"پشتون" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 71:
 
جنرل جارج میکمن کا کہنا ہے کہ پنجاب کے مسلمان راجپوتوں کے خصاص کا مقابلہ اگر پٹھانوں سے کیا جائے تو کچھ زیادہ فرق نہیں آتا ہے، ماسوائے پہاڑی ماحول کا اثر ہے اور دوسری طرف پنجاب کے میدانوں میں ایک منضبط زندگی ہے۔ پشتونوں کے نام زیادہ تر یہودانہ ہیں لیکن یہ بات شاید دوسرے مسلمانوں پر بھی صادق آتی ہے۔
 
جیمز ٹاڈ کا کہنا ہے کہ قدیم زمانے میں بحیرہ خزر سے لے کر گنگا کے کنارے ایک ہی قوم یادو یا جادو آباد تھے اور ان کی اصل اندوسیتھک ہے۔ ان یادو کی نسبت سے پشتونوں کو یہ گمان ہوا کہ وہ یہود النسل ہیں۔
 
== پشتون نسل ==
 
مختلف پشتون قبائل نسلاً ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں۔ B S Guha کے بیان کے مطابق باجوڑ کے پشتوں چترال کے کاشوں سے قریبی رشتہ رکھتے ہیں۔ غالباً اس لیے وہ افغانوں کے رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف بلوچستان چوڑے سر والے پشتون اپنے بلوچ ہمسائیوں سے ملتے جلتے ہیں۔ پشاور اور ڈیرہ جات کے میدانی علاقہ میں کس قدر ہندی خون کی آمزش ہے اور بعض قبائل میں ترک منگول اثر کی علاماتیں پائی جاتی ہیں، لیکن عام طور پر کہا جاسکتا ہے پشتون [[بحیرہ روم]] کی لمبوتری کھوپڑی والی ایرانی افغانی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی ناک اکثر خم دار کھڑی ہوتی ہے جو سامیوں سے مخصوس سمجھی جاتی ہے۔ اس قسم کی ناک بلوچوں اور کشمیریوں میں بھی پائی جاتی ہے۔ پشتونوں کے بال عموماً سیاہ ہوتے ہیں لیکن ساتھ ہی مستقل ایک اقلیت بھورے یا سنہرے بالوں۔ اس سے ان میں شمالی نارڈی Nordic خون کی آمزش ظاہر ہوتی ہے، انبالوں۔ان کی ڈارھیاں گھنی ہوتی ہیں۔
 
آلف کیرو کا کہنا ہے کہ پشتونوں کی روایات چھٹی صدی قبل عیسوی میں بنی اسرائیل سے جلاوطنی سے شروع ہوتی ہیں۔ جو 559 ق م سائرس کی تخت نشینی کا سال تھا۔ اس خاندان کی حکومت 331 ق م میں سکندر نے ختم کردی تھی۔ اس دوران کی صدیوں میں افغانستان صوبہ سرحد اور پنجاب کا کچھ حصہ ایران کی سلطنت کا حصہ رہے اور ان اقوام پر ایرانی تاریخ و تہذیب کے اثرات اسلام کے اثرات سے گہرے اور پرانے ہیں۔
 
پشتون، ایرانیوں اور آریاؤں اور برصغیر کے ہم نسل ہیں یعنی آریا نسل۔ گو پشتون قبائیل ایک دوسرے سے مختلف ہیں تاہم تاہم ان میں اس کی وجہ دوسری نسلوں کا اختلاط ہے اور برصغیر کے آریاؤں کی نسبت ان میں میل کم ہوا ہے۔ جب کہ برصغیر کے باشندوں میں کثرت سے میل ہوا ہے، اس لیے یہ برصغیر کی آریا اقوام سے مختلف ہیں۔ تاہم یہ کشمیریوں اور راجپوتوں کی ان کی نسلی خصوصیات ملتی ہیں۔
ایران، افغانستان اور برصغیر کی اکثر اقوام کا تعلق مشترک نسلی سرچشمہ سے ہے جو اب علاحدہ علاحدہ نسلی تشخص کی دعویٰ دار ہیں۔ قدیم حملہ آوار اقوام جو اس علاقہ میں حملہ آور ہوئی اور پھر اس علاقہ میں آباد بھی ہوئیں لیکن اب ان کا نام ہی صرف تاریخ کے صفحوں پر رہے گیا ہے اور وہ بظاہر نست و نابود ہوگئیں ہیں۔ مگر حقیقت میں یہ اقوام فنا نہیں ہوئیں ہیں بلکہ نئے ناموں کے ساتھ وجود میں آگئیں ہیں۔ اگرچہ وقت کے فاصلوں نے ان کے نام ہی مختلف نہیں کردیئےاور اب ان کی مذہبی اور لسانی صورتیں بھی بدل گئیں ہیں۔ کیوں جب مختلف نسلی اور لسانی گروہ کسی جغرافیائی خطہ میں آباد ہوتے تو رفتہ رفتہ ان کے مفادات بھی مشترک ہوجاتے ہیں۔ اس طرح ان کے صدیوں کے میل جول سے یک نسلی اور لسانی قوم وجود میں آگئی۔
 
آلف کیرو کا کہنا ہے کہ پشتونوں کی روایات چھٹی صدی قبل عیسوی میں بنی اسرائیل سے جلاوطنی سے شروع ہوتی ہیں۔
برصغیر پر جو قومیں حملہ آور ہوئیں ان کی باقیات افغانستان میں بھی آباد ہوئیں۔ ان میں آریا سے لے کر ترکوں تک کی وہ تمام اقوام شامل ہیں۔ برصغیر کی آباد اقوام جن میں راجپوت، گوجر اور جاٹ وغیرہ اور دوسری اقوام کی باقیات افغانستان سے لے کر برصغیر میں آباد ہیں۔ اگرچہ الگ خطہ، الگ لسان، الگ ثقافت اور الگ مذہب اور صدیوں کی گرد نے ان کی شکل مختلف ہوگئیں ہیں۔ افغانوں کے وضح کئے ہوئے شجرہ نسب میں ان کے مورث قیس (کش) سربنی، بٹن، غرغشت، کڑران، خر، لو اور دوسرے ناموں کا تعلق بھی اور برصغیر کی روایتوں سے ہے۔ بیلیو کا کہنا ہے کہ پشتونوں کی تین شاخیں اپنے کو قیس کی اولاد بیان کرتے ہیں۔ ان کی ایک شاخ سرابند کے نام سے موسوم ہے۔ یہ کلمہ [[پشتو زبان]] میں اس نام کا ترجمہ ہے جو پرانے زمانے مین [[سورج بنسی]] کا نام تھا۔ اس طرح سربن کے لڑکے کرشیون، شرخیون اور اس کے پوتے شیورانی (شیرانی) کے نام راجپوتوں اور برہمنوں کے عام نام کرشن، سرجن اور شیورانی کی تبدیل شدہ صورتیں ہیں۔ اس کا خیال ہے کہ پشتون یہودیوں کی نسبت راجپوتوں سے زیادہ مشابہت رکھتے ہیں۔
 
== پشتون ولی ==