"انقلاب ایران" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 1:
انقلابِ ایران یا انقلاب اسلامی ایران کی اصطلاح [[1979ء]] میں ایران میں آنے والے [[اسلام|اسلامی]] [[انقلاب]] کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ <br/>
اس انقلاب کی قیادت ایرانی رہنما [[آیت اللہ خمینی]] نے کی۔ [[انقلاب]] سے [[ایران]] میں [[محمد رضا شاہ پہلوی|محمد رضا شاہ]] [[پہلوی]] کی [[بادشاہت]] کا خاتمہ ہوا [[اسلامی جمہوریہ ایران]] وجود میں آیا۔ جس کے پہلے رہبر معظم (سپریم لیڈر) [[آیت اللہ]] خمینی بنے۔ اسلامی انقلاب دنیا بھر میں ایک ایسا نظام ایجاد کرنے کی کوشش میں ہے جس کی بنیادمذہب پر ہے <ref>[http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=243179 دنيا ميں مثالي مذھبي انقلاب<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
{{زمرہ کومنز|Iranian Revolution}}
== فکر امام خمینی رح ==
سطر 10:
 
=== دینی رجحان ===
انقلاب اسلامی ایران کی ایک اہم خصوصیت اس کا خدا محور<ref>[http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=311177 انقلاب اسلامی ایران کی منفرد خصوصیات<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> ہونا ہے۔ جمہوری اسلامی ایران کے [[قانون اساسی]] کی 56 ویں بند میں ہم ملاحظہ کرتے ہیں : عالم اور انسان پر حاکمیت مطلق خدا کی ہے اور اسی نے انسان کو اس کی اجتماعی تقدیر پر حاکم بنایا ہے۔
بانی انقلاب اسلامی ایران کے وصیت نامہ میں اس سلسلے میں اس طرح آیا ہے : ہم جانتے ہیں کہ اس عظیم انقلاب نے جو ستمگروں اور جہاں خواروں کے ہاته کو ایران سے دور کر دیا ہے وہ الہی تائیدات کے زیر سایہ کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے۔ اگر خداوند متعال کی تائید پر نہ ہوتی ممکن نہ تها کہ ایک)36 ملیون(تین کروڑ 60 لاکھ پر مشتمل آبادی اسلام اور روحانیت مخالف پروپیگنڈوں کے باوجود بالخصوص اس آخری صدی میں ایک ساتھ قیام کرے اور پورے ملک میں ایک رائے ہو کر حیرت انگیزاور معجزہ آساقربانی اور نعرہ اللہ اکبر کے سہارے خارجی اور داخلی طاقتوں کو بے دخل کر دے۔ بلا تردید اس مظلوم دبی کچلی ملت کے لیے خداوند منان کی جانب سے یہ ایک تحفہ الہی اور ہدیہ غیبی ہے۔ (صحیفہ امام، ج21، ص401)
=== انقلاب کا عوامی ہونا ===
دوسرے انقلابات میں بهی انقلاب کا عوامی ہونا دکهائی دیتا ہے لیکن انقلاب اسلامی ایران میں یہ صفت زیادہ، آشکار اور نمایاں ہے۔ اس انقلاب میں زیادہ تر لوگ میدان میں آئے اور شاہی حکومت کی سرنگونی اور اسلامی نظام کی برقراری کا مطالبہ کیا۔ فوجی، کاریگر، مزدور، کسان، علما و طلاب اسٹوڈنٹس، معلم، غرض ملک کے ہر طبقہ کے لوگ اس انقلاب میں حصہ دار اور شریک تهے۔ انقلاب کے عوامی ہونے کی یہ صفت بہت ہی نمایاں ہے۔ دوسرے انقلابات میں زیادہ تر فوجیوں اور پارٹیوں کا ہاته رہا ہے جنہوں نے مسلحانہ جنگ کرکے کام کو تمام کیا ہے اور عوام نے ان کی حمایت کی ہے لیکن ہمارے انقلاب میں سارے لوگ شریک رہے ہیں اور پورے ملک میں پوری قوت کے ساتھ [[رضا شاہ پہلوی]] کا مقابلہ کیا۔
