"افغانستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 78:
=== یورپی اثر (1823ء۔ 1919ء) ===
[[فائل:Habibullah.jpg|تصغیر|امیر حبیب اللہ خان]]
امیر [[امیر دوست محمد خان|دوست محمد خان]]، جس نے [[کابل]] کی حکومت [[1826ء]] میں سنبھال لی تھی، نے روس اور ایران سے تعلقات پڑھانا شروع کیے کیونکہ سکھوں نے [[پنجاب]] پر قبضہ کر لیا تھا اور انگریزوں نے اپنی روایتی چالاکی کا ثبوت دیتے ہوئے سکھوں اور [[دھلی]] کے [[شاہ شجاع]] کے ساتھ مل کر افغانستان میں اپنا اثر پڑھانا شروع کیا۔ حالانکہ دونوں انگریزوں کے بظاہر دشمن تھے۔ [[شاہ شجاع]] کو انگریزوں نے [[کابل]] کے تخت کے سبز باغ دکھائے۔ اس زمانے میں روس اور برطانوی ھند میں کئی ہزار میل کا فاصلہ تھا اور [[وسط ایشیا|وسطی ایشیاء]] کے شہروں [[مرو]]، [[خیوا]]، [[بخارا]] اور [[تاشقند]] کو مغرب میں زیادہ لوگ نہیں جانتے تھے مگر انگریز یہ جانتے تھے کہ روسی ان پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان کو روکنے اور افغانستان میں اپنا اثر بڑھانے کے لیے انگریزوں کی مکارانہ جدوجہد کو 'عظیم چالبازیوں ' (The Great Game) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔<ref>[//en.wikipedia.org/wiki/The_Great_Game انگریزوں کی عظیم چالبازیاں۔]</ref>
اس سلسلے میں انگریزوں نے دو جنگیں لڑیں۔ پہلی جنگ ( 1839ء-1842ء) اس وقت ہوئی جب ایرانیوں نے ھرات کے لوگوں کے ساتھ مل کر انگریزوں اور روسیوں کو افغانستان سے بے دخل کرنے کے لیے افواج پورے ملک میں روانہ کیں۔ انگریزوں نے کابل پر قبضہ کر کے دوست محمد خان کو گرفتار کر لیا۔ افغانیوں نے برطانوی فوج کے ایک حصے کو مکمل طور پر قتل کر دیا جو سولہ ہزار افراد پر مشتمل تھی۔ صرف ایک شخص زندہ بچا۔ انگریز مدتوں اپنے زخم چاٹتے رہے۔ اسی وجہ سے مجبوراً انگریزوں نے دوست محمد خان کو رہا کر دیا۔ بعد میں دوست محمد خان نے ھرات کو بھی فتح کر لیا۔ دوسری جنگ (1878ء-1880ء) اس وقت ہوئی جب [[امیر شیر علی]] نے برطانوی سفارت کاروں کو [[کابل]] میں رہنے کی اجازت نہ دی۔ اس جنگ کے بعد انگریزوں کی ایما پر1880ءپر 1880ء میں [[امیر عبدالرحمٰن]] نے افغانستان کا اقتدار حاصل کیا مگر عملاً کابل کے خارجی معاملات انگریزوں کے ہاتھ میں چلے گئے۔
 
اسی اثر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انگریزوں نے افغانستان کے ساتھ سرحدوں کے تعین کا معاہدہ بھی کیا۔ [[امیر عبدالرحمٰن]] کے بیٹے [[امیر حبیب اللہ خان]] بعد میں افغانستان کے بادشاہ ہوئے۔ ان کے دور میں افغانستان میں مغربی مدرسے کھلے اور انگریزوں کا اثر مزید بڑھ گیا۔ اگرچہ بظاہر انگریزوں نے افغانستان کو ایک آزاد ملک کے طور پر تسلیم کیا۔ [[1907ء]] میں [[امیر حبیب اللہ خان]] نے انگریزوں کی دعوت پر برطانوی ھند کا دورہ بھی کیا۔ اسی مغربی دوستی اور اثر کی وجہ سے [[امیر حبیب اللہ خان]] کو اس کے رشتہ داروں نے [[20 فروری]] [[1919ء]] کو قتل کر دیا۔ اس کے قتل کے بعد اس کا بیٹا [[امان اللہ خان]] بادشاہ بن گیا اور انگریزوں کے خلاف جنگ چھیڑ دی مگر [[19 اگست]] [[1919ء]] کو اس کے اور انگریزوں کے درمیان [[راولپنڈی]] میں ایک معاہدہ ہوا جس میں انگریزوں نے افغانستان پر اپنا کنٹرول ختم کیا اور افغانستان میں ان کا اثر تقریباً ختم ہو گیا۔ [[19 اگست]] [[1919ء]] کو اسی وجہ سے افغانستان کی یومِ آزادی کے طور پر منایا جاتا ہے۔
 
=== آزادی کے بعد (1919ء-1978ء) ===