"خلائی شٹل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 54:
 
ناسا کے خلائی جہاز جنہیں انگریزی میں سپیس ٹرانسپورٹیشن سسٹم بھی کہا جاتا ہے، امریکی حکومت انسان بردار خلائی جہاز کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ دو پروں والے اس خلائی جہاز کو عمودی انداز میں اڑایا جاتا ہے۔ عموماً ہر پرواز میں ۵ سے ۷ تک خلاباز ہوتے ہیں تاہم بعض اوقات ۸ خلاباز بھی جہاز میں بٹھائے گئے ہیں۔ انسانوں کے علاوہ ۵۰۰۰۰ پاؤنڈ یعنی ۲۲۷۰۰ کلو وزن کو بھی یہ خلائی جہاز خلا میں نچلے مدار تک لے جاتی ہے۔ جب ان کا مقصد پورا ہو جاتا ہے تو یہ خلائی جہاز خود کو مدار سے الگ کر لیتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے ان میں خصوصی انجن لگے ہوتے ہیں۔ مدار سے الگ ہونے کے بعد یہ جہاز زمین کی فضاء میں دوبارہ داخل ہو جاتے ہیں۔ اترنے کے دوران خلائی جہاز گلائیڈر کی طرح کام کرتے ہوئے اپنے اڑان کے نظام کی مدد سے اترتا ہے۔
 
سپیس شٹل دنیا کا واحد پر دار خلائی جہاز ہے جو خلائی مدار تک پہنچ اور واپس آ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ واحد خلائی جہاز ہے جو ایک سے زیادہ مرتبہ استعمال ہو سکتا ہے۔ اس کے مقاصد میں مختلف مداروں تک آنا جانا، خلائی مرکز تک خلاباز اور آلات اور خوراک وغیرہ پہنچانا شامل ہے۔ اس کے علاوہ کئی مصنوعی سیاروں کو اس جہاز کی مدد سے زمین پر واپس لایا گیا ہے تاہم اس مقصد کے لئے خلائی جہاز کا استعمال انتہائی کم ہوتا ہے۔ ان خلائی جہازوں کی مدد سے بین الاقوامی خلائی مرکز سے بڑی مقدار میں سامان واپس زمین پر لایا جاتا ہے۔ روسی خلائی جہاز سویوز میں خلائی مرکز سے سامان زمین پر لانے کی گنجائش بہت کم ہے۔ ہر خلائی جہاز سو مرتبہ استعمال یا دس سال کی مدت کے لئے بنایا گیا تھا۔
 
ان خلائی جہازوں کا منصوبہ ۱۹۶۰ کی دہائی کے اواخر میں شروع کیا گیا تھا۔ ۱۹۷۰ کی دہائی میں ناسا کے لئے انسان بردار خلائی سفر کے لئے یہی جہاز استعمال ہوئے تھے۔ ویژن فار سپیس ایکسپلوریشن کے مطابق ان خلائی جہازوں کا استعمال ۲۰۱۰ میں بین الاقوامی خلائی مرکز کی تعمیر کے بعد ختم کر دیا جانا تھا۔ ناسا کا منصوبہ ہے کہ ان خلائی جہازوں کی بجائے اورین نامی خلائی جہاز استعمال کیے جائیں تاہم فی الوقت مالی مشکلات کے سبب یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