=== رہبری و مرجعیت ===
انقلاب اسلامی ایران کی ایک اہم خصوصیت جس کا سرچشمہ انقلاب کا الہی ہونا ہے، دین اور علما دینی کا انقلاب کی رہبری اور ہدایت کرنا ہے۔ دوسرے سارے انقلاب ایک طرح سے دین و مذہب کے مقابلے میں تهے لیکن یہ انقلاب علمائے دین کی ہدایت و رہبری سے آغاز ہوا او رانجام کو پہنچا ہے۔ ان میں سرفہرست امام خمینی رح تهے جو بلند ترین دینی منصب یعنی مرجعیت کے حامل تهے۔
سطر 35:
آزادی آخری دو صدیوں میں عوامی مطالبات کے زمرے میں ہمیشہ انقلابوں اور تحریکوں کے اہداف و مقاصد میں سرفہرست ایران کی استقلال طلبی اور آزادی خواہی رہی ہے۔ ظالم اور ڈکٹیٹر شاہ پہلوی نے اضطراب اور گهٹن کا ماحول بنا کر ایرانی قوم کو معمولی آزادی سے بهی محروم کر دیا تهااور اس جگہ پرقید خانے راہ حق میں جہاد کرنے والوں سے بهرے ہوئے تهے اور مجلسیں اور کٹه پتلی حکومتیں یکے بعد دیگرے آتی جاتی رہتی تهیں اور اس درمیان جس چیز کی کوئی اہمیت نہ تهی وہ قانون اور عوام کا کردارتها۔ شاہ کی ہر طرح سے حمایت کرنے کے لیے ایران میں 28/مرداد 1332ه ش)10/اگست 1953م( کی بغاوت کے بعد امریکا اور انگلینڈ کی ہدایت کے مطابق فوجی حکومت تشکیل پائی اوراس نے آزادی اور مجاہدین راہ حق کو کچلنے اور پسپا کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ایسے گهٹن کے ماحول میں ایرانی عوام نے جمہوری اسلامی کے ہمراہ آزادی اور "استقلال" کا نعرہ بلند کیا۔ 3۔ جمہوری اسلامی
شہید آیۃ اللہ مطہری کا خیال تها کہ "جمہوری" حکومت کی شکل ہے اور اس کا اسلامی ہونا ادارہ ملک کے مفہوم کی نشان دہی کرتا ہے۔ جمہوری اسلامی نے 98فیصد سے زیادہ ایرانی عوامکے ووٹ سے شاہی سلطنت کی جگہ لی۔ امام خمینی رح نے اس دن کو عید کا دن اعلان کیا اور اپنے پیغام میں فرمایا: تمہیں وہ دن مبارک ہو جس دن تم نے جوانوں کی شہادت اور طاقت فرسا مصیبتوں کے بعد دیو صفت دشمن اور فرعون وقت کو زمیں بوس کر دیا اور اس کو ایران سے فرار کرنے پر مجبور کر دیا اور اپنے قیمتی ووٹ کے ذریعے بهاری اکثریت سے شاہی سلطنت کی جگہ جمہوری اسلامی کو بٹها کر حکومت عدل الہی کا اعلان کیا، ایسی حکومت جس میں سب کو ایک ہی نظر سے دیکها جائے گا اور عدل الہی کا سورج سب پر یکساں نورافشانی کرے گا اورقرآن و سنت کی باران رحمت سب پر یکساں نازل ہوگی۔ )صحیفہ امام، ج6، ص453(
نہ شرقی نہ غربی کا اہم نعرہ گویا ملک کے داخلی امور میں غیروں کے تسلط کی نفی ہے۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ جمہوری اسلامی کی نہ غربی نہ شرقی نعرہ کے ضمن میں [[خارجہ پالیسی]] مندرجہ ذیل چند اصول پر استوار ہے :
