"نماز" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 26:
== فلسفۂ نماز ==
 
اسلامی قوانین اور دساتیر کے مختلف اور متعدد فلسفے اور اسباب ہیں جن کی وجہ سے انہیں وضع کیا گیا ہے۔ ان فلسفوں اور اسباب تک رسائی صرف وحی اور معدن وحی (رسول و آل رسول (ع) ) کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔ قرآن مجید اور معصومین علیہم السلام کی احادیث میں بعض قوانین اسلامی کے بعض فلسفہ اور اسباب کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ انہیں دستورات میں سے ایک نماز ہے جو ساری عبادتوں کا مرکز، مشکلات اور سختیوں میں انسان کے تعادل و توازن کی محافظ، مومن کی معراج، انسان کو برائیوں اور منکرات سے روکنے والی اور دوسرے اعمال کی قبولیت کی ضامن ہے۔ اللہ تعالٰی اس سلسلہ میں ارشاد فرماتے ہیں :
 
{{اقتباس قرآن
سطر 35:
}}
 
اس آیت کی روشنی میں نماز کا سب سے اہم فلسفہ یادیادِ خدا ہے اور یادیادِ خدا ہی ہے جو مشکلات اور سخت حالات میں انسان کے دل کو آرام اور اطمینان عطا کرتی ہے ۔
 
{{اقتباس قرآن
| أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ
| آگاہ ہو جاؤ کہ یادیادِ خدا سے دل کو آرام اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔
| 13
| 28
}}
 
رسول خدا صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نے بھی اسی بات کی طرف اشارہ فرمایا ہے :
 
{{اقتباس|نماز اور حج و طواف کو اس لیے واجب قرار دیا گیا ہے تاکہ ذکرذکرِ خدا ( یادیادِ خدا ) محقق ہو سکے۔}}
 
شہیدعلی محراب، امام متقین حضرت علیبن علیہابی السلامطالب فلسفۂ نماز کو اس طرح بیان فرماتے ہیں :
{{اقتباس|خدا وند عالم نے نمازکو اس لیے واجب قرار دیا ہے تاکہ انسان تکبر سے پاک و پاکیزہ ہو جائے ۔ نماز کے ذریعے خدا سے قریب ہو جاؤ ۔ نماز گناہوں کو انسان سے اس طرح گرا دیتی ہے جیسے درخت سے سوکھے پتے گرتے ہیں،نماز انسان کو ( گناہوں سے) اس طرح آزاد کر دیتی ہے جیسے جانوروں کی گردن سے رسی کھول کر انہیں آزاد کیا جاتا ہے [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی]] {{رض مذ}}}}
 
حضرت [[فاطمہ|فاطمہ زہرا]]بنت سلامرسول اللہ علیھامحمد [[مسجد نبوی]] میں اپنے تاریخی خطبہ میں اسلامی دستورات کے فلسفہ کو بیان فرماتے ہوئے نماز کے بارے میں اشارہ فرماتی ہیں:
{{اقتباس|خدا وند عالم نے نماز کو واجب قرار دیا تاکہ انسان کو کبر و تکبر اور خود بینی سے پاک و پاکیزہ کر دے۔}}
 
[[ہشام بن حکم]] نے امام [[جعفر الصادق|جعفر صادق]] علیہ السلام سے سوال کیا : نماز کا کیا فلسفہ ہے کہ لوگوں کو کاروبار سے روک دیا جائے اور ان کے لیے زحمت کا سبب بنے؟
 
امام علیہ السلامانہوں نے اس کے جواب میں فرمایا:
 
{{اقتباس|نماز کے بہت سے فلسفے ہیں انہیں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ پہلے لوگ آزاد تھے اور خدا و رسول کی یاد سے غافل تھے اور ان کے درمیان صرف قرآن تھا امت مسلمہ بھی گذشتہ امتوں کی طرح تھی کیونکہ انہوں نے صرف دین کو اختیار کر رکھا تھا اور کتاب اور انبیاء کو چھوڑ رکھا تھا اور ان کو قتل تک کر دیتے تھے ۔ نتیجہ میں ان کا دین پرانا (بے روح) ہو گیا اور ان لوگوں کو جہاں جانا چاہیے تھا چلے گئے۔ خدا وند عالم نے ارادہ کیا کہ یہ امت دین کو فراموش نہ کرے لہذا اس امت مسلمہ کے اوپر نماز کو واجب قرار دیا تاکہ ہر روز پانچ بار آنحضرت {{درود}} کو یاد کریں اور ان کا اسم گرامی زبان پر لائیں اور اس نماز کے ذریعہ خدا کو یاد کریں تاکہ اس سے غافل نہ ہوں اور اس خدا کو ترک نہ کر دیا جائے۔}}
 
