"ثور انقلاب" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:خودکار ویکائی |
درستی |
||
سطر 1:
{{Infobox military conflict|conflict=ثور انقلاب|partof=[[سرد جنگ]]،[[سویت افغان جنگ]]|image=Day after Saur revolution in Kabul (773)
* محمد داؤد خان اور اس کے خاندان کا قتل
* [[افغانستان جمہوریہ]] کا زوال
* [[جمہوری جمہوریہ افغانستان]] کا قیام|status=|combatant1={{flag icon|Afghanistan|1974}} [[جمہوریہ افغانستان]]
* [[Military of Afghanistan|Presidential Guard]]|combatant2={{flagicon image|Flag of the People's Democratic Party of Afghanistan.svg}} [[People's Democratic Party of Afghanistan|PDP of Afghanistan]]|commander1={{flag icon|Afghanistan|1974}} [[سردار داؤد خان]]{{KIA}}<br />{{flag icon|Afghanistan|1974}} [[Abdul Qadir Nuristani]]|commander2={{flagicon image|Flag of the People's Democratic Party of Afghanistan.svg|20px}} [[Mohammad Aslam Watanjar]]<ref name="fas.org">{{cite web|url=http://www.fas.org/sgp/news/2002/02/kgb-afgh.html|title=The KGB in Afghanistan: Mitrokhin Documents Disclosed|date= 25 فروری 2002|publisher=Federation of American Scientists}}</ref><br />{{flagicon image|Flag of the People's Democratic Party of Afghanistan.svg}} [[عبد القادر دگروال|Abdul Qadir]]<br />{{flagicon image|Flag of the People's Democratic Party of Afghanistan.svg}} [[Nur Muhammad Taraki]]<ref name="fas.org" /><br />{{flagicon image|Flag of the People's Democratic Party of Afghanistan.svg}} [[Hafizullah Amin]]<br />{{flagicon image|Flag of the People's Democratic Party of Afghanistan.svg}} [[Babrak Karmal]]<ref name="fas.org" />|strength1=|strength2=|casualties1=|casualties2=|notes=}}
27-28 اپریل 1978ء کو افغانستان میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اففانستان کی زیر قیادت فوجی انقلاب کے ذریعے اس وقت کے صدر داؤد خان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا، اسے تاریخ میں ثور انقلاب یا اپریل انقلاب کہا جاتا ہے ۔ داؤد خان کو اس کے خاندان سمیت صدارتی محل میں قتل کر دیا گیا<ref>{{Cite web|url=http://www.afghanland.com/history/biography/daoud.html|title=Mohammad Daud Khan|last=|first=|date=2000|website=Afghanland.com|archive-url=https://web.archive.org/web/20170817040633/http://www.afghanland.com/history/biography/daoud.html|archive-date=2017-08-17|dead-url=|access-date=2018-03-11}}</ref> ۔ اس انقلاب کے نتیجے میں نور محمد ترکئی نے بطور صدر (جنرل سیکرٹری ، انقلابی کونسل ) کے اقتدار سنبھالا ، جوکہ ملک میں 1979ء میں سویت مداخلت اور سویت افغان جنگ (1979–1989) تک عہدے پر فائض رہے۔ یہ انقلاب اس خطے میں محنت کشوں، دہقانوں، نوجوانوں اور مظلوموں کی وہ واحد سرکشی تھی جس نے افغانستان سے فرسودہ قبائلیت، جاگیرداری اور سرمایہ داری کا خاتمہ کیا تھا، ایک طبقات سے پاک انسانی معاشرے کی تعمیر کا آغاز کیا تھا اور ہمسایہ ممالک میں انقلابیوں اور انقلابی تبدیلی کے لیے جدوجہد کرنے والوں میں ایک نئی روح پھونک دی تھی<ref name="Barnett">{{cite web|url=https://books.google.be/books?id=laG03iJF7t8C&lpg=PA290&dq=|title=The Fragmentation of Afghanistan|last=Rubin|first=Barnett R.|date=2002|publisher=Yale University Press|year=|isbn=978-0-300-09519-7|location=|pp=104–105}}</ref>۔
