"مخدوم عبد الرشید حقانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7:
| alias =
| location = [[مخدوم رشید]]، [[ملتان]] ، [[پاکستان]]
| Title =•حضرت<br/> •حقانی<br/> •[[شیخ]]<br/> •غوث زماں<br/> •[[سلطان العارفین]]<br/> • شمس الاولیاء<br/> •شيخ المشائخ<br/> •مخدوم المسلمین
| Period = بارہویں/ تیرہویں صدی
| Predecessor = [[میر سید علی ہمدانی]]
سطر 18:
}}
 
'''سلطان العارفین حضرت مخدوم عبد الرشید حقانی''' برصغیر میں سلسلہ [[قادریہ]] کے عظیم روحانی بزرگ ہیں۔ آپ کا مزار [[ملتان]]، [[پاکستان]] کے قریب آپ کے نام سے منسوب قصبے '''مخدوم رشید''' میں مرجع خلائق ہے۔ اس قصبے کا پرانا نام "ماڑی پور" تھا۔ آپ علوم ظاہری و باطنی سے مالا مال تھے، بیک وقت حافظ قرآن، قاری، مفسر، عالم، محدث، عارف، ولی، غوث زماں تھے۔ پورے برصغیر میں نہ صرف آپ کا شہرہ تھا بلکہ صدق و عدل کی صفات کی وجہ سے آپ کا لقب '''حقانی''' مشہور ہو گیا تھا۔ آپ کا شمار ان ہستیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے ساری زندگی اسلام کی سربلندی اور عشق مصطفٰی کی شمع روشن کرتے ہوئے گزاری، جن کی کوششوں سے لاکھوں مسلمان علم دین کی دولت سے سرفراز ہوئے، آپ نے جودو سخا کی وہ ارفع مثال قائم کی کہ معاشرے پر سماجی، معاشرتی اور معاشی مثبت تبدیلیاں رونماں ہونے لگیں۔ توکل علی اللہ، عشق رسول پاک، عدل، تکریم انسانیت، آپ کی تعلیمات کی اصل متاع ہیں۔ آپ کا زمانہ اولیائے کرام کا زمانہ مشہور ہے۔ مشہور بزرگ [[شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی]]، [[شیخ فرید الدین گنج شکر]]، [[شاہ شمس تبریزی]]،[[لال شہباز قلندر]]، [[جلال الدین رومی]] اور [[جلال الدین سرخ بخاری]]، [[بو علی شاہ قلندر]]،[[پیر موسی نواب]] ان کے ہم عصر اولیاء تھے۔ آپ نسباً سادات ہاشمی ولحسنی ہیں۔
 
== ولادت ==
سطر 51:
 
== خاندانی پس و منظر ==
'''مخدوم عبد الرشید حقانی''' کے آبا ؤ اجداد کا تعلق [[سادات]] [[بنو ہاشم]] سے تھا، آپ کے خاندان کے ایک بزرگ حضرت امیر تاج الدین المطرف کو بنو امیہ کے حکمران مروان الحکم نے زبردستی اپنی بیعت پر مجبور کیا ۔ مروان کے زبردستی بیعت پر مجبور کرنے کی وجہ سے آپ کو اپنے وطن سے ترک سکونت اختیار کرنا پڑی۔ اور آپ ہجرت کر کے مع اہل و عیال '''الجبال آباد''' آباد ہو گئے، جو بعد میں [[خوارزم]] اور اب [[ترکمانستان]] کے نام سے مشہور ہے۔ خاندانی عزت و شرف و سیادت بنو ہاشم کی بنا پر یہ گھرانہ ہمیشہ معزز و مقتدر رہا، لہذا یہاں بھی آپکی اولاد فضل و کمال میں یکتا ٹھہری۔ اور سلاطین وقت کے ممدو معاون رہے اور اور خاندانی پس منظر کی بنا پر باقاعدہ جاگیر اور منصب حاصل ہوئے۔ لہذا اسی وجہ سے '''امیر تاج الدین المطرف''' سے لے کر '''سلطان ابی بکر''' تک کی ہستیاں والیاں ریاست میں شمار ہوتی ہیں۔ اپ کے خاندان نے باقاعدہ [[خوارزم]] کے اس علاقے میں حکومت قائم کی اور عدل و انصاف سے عوام کے دلوں پر بھی حکمرانی کی۔ امیر تاج الدین المطرف کی اولاد میں سے ایک بزرگ ہستی جو '''سلطان شاہ حسین''' کے نام سے موسوم ہے، رفقا [[سلطان سبکتگین]] و [[محمود غزنوی]] میں شامل تھی، جنھیں ان بادشاہوں کے دربار میں ایک مقام حاصل تھا، [[سلطان محمود غزنوی]] کے تیسرے حملے کے وقت اس کے ہمراہ ہند میں وارد ہوئی۔ [[سلطان محمود غزنوی]] نے جا بجا اپنے قلعے اور چھاؤنیاں قائم تو ایک قلعہ [[کوٹ کروڑ]] میں بھی قائم کیا۔ قلعہ [[کوٹ کروڑ]] کی وجہ تسمیہ اس میں ایک کروڑ بار سورہ مزمل کی تلاوت کرنا ہے اور اب یہ جگہ حضرت کی اولاد میں سے ایک معروف روحانی بزرگ '''سید صدر الدین محمد یوسف ''' المعروف لعل عیسن کروڑ کے نام سے مشہور ہے۔ [[سلطان محمود غزنوی]] نے یہ قلعہ '''سلطان شاہ حسین''' سے عقیدت و احترام رکھتے ہوئے آپ کے سپرد کیا اور ایک کروڑ کے علاقے میں ایک بڑی جاگیر آپ کے حوالے کی اور یہیں پر بعد میں مخدوم عبد الرشید حقانی کے دادا '''مخدوم کمال الدین علی شاہ''' کی عدل و انصاف سے بھرپور حکومت قائم ہوئی۔ آپ بڑے صاحب کمال اور بزرگ ہستی تھے، غریبوں کی خدمت کرتے اور ظالم کے ساتھ سختی سے پیش آتے۔ [[کروڑ لعل عیسن|کروڑ]] کے علاقے میں آپ کے خاندان کو بڑی عزت و تقریم حاصل تھی۔ مخدوم کمال الدین علی شاہ نے دختر [[شیخ عبد القادر جيلانی]] سیدہ خیر النساء سے عقد کیا اور جن سے آپ کو اللہ نے دو فرزند عطا کیے: '''مخدوم سید وحید الدین احمد غوث''' اور '''مخدوم سید وجیہ الدین محمد غوث'''۔
 
'''مخدوم کمال الدین علی شاہ''' کو تاریخ میں وہ کمال حاصل ہے جو پوری تاریخ میں شاید ہی کسی حاصل ہو کیونکہ آپکے فرزند اکبر سے سلسلہ [[قادریہ]] کو برصغیر پاک و ہند میں بنیاد کی فضیلت حاصل ہوئی اور فرزند اصغر سے سلسلہ [[سہروردیہ]] کو دوام حاصل ہوا۔
سطر 62:
چار کا عدد '''حضرت مخدوم عبدالرشید حقانیؒ''' پر فدا نظر آتا ہے، کیوں کہ آپ کی ازواج مطہرات بھی چار ہیں۔ آپ کے صاحبزادے بھی چار ہیں۔ مزید اتفاق کہ آپ کے ہر ایک فرزند کے چار چار فرزند ہیں۔
== ازواج و اولاد ==
'''مخدوم عبدالرشید حقانی''' کے چار حرم تھے۔ ایک بی بی شیخ السلام مخدوم بہاؤ الدین زکریا کی ہمشیرہ مخدومہ کمال خاتون تھیں۔ دوسری بی بی تغلق کی صاحبزادی تھیں۔ اس علاوہ آپ نے دو عقد اور فرمائے۔ اللہ نے آپ کو بی بی مخدومہ کمال خاتون کے بطن پاک سے صالح اولاد عطا فرمائی اور آپکی اولاد کو بھی ولایت کے عظیم مرتبہ پر پہنچایا۔