امام [[علی رضا]] علیہ السلام فلسفۂ نماز کے سلسلہ میں یوں فرماتے ہیں :
{{اقتباس| نماز کے واجب ہونے کا سبب،خدا وند عالم کی خدائی اور اسکی ربوبیت کا اقرار، شرک کی نفی اور انسان کا خداوند عالم کی بارگاہ میں خشوع و خضوع کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ نماز گناہوں کا اعتراف اور گذشتہ گناہوں سے طلب [[عفو]] اور [[توبہ]] ہے۔ [[سجدہ]]، خدا وند عالم کی تعظیم و تکریم کے لیے خاک پر چہرہ رکھنا ہے۔}}
 
سطر 69:
کیا خدا سے زیادہ کوئی اور ہمارے اوپر حق رکھتا ہے؟ نہیں۔ اس لیے کہ اس کی نعمتیں ہمارے اوپربے شمار ہیں اور خود اس کا وجود بھی عظیم او ر فیاض ہے۔ خدا وند عالم نے ہم کو ایک ذرے سے تخلیق کیا اور جو چیز بھی ہماری ضروریات زندگی میں سے تھی جیسے، نور و روشنی، حرارت، مکان، ہوا، پانی، اعضاء و جوارح، غرائز و قوائے نفسانی، وسیع و عریض کائنات، پودے و نباتات، حیوانات، عقل و ہوش اور عاطفہ و محبت وغیرہ کو ہمارے لیے فراہم کیا۔
 
ہماری معنوی تربیت کے لیے [[انبیاء]] علیہم السلامکوکو بھیجا، نیک بختی اور سعادت کے لیے آئین وضع کیے، [[حلال]] و [[حرام]] میں فرق واضح کیا۔ ہماری مادی زندگی اور روحانی حیات کو ہر طرح سے دنیاوی اور اخروی سعادت حاصل کرنے اور کمال کی منزل تک پہنچنے کے وسائل فراہم کیے۔ خدا سے زیادہ کس نے ہمارے ساتھ [[نیکی]] اور [[احسان]] کیا ہے کہ اس سے زیادہ اس حق شکر کی ادائیگی کا لائق اور سزاوار ہو۔ انسانی وظیفہ اور ہماری [[عقل]] و [[وجدان]] ہمارے اوپر لازم قرار دیتی ہیں کہ ہم اس کی ان نعمتوں کا شکر ادا کریں اور ان نیکیوں کے شکرانہ میں اس کی عبادت کریں اور نماز ادا کریں۔ چونکہ وہ ہمارا خالق ہے، لہذا ہم بھی صرف اسی کی عبادت کریں اور صرف اسی کے بندے رہیں اور [[مشرق]] و [[مغرب (ضد ابہام)|مغرب]] کے غلام نہ بنیں۔
 
نماز خدا کی شکر گزاری ہے اور صاحب وجدان انسان نماز کے واجب ہونے کو درک کرتا ہے۔ جب ایک کتے کو ایک ہڈی کے بدلے میں جو اس کو دی جاتی ہے حق شناسی کرتا ہے اور دم ہلاتا ہے اور اگر چور یا اجنبی آدمی گھر میں داخل ہوتا ہے تو اس پر حملہ کرتا ہے تو اگر انسان [[پروردگار]] کی ان تمام نعمتوں سے لاپرواہ اور بے توجہ ہو اور شکر گزار ی کے جذبہ سے جو نماز کی صورت میں جلوہ گر ہوتا ہے بے بہرہ ہو تو کیا ایسا انسان قدردانی اور حق شناسی میں کتے سے پست اور کمتر نہیں ہے؟