جون 1978ء نیویارک میں ایک پریس کانفرنس کے دوران میں حفیظ اللہ امین خود کہا کہ یہ قطعاً کوئی کُو (فوجی بغاوت) نہیں تھا بلکہ ایک انقلاب تھا جسے افغانستان کے عوام نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی آف افغانستان کی قیادت میں برپا کیا<ref>{{Citation|last=AP Archive|title=SYND 6 6 78 AFGHAN FOREIGN MINISTER HAFIZULLAH PRESS CONFERENCE ON RECENT COUP|date=2015-07-24|url=https://www.youtube.com/watch?v=iEJAuOA-Qow|accessdate=2018-03-11}}</ref>
بیسوی صدی میں افغانستان کو پسماندگی سے نکال کر ایک جدید سماج بنانے کے لیے دو قابل ذکر کوششیں کی گئیں۔ پہلی سنجیدہ جدوجہد افغانستان کے اس وقت کے بادشاہ [[امان اللہ]] خان کی قیادت میں کی گئی۔ تیسری انگریز افغان جنگ 1919ء کے نتیجے میں افغانستان نے برطانیہ سے مکمل آزادی حاصل کر لی۔[[امان اللہ خان]] (دورِ اقتدار: 1919ء-1929ء) نے افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد اصلاحات کیں اور مغربی دنیا سے تعلقات قائم کیے۔ اصلاحات میں بنیادی تعلیم کا لازمی قرار دینا اور مغربی طرز کی دیگر اصلاحات شامل تھیں۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی افغانستان کی حمایت کے ذریعے محمد داؤد خان نے 1973ء میں فوجی بغاوت کے ذریعے بادشاہ ظاہر شاہ کو معزول کر کے خو د اقتدار پر قبضہ کر لیا جس کے نتیجے میں پہلی افغانستان جمہوریہ معرض وجود میں آئی<ref>{{cite web|url=http://news.bbc.co.uk/1/hi/world/analysis/83854.stm|title=Afghanistan: 20 years of bloodshed|last=|first=|date=1998-04-26|website=BBC News|archive-url=|archive-date=|dead-url=|access-date=2018-03-12}}</ref>۔صدر داؤد کو یقین تھا کہ سوویت یونین کے قریبی تعلقات اور فوجی حمایت انہیں پاکستان کے ساتھ سرحدی مسئلے کو حل میں مدد دے گی۔ تاہم داؤد، جو غیر معمولی طور پر غیر صف بندی پالیسی پر عمل پیرا تھے، داؤد نے افغانستان کی [[خارجہ پالیسی]] میں سوویت سویت مداخلت پر اسے تنقید کا نشانہ بنایاجس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان میں تعلقات خراب ہوگئے<ref>{{Cite book|url=https://books.google.com/books?id=AwJg8iXi1hgC|title=Ghosts of Afghanistan: The Haunted Battleground|last=Steele|first=Jonathan|date=2012-01-01|publisher=Counterpoint Press|year=|isbn=
داؤد کی سیکولر حکومت کے دوران میں پی ڈی پی اے میں گروہ پرستی اور رقابت پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے پارٹی دو پرچم اور خلق کےدھڑوں میں بٹ
[[File:
27
انقلابی حکومت نے اپنے انقلابی فرائض کو انجام دینا شروع کیا۔ یہ افغانستان کی جدید تاریخ میں افغان سماج کو پسماندگی سے نکال کر ایک جدید سماج بنانے کے لیے امان اللہ خان کے بعد دوسری سنجیدہ جدوجہد تھی<ref>{{cite web|url=http://www.workersliberty.org/node/1935|title=The "Great Saur Revolution|last=|first=|date=|website=Workers' Liberty|language=en|archive-url=|archive-date=|dead-url=|access-date=2011-04-06}}</ref>۔ ایک حکم نامے کے ذریعے بے زمین کسانوں کے تمام قرضے معاف کردیئے گئے۔ مختلف حکم ناموں کے ذریعے افغانستان کی تاریخ کی سب سے وسیع زرعی اصلاحات کی گئیں<ref name="kaplan">{{cite book|url=https://books.google.co.uk/books?id=r3TLByMXsJkC&q=|title=Soldiers of God: With Islamic Warriors in Afghanistan and Pakistan|last1=Kaplan|first1=Robert D.|date=1990|publisher=Knopf Doubleday Publishing Group|year=|isbn=978-
== حوالہ جات ==
|