"زلزلہ پیما" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: تبدیلی سانچہ: حوالہ خبر
سطر 7:
یوں زلزلے کی اصل کیفیت کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا تھا کیونکہ زمینی بناوٹ کی بنا پر زلزلہ کم یا زیادہ محسوس ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر ریگستانوں سے زیادہ پہاڑی علاقوں کو زلزلہ متاثر کرتا ہے، اگرچہ زلزلے کی قوت یکساں ہوں تب بھی۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جس مرکز سے زلزلے کی ابتدا ہو وہاں تو اتنا نقصان نہ ہو لیکن دُور دراز کے علاقے اس زلزلے سے برباد ہوجائیں اور اس کی وجہ ان کی زمینی بناوٹ اور چٹانوں میں فرق ہو۔ زلزلے کی شدّت معلوم کرنے کے لیے ماہرینِ ارضیات نے جو دوسرا طریقہ استعمال کیا وہ سیسموگراف Seismograph تھا۔ اس کی ابتدا دو ہزار برس قبل چین میں ہوئی۔
 
132 عیسوی میں چین کے ماہرِ ارضیات چنگ ہینگ نے ایک انسٹرومنٹ ایجاد کیا تھا جسے آج Earthquake Weather Cock کہتے ہیں۔ یہ کانسی سے بنا ہوا ایک پیالہ نما انسٹرومنٹ تھا، جس کے اطراف اژدہے منہ کھولے بنے ہوئے تھے اور ان کے منہ میں گیندیں پھنسی ہوئی تھیں۔ اس انسٹرومنٹ کے اندر ایک پینڈولم نصب تھا جسے اژدہے کے جبڑوں سے تاروں کے ذریعے باندھ دیا گیا تھا۔ جب بھی زلزلہ آتا تو پنڈولم حرکت میں آجاتا اور کسی ایک اژدہے کے جبڑے میں پھنسی گیند گرجاتی یوں ناصرف زلزلے کی آمد کا بھی پتہ چل جاتا بلکہ سمت کا بھی اندازہ کیا جاسکتا تھا۔<ref name="ReferenceA">{{حوالہ خبر/متروک | عنوان =زلزلوں کی پیمائش | اخبار =ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کراچی | تاریخ = نومبر 2005ء}}</ref>
 
== سیسموگراف ==