"بائی پولر ڈس آرڈر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، لیے، کے لیے، تہ؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 24:
}}
 
== اقتباس ==
روزنامہ جنگ میں فاروق احمد انصاری لکھتے ہیں کہ بائی پولر ڈس آرڈر کو جاننے کی ضرورت ہے:
:"دنیا میں بڑی بڑی مشہورشخصیات ایسی ہیں جو بائی پولرڈس آرڈر(دو قطبی عارضہ) کا شکار ہونے کے باوجود اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا بخوبی استعمال کرتی رہی ہیں اوران کایہ رویہ ہمارے لئےلیے قابل تقلید ہے۔ ان شخصیات میں [[ابراہم لنکن]]، [[نیوٹن]]، [[فلورنس نائٹینگل]]، باکسر [[مائیک ٹائی سن]]، اداکار [[میل گبسن]]، [[مارلن منرو]] اور [[کیتھرین زیٹا جونز]] شامل ہیں۔
 
:انٹرنیشنل سوسائٹی آف بائی پولر ڈس آرڈر کے مطابق دنیا کی آبادی کا 24 فیصد حصہ اس ذہنی مرض میں مبتلا ہے۔ ایک ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں ذہنی امراض کو ایک معاشرتی دھبے کے طور پر لیاجاتا ہے، اس وجہ سے ہمارے ہاں لوگوں کی اکثریت ایسی بیماریوں کو چھپاتی ہے، جوایک بہت بڑا معاشرتی المیہ ہے۔ لہٰذا ایسے افراد کو ناکارہ مت سمجھیں اور ان کو زندگی سے الگ مت کریں۔ ان کے ساتھ تعاون کریں، صبر اور حوصلے کا دامن مت چھوڑیں۔
سطر 33:
:بائی پولرڈس آرڈر کیا ہے؟
 
:بائی پولر ڈس آرڈرایک قسم کی موڈ کی خرابی ہے۔ اس بیماری میں موڈ کبھی حد سے زیادہ خوش ہوجاتا ہے اور کبھی اس میں بے انتہا اداسی آ جاتی ہے۔ اس مرض کے دو حصے ہیں۔ پہلے دورمیں بہت زیادہ خوشی، ہیجان انگیزی اور بے انتہا توانائی ہوتی ہے ۔ اسے ہائیپومانیا (hypomania) یا مینک ایپی سوڈ (manic episode) کہتے ہیں۔ اس میں لوگ عموماً نتیجے کی پروا کیئےکیے بغیر فیصلے کرتے ہیں۔ اس کے برعکس دوسرے دور ڈپریسیو ایپی سوڈ (depressive episode) میں مریض شدید تھکن، بے بسی، نڈھال رہنے اور خود ترسی کی کیفیت کا شکار ہو جاتا ہے۔
 
:دونوں دوروں کے درمیانی وقفے میں مریض عموماً نارمل رہتا ہے۔ کچھ ایسی کیفیات بھی ہوتی ہیں جن میں دونوں دوروں کی ملی جلی کیفیات پائی جاتی ہیں۔ یہ علامات کچھ ہفتے بھی رہ سکتی ہیں،کچھ ماہ بھی اور بعض اوقات کئی سال بھی چلتی ہیں۔ اس مرض کی وجوہات میں وراثتی اور ماحولیاتی، دونوں عوامل کا اثر ہوسکتا ہے۔ اس کی تشخیص ایک پیچیدہ عمل ہے کیونکہ اس کی بہت سی علامات دوسری ذہنی بیماریوں کی علامات سے ملتی جلتی ہیں۔
سطر 55:
:اگر آپ [[نشہ]] آور اشیاء کا ستعمال کرتے ہیں تو اُن کو فوراََ چھوڑ دیں کیونکہ یہ آپ کے مزاج میں تبدیلی لانے کی وجہ بنتی ہیں۔ اپنے اردگرد لوگوں کے ساتھ اچھے تعلقات بنائیں کیونکہ یہ لوگ آپ کے مزاج کو بہتر رکھنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ اپنی زندگی میں نظم و ضبط پیدا کریں جیسا کہ وقت پر کھانا ،پینا، سونا اورجسمانی سرگرمی میں حصہ لینا، یہ آپ کے مزاج کو بیلنس کرتا ہے۔ ورزش کرنے، پیدل چلنے اور دوڑنے سے بھی ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔ اگر بائی پولر ڈس آرڈر کی وجہ سے آپ کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہو تو جلد سے جلد ڈاکٹر سے رُجوع کریں کیونکہ اس کا علاج ادویات سے بھی کیا جاتا ہے۔
 
:مناسب علاج، طرز زندگی میں مثبت تبدیلیوں، ورزش اور باقاعدہ تھراپی کے ذریعے اس بیماری کا کافی حدتک علاج کر کے متاثرہ شخص کو نارمل کیا جا سکتا ہے۔ بہت سے والدین اپنی بچیوں کا علاج کروانے کی بجائے ان کی شادی کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک یہ اس بیماری کا سب سے آسان حل ہے، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے کیونکہ والدین کو سمجھنا چاہئے کہ ان کا یہ فیصلہ بعد میں بچیوں کے لیے شدید مسائل کاسبب بن سکتا ہے ۔ دوران حمل یہ حالت شدید اور وضع حمل کے بعد شدید ترین صورت اختیار کر جاتی ہے۔ دوران حمل اور اس کے بعد ماہر امور [[زچہ بچہ]] اور ماہر نفسیات کے مشوروں سے مریضہ کی ذمہ داریاں بانٹ کر اس مرض کی شدت کو کافی حد تک نارمل کیاجاسکتا ہے۔ اس لئےلیے کوشش کریں کہ وضع حمل سے قبل اس بیماری کا علاج ہوجائے ۔
 
:ماہرین کا کہناہے کہ ہم لوگ اس بات پر غور نہیں کرتے کہ ہم منفی خیالات کیوں رکھتے ہیں، ہمارے اندر ٹھہراؤ کیوں نہیں ہے اور ہم مطمئن اور پرسکون کیوں نہیں ہیں؟ ہم اس کی تہہتہ میں جانے کی کوشش نہیں کرتے۔ اگر رویے میں منفی تبدیلیاں نمایاں ہونے لگیں، بے زاری اور چڑچڑاپن شخصیت کا مستقل حصہ بننے لگے تو اسے عام بات نہ سمجھیں اور اگر ضرورت محسوس ہو تو [[نفسیاتی ڈاکٹر]] کے پاس جانے سے بھی مت جھجکیں۔ عموماً ایسے مریضوں کے [[موڈ]] کو ٹھیک کرنے کیلئےکے لیے ادویات دی جاتی ہیں۔ مریض کی جلد صحتیابی میں قریبی عزیزوں اور رشتہ داروں کا رویہ بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔"<ref>[https://jang.com.pk/news/523124 فاروق احمد انصاری۔ روزنامہ جنگ]</ref>
 
== مزید دیکھیے ==
* [[ترک منشیات]]
* [[ڈوپامین]]
سطر 65:
* [[اداسی (موڈ)|ڈپریشن]]
* [[پری اون]]
 
==حوالہ جات==
 
 
 
 
[[زمرہ:نفسیات]]