"کشتی نوح" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:خودکار ویکائی
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 3:
'''کشتی نوح''' (Noah's Ark) (عبرانی: תיבת נח; بائبل عبرانی: Tevat Noaḥ) ایک عذاب جو ایک [[طوفان نوح|طوفان]] کی صورت میں حضرت [[نوح علیہ السلام]] کی قوم پر آیا، جس میں [[حضرت نوح علیہ السلام]] نے ایک [[کشتی نوح|کشتی]] بنوا کر صالح انسانوں اور جانوروں کو سوار کیا۔ اس طوفان میں زمین مسلسل پانی اگلتی رہی اور آسمان مسلسل بارش برساتا رہا۔ روایات اور سائنسی شواہد کی رو سے یہ طوفان بنیادی طور پر [[عراق]] کے علاقے [[بین النہرین|مابین النھرین]] (میسوپوٹیمیا) میں آیا تھا۔ اس کا ذکر [[توریت|تورات]]، [[انجیل]] اور [[قرآن]] تینوں میں آتا ہے۔
 
کشتی نوح علیہ السلام   جس میں حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے سمیت [[طوفان نوح]] سے پناہ لی تھی۔ مختلف مذہبی روایات اور قرآن حکیم (29 : 14) کے مطابق جب آپ کی عمر ساڑھے نو سو برس کی ہو گئی ۔ اور آپ کی امت نا فرمانیاں کر کے عذاب کی مستحق ٹھہری تو اللہ نے ''آپ'' کو ا''پنےاپنے ار''ادےارادے سے آگاہ کیا کہ میں دنیا کو طوفان سے تباہ کرنا چاہتا ہوں اور انھیں یہ حکم دیا کہ اپنے خاندان اور مویشیوں کو بچانے کی خاطر ایک کشتی تعمیر کر لیں۔ اس پر آبادی سے بہت دور آپ تشریف لے گئے۔ تختے اور میخیں فراہم کیں اور کشتی بنانے لگے۔ لوگوں کو پتا چلا تو آپ کا مذاق اڑانے لگے ان کا مذاق یہاں تک بڑھ گیا کہ انھوں نے بنی ہوئی کشتی کو گندگی سے بھر دیا۔ لیکن ہوا یہ کہ انھیں ایک مہلک بیماری نے آن لیا۔ جس کا علاج اسی گندگی کو ٹھہرایا گیا۔ چنانچہ بہت جلد کشتی دهل دھلا کر صاف ہو گئی ۔ آخر ایک روز اللہ کے حکم سے التنور کے مقام سے پانی ابلنا شروع ہوا اور اور بہت جلد روئے زمین پر پھیل گیا۔ نوح اور ان کے گھر والے اللہ کا نام لے کر کشتی میں بیٹھ گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے تمام قوم تباہ ہو گئی۔ سوائے کشتی والوں کے کہ انھوں نے نسل انسانی کا دوبارہ آغاز کرنا تھا۔
 
قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ نورنوح کو حکم ملا۔ ”ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بنا۔ اور ان کے بارے میں مجھے کچھ نہ کہکہہ جو ظالم ہیں غرق کئے جائیں گے ۔ اور وہ کشتی بنانے لگا) (سورة ہود: 37)
کے مقام سے پانی ابلنا شروع ہوا اور اور بہت جلد روئے زمین پر پھیل گیا۔ نوح اور ان کے گھر والے اللہ کا نام لے کر کشتی میں بیٹھ گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے تمام قوم تباہ ہو گئی۔ سوائے کشتی والوں کے کہ انھوں نے نسل انسانی کا دوبارہ آغاز کرنا تھا۔
 
قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ نور کو حکم ملا۔ ”ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بنا۔ اور ان کے بارے میں مجھے کچھ نہ کہ جو ظالم ہیں غرق کئے جائیں گے ۔ اور وہ کشتی بنانے لگا) (سورة ہود: 37)
 
=== مذہبی اور تاریخی کتب میں ذکر ===