"کھوار زبان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 65:
* آواز چترال
 
== قدیم آرنیہ''' ==
قدیم آرنیہ ادب میں ہمیں تین سو سال قدیم شعری نمونے ملتے ہیں مگر ان کو حمد میں شامل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ البتہ حمدیہ عناصر سے انکار کرنا بھی مشکل ہے۔ کھوار ادب کا پہلانام اتالیق محمد شکور غریب )1695ء تا 1772ء ( ہے۔ بنیادی طور پر ان کو فارسی کا شاعر مانا جاتا ہے البتہ ان کے فارسی دیوان کے آخری باب’’بلغت چتراری‘ ‘کو کھوار ادب میں اولیت کا درجہ حاصل ہے(100)۔ اتالیق محمد شکور غریب بیک وقت مصاحب شاہ، جنگجو، شمشیرزن اور اہل قلم تھے۔ ان کا کلام عشقیہ مضامین سے پر ُہے۔ جس میں عربی فارسی اصطلاحوں کے ساتھ ساتھ متصوفانہ رنگ بھی موجود ہے۔ کھوار غزل کے حوالے سے انہیں اولیت کا شرف حاصل ہے۔ ان کے ہاں حمد کے مضامین نہیں ملتے البتہ نقشبندی اولیاء کی منقبتیں ملتی ہیں۔ جن میں جزوی طور پر حمدیہ عناصر پائے جا سکتے ہیں مکمل حمدیہ اشعار نہیں۔
 
== نظم''' ==
نظم کے حوالے سے کھوار ادب میں کافی کام ہوا ہے اور اس کام کو نثر سے زیادہ وقیع کہا جا سکتا ہے۔ اس میں اگر غزل کے علاوہ تمام قسم کی شاعری کو شامل کر لیا جائے تو یہ کام قابل فخر ہے۔ اس میدان میں مثنوی کے حوالے سے اتالیق محمد شکور غریب کا نام ابتدائی حوالہ ہے جبکہ مثنوی کی صنف قدیم ہے۔ قطعات کے حوالے سے بھی اتالیق کا نام لیا جا سکتا ہے۔ مرز امحمدسیئر کو بھی مثنوی اور نظم کے حوالے سے اہم مقام حاصل ہے جبین، آمان، زیارت خان زیرک گل اعظم خان وغیرہ کو گیتوں کی وجہ سے اہم مقام حاصل ہے جدید ادب میں نظم کے حوالے سے ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، گل نواز خاکی ،سلطان علی، صالع نظام، مبارک خان، عبد الولی خان عابد، محمد عرفان عرفان، محمد جناح الدین پروانہ، امتیاز احمد امتیاز، صمصام علی رضا اور سیلم الٰہی کے نام لیے جا سکتے ہیں۔ رحمت عزیز چترالی کی حمدیہ نظم کا ترجمہ پیش ہے۔ وہ لکھتے ہیں:۔
ترجمہ: اے میرے پرودگار! یہ زمین تیری تخلیق ہے اور آسمان بھی تیری ہی تخلیق ہے۔ یہ چرند،پرند،حیوان اور انسان بھی تیری تخلیق ہیں۔ تمام روحوں کو بھی تو نے ہی پیدا کیا ہے۔ ہمارے جسموں میں یہ جانیں بھی تیری ہی تخلیق ہیں یہ ناشکرا انسان پھر اس آیت کا مطب نہیں سمجھتا اور تیرا شکر ادا نہیں کرتا کہا’’تم انپے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلائو گے‘‘(41)