"آسی جونپوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
م خودکار: ویکائی > جمادی الاول، اتر پردیش، ذات پات
سطر 1:
آسی جونپوری (۱۸۳۴ء - ۱۹۱۷ء ) جونپور ، ہندوستان کے ایک [[عالم دین]] ،بزرگ اور شاعر تھے ، ان کا اصل نام شاه عبدالعلیم تھا اور آسی تخلص کرتے تھے۔ آپ ۱۹شعبان ۱۲۵۰ ہجری بمطابق ۲۱ دسمبر۱۸۳۴ عیسوی کو ہندوستان کی ریاست [[اتر پردیش]] کے علاقے [[غازی پور]] میں پیدا ہوئے۔ آپ خانقاہ رشیدیہ جونپور کے سجادہ نشین تھے۔ آپ ایک جید عالم دین اور کامل صوفی بزرگ تھے۔
 
آپ ہندوستان کے ان باکمال شعرا میں سے ایک ہیں ،جن کے کلام پر قلم اٹھاتے ہوئے بڑے بڑے نقاد بھی گھبراتے ہیں مجنوں گورکھپوری جیسے “ میں نہ مانوں “ قسم کے نقاد نے بھی آپ کے فن کو سراہا ہے۔آپ کا کلام معرفت و حقیقت میں ڈوبا ہوا ہے۔
سطر 6:
آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے نانا مفتی احسان علی سے حاصل کی پھر شاہ غلام معین الدین کے ہاں خانقاہ رشیدیہ میں عربی میں استعدادعلمی حاصل کی۔ میر قطبی تک پہنچے کہ حاجی منشی امام بخش نے اپنی جائداد سے چار آنے وقف کر کے مدرسہ حنفیہ کی بناڈالی بقیہ علم آپ نے وہیں سے حاصل کیا۔ قطب الہندی حضرت شیخ غلام معین الدین کے مرید ہوئے طبابت کو ذریعہ معاش بنایا اور ایک کتاب” رسالہ فی المنطق “ لکھی۔
 
آپ میں عجزو انکسای ، حکمت و حلیمی اور انسانیت سے محبت اعلی درجے کی تھی۔ آپ نے کبھی کسی کو [[ذات پات]] ، رنگ نسل ، قوم مذہب کی بنا پر حقیر یا قابل نفرت نہیں سمجھا۔ آپ کے پاس مسلمان ، ہندو ، سکھ بلا تفریق آتے جاتے تھے۔ اور آپ اپنے مریدین ، معتقدین اور شاگردوں کو بھی اس کی تلقین کرتے تھے۔ اخلاق محمدی کی تصویر تھے۔ آخری عمر میں نوعمری کی کژت ریاضت کی وجہ سے کمزور ری پیدا ہوگئی تھی ۔ زانو کے درد کی وجہ سے نقل وحرکت کرنے سے مجبور ہوگئے۔ بعدازاں بصارت بھی جاتی رہی۔ وفات سے پانچ برس پہلے متلی کا مرض لا حق ہو گیا تھا. اس لئے کھانے پینے سے پرہیز ہوگیا اور صرف چائے پر گزارا ہوتا رہا۔ اپنی خلافت سید شاہد علی سبز پوش کو عطا کرکے ۸۵ برس کی عمر میں ۲ [[جمادی الاول]] ۱۳۳۵ ہجری بمطابق ۲۴ فروری ۱۹۱۷ عیسوی کو انتقال کر گئے۔ آپ کا مزار محل نورالدین اور غازی پور میں سسرالی مکان کی مشرقی سمت میں واقع ہے۔
 
آپ کی فضیلت و بزرگی کے بہت سے واقعات ہیں ۔ آپ کا کلام تصوف ، ایمان اورمعرفت سے مرصع ایک نادر مرقع ہے ۔