"فاصل کمیت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2:
{{ٹ}} بحرانی کمیئت {{ن}} (Critical mass) کسی {{ٹ}} [[انشقاقیہ]] {{ن}} (fissile) کی وہ مقدار ہوتی ہے کہ جو ایک [[نویاتی زنجیری تعامل|مرکزی زنجیری تعامل]] کو برقرار رکھنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔ کسی بھی قابل [[نویاتی انشقاق|انشقاق]] مادے کی بحرانی کیمت، اس کی [[نویہ (خلیہ)|مرکزی]] خصوصیات (مثلا؛ [[نویاتی انشقاق|مرکزی انشقاق]] [[عرضی تراشہ]] وغیرہ)، اس کی [[طبیعیات|طبیعی]] خصوصیات (مثلا؛ [[کثافت]]) اور اس کی [[شکل]] اور [[افزودگی]] (enrichment) پر منحصر ہوتی ہے۔ کسی انشقاقیہ (fissile) کو اگر ایک {{ٹ}} [[طرحبند نویاتی اسلحہ|تعدیلہ عاکس]] {{ن}} (neutron reflector) سے غلاف کر دیا جائے تو اس کی درکار بحرانی کمیئت کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس موضوع پر مــزید تفصیل کے لیے اس کا صفحہ مخصوص ہے {{ٹ}} [[تعدیلہ تابکاری]] {{ن}}۔
 
کریٹیکل ماس critical mass)‎) ‎سےسے مراد کسی قابل انشقاق fissileانشقاقfissile)) مادے کی وہ مقدار ہے جس میں تسلسل سے جوہری مرکزے (nucleus) ٹوٹنے کا عمل ()chain reaction چلتا رہے یہاں تک کہ وہ مادہ تحلیلdisintigrate)) ہو جائے۔ ایسا صرف [[ایٹم بم]] کے اندر ہوتا ہے یا حادثاتی طور پر [[جوہری بجلی گھر]] کے اندر ہو سکتا ہے۔<br/>
ایٹم بم کو وقت سے پہلے پھٹنے سے روکنے کے لیے اس میں موجود [[یورینیئم|یورینیم]] یا [[پلوٹونیئم|پلوٹونیم]] کو کبھی بھی ایک ٹکڑے کی شکل میں نہیں رکھا جاتا بلکہ دو یا زیادہ حصوں میں تقسیم کر کے رکھا جاتا ہے اس طرح ہر ٹکڑا subcritical ‎ ہونے کی وجہ سے پائیدار ہوتا ہے۔ ایٹم بم پھاڑنے کے لیے explosive lens میکینزم سے ان ٹکڑوں کو آپس میں انتہائ تیزی سے ملا کر ویلڈ weld کر دیا جاتا ہے جس سے مرکزے ٹوٹنے کا عمل چل پڑتا ہے اور بالآخر دھماکا ہو جاتا ہے۔<br/>
[[فائل:Plutonium ring.jpg|بائیں|150px|تصغیر|99.96 فیصد خالص پلوٹونیئم کا چھلہ جس کا وزن 5.3 کلو گرام ہے اور یہ ایک ایٹم بم بنانے کے لیے کافی ہے۔ اگر اسے گول گیند کی شکل میں بنایا جائے تو کریٹیکل ہونے کی وجہ سے یہ خودبخود پھٹ جائے گا۔]]
سطر 8:
[[فائل:Critical mass.svg|بائیں|360px|تصغیر|چھوٹے کرہ میں سے [[نیوٹرون]] باہر نکل کر ضائع ہو جاتے ہیں۔ بڑے کرہ میں نیوٹرون باہر نکل کر ضائع ہونے سے پہلے ہی زنجیری تعامل مکمل کر لیتے ہیں۔ چھوٹے کرہ کے گرد نیوٹرون رفلیکٹر ہونے سے بھی نیوٹرون باہر نکل کر ضائع نہیں ہوتے اور زنجیری تعامل ممکن ہوتا ہے۔]]
 
