ]] رہے اس کے بعد وہ اور ان کی والدہ ایک ہی دن انتقال کر گئے۔ اور [[عبد اللہ بن عمر|ابن عمر]] نے ان کی [[نماز جنازہ]] پڑھی، [[حسن بن علی]] نے انھیں آگے بڑھا دیا۔
 
== مزید دیکھیے ==
* [[زینب بنت محمد]]