صاحب منبع البرکات نے حضرت مخدو م کی اولاد کا شجرہ اس طرح سے دیا ہے۔
* '''مخدوم محمّد سلطان شاہؒ '''۔
( آپ کی والدہ[[شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی|حضرت مخدوم بہاؤ الدین زکریا ملتانی]]ؒ کی ہمشیرہ "مخدومہ کمال خاتون" تھیں۔
*''' مخدوم محمد ابو بکر شاہؒ'''(والد ماجد معروف روحانی بزرگ [[مخدوم سلطان ایوب قتال]]ؒ
*[[مخدوم حسن قتال]]ؒ۔
( آپ کی والدہ[[شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی|حضرت مخدوم بہاؤ الدین زکریا ملتانی]]ؒ کی ہمشیرہ "مخدومہ کمال خاتون" تھیں۔)
*[[مخدوم صدر الدین قتال]] ؒ(المعروف نواب سائیں شاہ صدر قتال)۔
*'''[[مخدوم حسن قتال]]ؒ۔ؒ'''۔
* دیگر۔
(آپ کی والدہ ماجدہ بادشاہ محمد شاہ تغلق کی دختر "بی بی معظم خاتون تھیں"۔ "منبع البرکت "میں ہے کہ یہ شادی بھی سرور کائنات حضرت [[محمد بن عبد الله |محمد مصطفیٰ]]ﷺ کے حضرت حقانی کو حکم سے ہوئی۔ )
*'''[[مخدوم صدر الدین قتال]] ؒ'''(المعروف نواب سائیں شاہ صدر قتال)۔
(آپ کی والدہ ماجدہ راجگڑھ کے رائے الونہ کھچی کی دختر "بی بی راج کنول" تھیں۔ حضرت حقانی کو خواب میں سرور کائنات حضرت [[محمد بن عبد الله |محمد مصطفیٰ]]ﷺ کی اس عقد سے متعلق بشارت ہوئی کہ اس بی بی سے جو فرزند پیدا ہو گا وہ "قطب ثانی" ہوگا۔ اور بعد میں حضرت حقانی کی نسل کثیر تعداد میں انہی بزرگ سے پھیلی۔)
 
== بہن بھائی ==
جامع الکرامات اور( ترجمہ منبع البرکات) میں آپ کے برادران و خواہران کا تذکرہ اس طرح موجود ہے:
* مخدوم عبد الرشید حقانیؒحقانی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ۔
* مخدوم محمد عبد الرحمن شاہؒشاہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ۔
* مخدوم [[پیر موسی نواب |محمد موسیٰ شاہؒشاہ]] رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ(المعروف [[پیر موسی نواب]]، نواب الاولیاء، خلیفہ شیخ السلام مخدوم بہاؤ الدین زکریاؒ)۔
* مخدوم محمد راول دریا ؒ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ(المعروف حاجی شاہ، ڈیڈھا لعل)۔
* مخدوم محمد طاہر شاہ ؒ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ(المعروف ظاہر بگا شیر)۔
* مخدوم محمد سعید الدینؒالدین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ (المعروف شیخ سادنسادھن شہید)۔
* مخدوم محمد فقیر علی شاہ ؒ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ(المعروف پیر ملا فقیر)۔
* بی بی مخدومہ رشیدہ خاتونؒ (زوجہ شیخ السلام''' مخدوم بہاؤالدین زکریاؒ'''، والدہ ماجدہ مخدوم '''[[صدر الدین عارف]]ؒ'''، دادی ''' شاہ رکن الدین عالمؒ '''نوری حضوری)۔
* بی بی مخدومہ بصراںؒ
 
== قرامطیوں کے خلاف تحریک ==
