"ڈیجیٹل صحافت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9:
* ڈیجیٹل صحافت کی انفرادیت
* پاکستان میں ڈیجیٹل صحافت
* پاکستان میں ڈیجیٹل پبلشنگ
* ڈیجیٹل صحافت کی تاریخ
 
1970میں ٹیلی ٹیکسٹ کے نام سے یوکے میں متعارف ہونے والا ٹول ڈیجیٹل صحافت کا نقطہ آغاز تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ ایک نظام تھا جس میں صارف کو موقع دیا جاتا تھا کہ وہ پہلے کون سی اسٹوری دیکھنا یا پڑھنا چاہتا ہے۔ ٹیلی ٹیکسٹ کے ذریعہ مہیا کی جانے والی معلومات مختصر مگر فوری ہوا کرتی تھیں۔ ورٹیکل بلیکنگ انٹرویل یا وی بی آئی کے نام سے معروف ٹیلی ویژن سگنلز فریم کے ذریعے معلومات کی ترسیل کی جاتی تھی۔
سطر 33:
اسی عرصہ میں پاکستانی اخبارات انٹرنیٹ پر دستیاب ہونا شروع ہوئے۔ [[روزنامہ جسارت]] اور [[انگریزی زبان]] کا اخبار روزنامہ ڈان انٹرنیٹ پر آنے والے اولین پاکستانی اخبارات تھے۔ [[روزنامہ جنگ]] سمیت دیگر پاکستانی اخبارات بھی 90 کی دہائی کے وسط تک انٹرنیٹ کا رخ کر چکے تھے۔ اس مرحلہ پر بلاگرز بھی منظرعام پر آنا شروع ہوئے۔
 
اکیسویں صدی شروع ہو کر آگے بڑھی تو پاکستان میں موبائل فونز کے فروغ اور انٹرنیٹ کی رسائی میں اضافہ نے مزید افراد کو اس جانب راغب کیا۔ اس مرحلہ پر متعدد آزاد پبلشرز سامنے آئے اور 2010-11 تک دی نیوز ٹرائب، پاکستان ٹرائب، پروپاکستانی، ہماری ویب، اردو پوائنٹ کی صورت متعدد نیوز اور میگزین پورٹلز صارفین کا اعتماد حاصل کر چکے تھے۔ ڈیجیٹل صحافت سے منسلک ان پلیٹ فارمز کو شروع کرنے والوں میں شاہد عباسی پہلے سے ہی شعبہ صحافت سے منسلک تھے۔ تلخانہتلخابہ اور ابوشامل نامی بلاگز بھی پہلے سے شعبہ صحافت سے وابستہ نعمت خان اور ابو شاملاورفہدکیہر کی کوششوں کا حصہ تھے۔
 
جوں جوں انٹرنیٹ کی رسائی میں اضافہ ہوا ڈیجیٹل صحافت نے مخصوص شعبوں کے لیے بھی خدمات کی فراہمی شروع کی۔ یہاں بھی آزاد ویب سائٹس روایتی میڈیا سے آگے رہیں۔ اس دوران ابوشامل کے بانی فہد کیہر کی جانب سے کرک نامہ شروع کیا گیا جو اردو میں کرکٹ کے موضوع پر پہلی ویب سائٹ بنی۔ زراعت، معیشت، تعلیم کے موضوع پر بھی متعدد ویب سائٹس سامنے آئیں جن میں علم کی دنیا، ایجو ویژن وغیرہ شامل ہیں۔
 
پاکستانی صحافی جمال عبداللہ عثمان نے اردو ٹرائب، کالم نگار وجاہت مسعود نے ہم سب اور اردو صحافت سے منسلک عامر ہاشم خاکوانی نے دلیل نامی ویب سائٹس کا اجراء کیا۔
 
مینگوباز، پڑھ لو نامی ویب سائٹس نے بھی انٹرنیٹ صارفین کی توجہ حاصل کی۔ انگریزی زبان میں معمول سے ہٹ کر پیش کردہ موضوعات نے یوزرز کو متوجہ تو کیا لیکن مواد کی سطحی نوعیت نے اس کا کوئی خاص اثر پیدا نہ ہونے دیا۔
 
پاکستان میں ڈیجیٹل پبلشنگ
 
ڈیجیٹل صحافت اور بلاگنگ وغیرہ کے فروغ پانے کے ساتھ ساتھ روایتی میڈیا بھی اس شعبہ میں آ چکا تھا۔ اکیسویں صدی کی دوسری دہائی کی ابتداء میں روایتی میڈیا سے منسلک افراد نے ڈیجیٹل پبلشرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی بنیاد رکھی۔ اس تنظیم نے آزاد ویب سائٹس کو نظر انداز کیا۔ روایتی میڈیا مالکان کی شعبہ سے عدم واقفیت اور دلچسپی نہ ہونے نے بھی اس موثر نہ ہونے دیا اور یہ غیراعلانیہ طور پر معطل ہو گئی۔
[[زمرہ:انٹرنیٹ]]
[[زمرہ:صحافت]]