"حنفی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 9:
'''إني آخذ بكتاب الله إذا وجدته، فما لم أجده فيه أخذت بسنة رسول الله صلى الله عليه وسلم والآثار الصحاح عنه التي فشت في أيدي الثقات، فإذا لم أجد في كتاب الله وسنة رسول الله صلى الله عليه وسلم أخذت بقول أصحابه، آخذ بقول من شئت، ثم لا أخرج عن قولهم إلى قول غيرهم۔ فإذا انتهى الأمر إلى إبراهيم والشعبي وابن المسيب (وعدّد رجالاً)، فلي أن أجتهد كما اجتهدوا''' ۔
سبحان الله الإمام الأعظم أبي حنيفة رحمہ الله کے مذهب کے اس عظیم اصول کوپڑهیں، فرمایا میں سب سے پہلے کتاب الله سے ( مسئلہ وحکم ) لیتا ہوں، اگرکتاب الله میں نہ ملے تو پھر سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم اور احادیث صحیحہ کی طرف رجوع کرتا ہوں اور اگر كتاب الله وسنة رسول الله صلى الله عليه وسلم میں بھی نہ ملے تو پھر میں اقوال صحابہ کرام کی طرف رجوع کرتا ہوں اور میں صحابہ کرام کے اقوال سے باهر نہیں نکلتا اور جب معاملہ إبراهيم، والشعبي والحسن وابن سيرين وسعيد بن المسيب تک پہنچ جائے تو پھر میں بھی اجتهاد کرتا ہوں جیسا کہ انهوں نے اجتهاد کیا ۔
یہ ہے وه عظیم الشان اصول وبنیاد جس کے اوپر فقہ حنفی قائم ہے، امام اعظم کے نزدیک قرآن مجید فقہی مسائل کا پہلا مصدر ہے،پھردوسرا مصدر سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم اور احادیث صحیحہ هیں حتی کہ امام اعظم دیگرائمہ میں واحد امام هیں جو ضعیف حدیث کو بھی قیاس شرعی پرمقدم کرتے هیں جب کہ دیگرائمہ کا یہ اصول نہیں ہے، پھر تیسرا مصدرامام اعظم کے نزدیک صحابہ کرام اقوال وفتاوی هیں ،اس کے بعد جب تابعین تک معاملہ پہنچتا ہے تو امام اعظم اجتهاد کرتے هیں ،کیونکہ امام اعظم خود بھی تابعی هیں۔هیں۔امام اعظم کے ماننے والے اس وقت پوری دنیا میں موجود ہیں۔حنفی مذہب ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔
 
'''(جن مسائل میں بعد کے علما نے اختلاف کیا وہ بھی تو اسی "عظیم الشان" اصول وبنیاد کے ذریعے اخذ کیے گئے تھے ان کو کیوں نہیں مانا جاتا)'''
 
== فقہ حنفی کی تدوین و ترویج ==