"قرآن اور جدید سائنس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م ←‏بحریات (Oceanology): جنوبی افریقا using AWB
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 208:
'''آبی چکر: (water cycle)'''<br/>
آج ہم جس تصور کو [[آبی چکر]] (water cycle ) کے نام سے جانتے ہیں، اسے پہلے 1580ء میں برنارڈپیلیسی (Bernard Pallissy) نامی ایک شخص نے پیش کیا تھا۔ اس نے بتایا کہ سمندر وں سے کس طرح پانی بخارات میں تبدیل ہوتی ہے اور کس طرح وہ سرد ہو کر بادلوں کی شکل میں آتا ہے۔ پھر یہ بادل خشکی پر آگے کی طرف بڑھتے ہیں، بلند تر ہوتے ہیں ان میں پانی کی تکثیف (Condensation) ہوتی ہے اور بارش برستی ہے۔ یہ پانی جھیلوں، جھرنوں، ندیوں اور دریائوں کی شکل میں آتا ہے اور بہتا ہوا واپس سمندر میں چلا جاتا ہے اس طرح پانی کا یہ چکر جاری رہتا ہے ۔<br/>
ساتویں صدی قبل از مسیح میں [[تھالیز|تھیلس]] (Thallas) نامی ایک یونانی فلسفی کو یقین تھا کہ [[سطح سمندر]] پر باریک باریک آبی قطروں کی پھوار (اسپرے) پیدا ہوتی ہے۔ تیز ہوا اسی پھوار کو اٹھالیتی ہے اور خشکی کے دور افتادہ علاقوں پر لے جا کر برسا دیتی ہے۔ یہی بارش ہوتی ہے۔<br/>
علاوہ ازیں، پرانے وقتوں میں لوگ یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ زیر زمین میں پانی کا ماخذ کیا ہے۔ انکا خیال تھا کہ ہوا کی زبردست قوت کے زیراثر سمند ر کی پانی براعظموں (خشکی) میں اندرونی حصوں میں چلاآتا ہے۔ انہیں یہ یقین بھی تھا کہ یہ پانی ایک خفیہ راستے یا عظیم گہرائی سے آتا ہے، سمند ر سے ملا ہوا یہ تصوراتی راستہ افلاطون کے زمانے سے ''ٹار ٹار س '' کہلاتا تھا۔ حتی کے اٹھاویں صدی کے عظیم مفکّر ڈسکارٹس (Descartus) نے بھی انہی خیالات سے اتفاق کیا ہے۔<br/>
انسیویں صدی عیسوی تک اوسطو (Aristotle) کا نظریہ ہی زیادہ مقبو ل و معروف رہا۔ اس نظریے کے مطابق پہاڑوں کے سرد غاروں میں پانی کی تکثیف (Condensation) ہوتی ہے اور وہ زیر زمین جھیلیں بناتا ہے جو چشموں کا باعث بنتی ہیں ۔<br/>