ابو محمد مشتاق عکس و تحریر کے مقالہ ''مخدوم عبد الرشید حقانی رحمتہ اللہ'' میں لکھتے ہیں، یہ اس دور کی بات ہے کہ جب مخدوم عبد الرشید حقانی [[کوٹ کروڑ]] میں جہاں فرائض سلطنت نبھا رہے تھے وہاں اپنے آباؤ اجداد کی طرح علم و عمل کے ذریعے دین اسلام کی اشاعت و تبلیغ میں پوری طرح مصروف تھے یہی وجہ ہے کہ اس دور میں [[کوٹ کروڑ]] میں [[قرامطہ]] اثرات نہ پھیل سکے۔ یہ حقیقت ہے کہ مخدوم عبد الرشید حقانی کی موجودگی میں قرامطیوں کو اپنے عقائد و نظریات کی اشاعت کا موقع نہ مل سکا البتہ [[ملتان]] میں قرامطیوں نے اپنے مذہب کی خوب اشاعت کی اس لیے [[ملتان]] کے گرد و نواح اور دیہی علاقہ جات میں [[قرامطہ]] کے نظریاتی اثرات موجود تھے۔ ایک مرتبہ 1191ء [[شہاب الدین غوری]] ایک لاکھ ستر ہزار فوج لیے غزنی سے روانہ ہوا اس دوران میں اس کا گزر [[لیہ]] سے ہوا اسے بتایا گیا اس وقت یہاں کی سربراہ حکمران شخصیت 18 سال کے نوجوان عالم دین ہے جو [[کوٹ کروڑ]] لیہ میں قیام پزیر ہے۔ شہاب الدین غور ی نے مخدوم حقانی سے ملاقات کی اور ملتان میں قرامطی اثرات پھیلنے کے خدشہ کا اظہار کیا اور ساتھ ہی آپ سے [[ملتان]] منتقل ہونے کی گزارش کی اور اس پر مخدوم حقانی کو اس نے آمادہ کر لیا۔ سلطان غوری کا مخدوم حقانی کو ملتان منتقل کرنے کا واحد مقصد قرامطیوں کا قلع قمع کرنا تھا۔ مخدوم حقانی سلطان غوری کی درخواست پر کوٹ کروڑ کی جاگیرات سے دست بردار ہو کر ملتان قیام پزیر ہو گئے اس نے ملتان میں کوٹ کروڑ کی سربراہی کے بدلے میں آپ کو وسیع جاگیر عطا کی۔ ملتان منتقل ہونے کے ساتھ ہی کوٹ کروڑ میں قائم مدرسہ بھی ملتان منتقل کر دیا۔ ملتان میں آپ کے علم و رشد کا شہرہ دور دور تک ہوا اور لوگ آپ کے گرد جوق در جوق جمع ہونے لگے۔ تاریخ دان نور احمد خان فریدی لکھتا ہے کہ خصوصی حالات کی بنا پر آپ (مخدوم حقانی)[[کوٹ کروڑ]] سے [[ملتان]] ہجرت کر آئے اور قلعہ قدیم میں اس مقام پر قیام فرمایا جہاں اس وقت حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی سہروردی کا مزار ہے۔ آپ کے [[ملتان]] میں قیام کے دوران میں [[قرامطہ]] تحریک کو ہمت نہ ہو سکی۔
سطر 131 ⟵ 132:
*سید عبدلقادر گیلانی (حیات ۔اثار) تالیف یونس الشیخ ابراہیم السامرانی، (مطبوعہ بغداد) صفحہ 61۔
*سوانح سلطان العارفین ، غوث زماں حضرت مخدوم عبدالرشید حقانی رحمتہ الله علیہ ۔
*<ref>جامع الکرامات مؤ لف شرف الدین لاہوری ، صفحہ نمبر 10 ۔ (تذکرہ برادران و خواہران)
*منبع البرکات ملفوظ شیخ شمس الدین (بحوالہ ازواج و اولاد)۔
*مسالک السالکین جلد دوم صفحہ 509 بحوالہ خم خانہ تصوف از ڈاکٹر ظہور الحسن شارب ، صفحہ 43، صابری دارالکتب لاہور1980ء۔