ہرطرح کی تسلط جوئی اور تسلط پذیری کی نفی: ہمہ جانبہ استقلال اور ملک کی سرزمین اور سرحدوں کی حفاظت، تمام مسلمانوں کے حقوق کا دفاع، سامراجی اغیار سے کوئی عہد و پیمان نہ کرنے کا عہد، جنگ نہ کرنے والی حکومتوں سے صلح آمیز روابط، ہر اس معاہدہ پر پابندی جو اغیار کے تسلط کا موجب ہو اور دنیا کے کسی بهی گوشہ و کنار میں موجود مستکبرین عالم کے مقابلے میں مستضعفین عالم کے حق طلب مقابلہ کی حمایت، ایسی سیاست اپنانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایران میں استعماری طاقتوں سے مقابلہ کرنے کا حوصلہ پیدا ہوا اور اغیار سے جنگ کرنے اور سامراج مخالف تہذیب و تمدن کی بنیاد پڑی۔
 
== خدا کی حاکمیت کی طرف رحجان ==
ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد یہاں پر اسلامی نظام کی تشکیل ہوئی -عراق کے اسلامی انقلاب کی مجلس کے ایک رہبر نے اس بارے میں یوں کہا : ہم اس وقت کہتے تھے کہ اسلام ایران میں کامیاب ہو گیا ہے اور اس کے بعد جلد ہی عراق میں بھی کامیاب ہو گا - اس لیے ضروری ہے کہ ہم اس سے سبق حاصل کریں اور اسے اپنی مشق کا حصہ بنا لیں -
دوسرے الفاظ میں اسلامی انقلاب نے تقریبا ڈیڑھ بلین مسلمانوں کو جگایا اور انہیں کرہ زمین پر اللہ کی حاکمیت کے زیر سایہ حکومت تشکیل دینے کے لیے متحرک کیا - یہ عمل اساس نامے، معاصر سیاسی اسلامی تحریکوں کے گفتار و عمل میں مختلف صورتوں میں قابل مشاھدہ ہے - اسلامی حکومت کے قیام کے لیے متحرک مسلمانوں کی خواہش مختلف طریقوں سے پوری ہوئی ہے - جیسے بعض اسلامی جماعتوں نے امام خمینی رح کی اسلامی حکومت کی کتب ( مثلا الیسار الاسلامی مصر ) کا ترجمہ کرکے اور [[اسلامی جمہوریہ]] ایران کی پیروی کرکے ( مانند جبھہ نجات اسلامی الجزایر ) ایک اسلامی حکومت کے قیام کے لیے اپنی خواہش اور دلچسپی کا اظہار کیا ہے<ref>[http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=243165 خدا کي حاکميت کي طرف رحجان<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> -
آیت اللہ [[محمد باقر]] صدر جنگ تحمیلی کے شروع ہونے سے قبل اس کوشش میں تھے کہ عراق کی رژیم کو سرنگوں کرکے وہاں پر اسلامی جمہوریہ ایران کی طرز پر ایک اسلامی حکومت تشکیل دی جائے جو ولایت فقیہ کی بنیاد پر ہو - بعض دوسری اسلامی تحریکیں بھی اصل ولایت فقیہ کو تسلیم کرتے ہوئے اسلامی انقلاب ایران کی رہبری کی پیروی کرتی ہیں - یہ دو طرح کے گروہ ہیں - ایک وہ گروہ جو مذھبی اور عقیدتی لحاظ سے اسلامی انقلاب کے رہبر کی تقلید کرتا ہے جیسے لبنان میں تحریک امل جبکہ دوسرا گروہ وہ ہے جو سیاسی اور مذھبی لحاظ سے رہبر انقلاب اسلامی ایران کا تابع ہے جیسے لبان میں [[حزب اللہ]] -
 
== بعد از انقلاب ==
سطر 91:
[[زمرہ:ایرانی خانہ جنگیاں]]
[[زمرہ:محمد رضا شاہ پہلوی]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]