جب [[یورینیئم|یورینیم]] کا ایک ایٹم ٹوٹتا ہے تو دو یا تین [[تعدیلہ|نیوٹرون]] خارج کرتا ہے مگر ان نیوٹرونوں کی رفتار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ یہ فورافوراً کسی دوسرے [[یورینیئم|یورینیم]] کے ایٹم کو نہیں توڑ سکتے۔ اس کے لیے ذرا سست رفتار‎ ‎نیوٹرون (تھرمل نیوٹرون) زیادہ کار آمد ہوتے ہیں۔ تیز رفتار نیوٹرون جب یورینیم میں سفر کرتے ہیں تو ان کی رفتار کم ہوتی چلی جاتی ہے اور چند سنٹی میٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد وہ اس قابل ہو جاتے ہیں کہ کسی دوسرے یورینیم کے ایٹم کو توڑ سکیں۔ اگر [[یورینیئم|یورینیم]] کا ٹکڑا بہت چھوٹا ہو گا تو یہ [[تعدیلہ|نیوٹرون]] کسی دوسرے ایٹم کو توڑنے سے پہلے ہی ٹکڑے کی سطح سے باہر نکل کر ضائع ہو جائں گے اور chain reaction جاری نہیں رہ سکے گا۔ لیکن اگر یورینیم کا ٹکڑا بڑا ہو گا تو بیشتر نیوٹرون سطح تک پہنچنے سے پہلے ہی مناسب سست رفتار تک آ جائںجائیں گے اور دوسرے ایٹموں کو توڑنے میں استعمال ہو جائیں گے اس طرح مزید نیوٹرون خارج ہوں گے اور یہ عمل تیز تر ہوتا چلا جائے گا۔ جوہری بجلی گھر میں اس عمل کو تیز تر نہیں ہونے دیا جاتا اور زائد نیوٹرون [[کیڈمیئم]] کی سلاخوں میں جذب کر لیے جاتے ہیں تا کہ دھماکا نہ ہونے پائے۔ اس کے بر عکس ایٹم بم میں ایسا کوئی کنٹرول نہیں ہوتا جس کی وجہ سے نیوٹرون کی تعداد تیزی سے بڑھتی ہے اور دھماکا ہو جاتا ہے۔ <br/>
جہاں بھی یورینیم اور اس طرح کا مواد ذخیرہ کیا جاتا ہے وہاں اس بات کا سختی سے خیال رکھا جاتا ہے کہ یورینیم کی مخصوص مقدار رکھنے کے بعد [[سیسہ]] (lead) کی موٹی چادر (sheet) ضرور رکھی جائے پھر اس پر مزید یورینیم رکھا جائے۔ اس اصول کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے کئی حادثے ہو چکے ہیں جنہیں criticality accident کہتے ہیں۔ <br/>
ایٹم بم بنانے والے ممالک اس بات کو ظاہر نہیں کرتے کہ یورینیم اور پلوٹونیم کا کریٹیکل ماس کتنا ہوتا ہے مگر سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یورینیم 235 کی گول بال جس کا وزن 52 کلوگرام ہو کریٹیکل ہوتی ہے۔ اگر یورینیم کی بال کے گرد نیوٹرون رفلیکٹر ((neutron reflector مثلا tungstontungsten carbide ‎ موجود ہو تو محض 15 کلوگرام کریٹیکل ہو جاتا ہے۔ یہ نیوٹرون رفلیکٹر کسی آئینہ کی طرح کام نہیں کرتے بلکہ نیوٹرون جذب کر کے دوبارہ خارج کرتے ہیں۔ [[پلوٹونیئم|پلوٹونیم]]238 کا کریٹیکل ماس 10 کلوگرام ہوتا ہے۔<br/>
جس طرح نیوٹرون رفلیکٹر کے استعمال سے کریٹیکل ماس کم ہو جاتا ہے اسی طرح کثافت بڑھانے سے بھی کریٹیکل ماس کم ہو جاتا ہے۔ مگر ایک ٹھوس دھاتی گولے کو دبا کر چھوٹا کرنے کے لیے بے انتہا زیادہ [[دباؤ]] (پریشر) کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ دباؤ [[نویاتی اسلحہ|ایٹم بم]] کے اندر تو پیدا کیا جا سکتا ہے مگر [[جوہری بجلی گھر]] میں ممکن نہیں۔ ایٹم بم میں اتنا زیادہ دباؤ بارود کی طرح کے دھماکا خیز مواد سے کیا جاتا ہے جس کے پھٹنے سے [[یورینیئم|یورینیم]] یا [[پلوٹونیئم|پلوٹونیم]] پر ہر سمت سے زبردست دباؤ پڑتا ہے اور محض چند مائکرو سیکنڈ کے لیے اس کی جسامت (حجم) چھوٹی ہو جاتی ہے اس طرح اس کی کثافت بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے subcriticalsub-critical ماس supracriticalsupra-critical ماس میں تبدیل ہو جاتا ہے اور ایٹمی دھماکا ہو جاتا ہے۔
 
== مزید دیکھیے ==
٭*[[مختاری انشقاق|spontaneous fission]]<br/>
٭*[[یورینیئم|Uranium]]
* [[نیوٹرون]]
* [[کروس سیکشن]]