"ضلع کرم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم)
م خودکار: خودکار درستی املا ← جو، ہو گیا، ر\1 عمل، کی بجائے، کے لیے؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 65:
}}
 
'''کرم ''' [[خیبر پختونخوا]] میں ایک ضلع ہے۔ یہاں پر اکثریت اورکزئی، چمکنی،منگل،حاجی اور[[طورى]] قبائل آباد ہیں۔
ارض [[پاکستان]] کی جنت نظیر وادی اور اسٹرٹیجک و جغرافیائی اہمیت کا حامل انتہائی اہم علاقہ [[پاراچنار]] [[افغانستان]] کے تین صوبوں ([[ننگرہار]]، [[خوست]] اور [[پکتیا صوبہ|پکتیا]]) کے علاوہ دیگر تین قبائلی علاقوں [[خیبر]]، [[اورکزئی ایجنسی|اورکزئی]] اور [[شمالی وزیرستان]] کے ساتھ ساتھ [[ضلع ہنگو]] سے بھی متصل ہے۔ کئی دہائیوں سے یہ علاقہ اپنی جغرافیائی اہمیت و اسٹرٹیجک خدوخال کی وجہ سے بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کشمکش کی وجہ سے میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ [[افغانستان]] کا مشہور پہاڑی علاقہ تورہ بورہ سپین غر [کوہ سفید] کے پہاڑی سلسلے کے اندر ایک طرف سے [[صوبہ ننگرہار]] اور دوسری طرف سے پاراچنار کے مضافاتی گاؤں زیڑان سے لگتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ [[پاکستان]] کے کسی بھی علاقے بشمول تمام قبائلی علاقوں کے افغان دار الحکومت کابل سے نزدیک ترین اور کم ترین فاصلے پر واقع ہے۔ اور اس علاقے کی شکل ایک مثلت کی سی ہے، چنانچہ بین الاقوامی اسٹرٹیجک اصطلاحات میں کرم ایجنسی کے صدر مقام [[پاراچنار]] کو طوطے کی چونچ "Parrots Beak" کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
 
سطر 72:
[[پاراچنار]] [[پاکستان]] کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کا دار الخلافہ ہے۔ [[پاراچنار]] [[پاکستان]] کے دار الحکومت [[اسلام آباد]] سے مغرب کی طرف 574 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
کرم ایجنسی کا ایک خوبصورت اور اہم شہر ہے جو [[افغانستان]] کے بارڈر کے ساتھ واقع ہے۔ ایک تاریخی اہمیت کا حامل شہر ہے۔ جو تمام قبائیل ایجنسیوں کے شہروں سے بڑا اور دلکش خوبصورت شہر ہے ہیں۔
 
== تاریخ ==
 
== "کُرم" سب سے پہلے  ایک قبائلی ایجنسی تھا اور اب خیبر پختونخوا کا ایک نامکمل ضلع ہے کُرم کا ذکر سب سے پہلے ہندوؤں کی مقدس کتاب رگ وید میں ملتا ہے رگ وید میں دریائے کرم کو دریائے "کُرمو" کے نام سے یاد کیا گیا ہے ==
سطر 79 ⟵ 77:
دریائے کُرم کا کنارہ آریائی قوم کا ایک بہترین مسکن تھا وہ دریائے کرم سے اتنی محبت کرتے تھے کہ دریائے کرم کو اپنے مذھبی کتاب رگ وید میں دریائے "کُرمو" کے نام سے یاد کیا ==
 
== کُرم ایک ایسی وادی ہے جنہوں نے بے شمار جنگوں اور بے شمار حکمرانوں کو اپنے کشادہ سینے پر لڑتے دیکھا ہے ایسے غداروں کو بھی اپنے سینے پر جگہ دی ہے جنہوں نے ہمیشہ وادی کرم کے باشندوں کو بےدردی سے شہید اور استعمال کیا ہے اذ جانب وسیم سجاد چمکنی ==
== اسلام کی روشنی پھیلنے کی بعد بھی کُرم کا ذکر مستد اور تاریخی کتب میں آیا ہے جس میں تاریخ "عتبی" کا ذکر کیا جاتا ہے تاریخ عتبی محمود غزنوی کے دور میں عربی زبان میں لکھا گیا ہے جس میں کرم کو کڑمان کے نام سے یاد کیا گیا ہے ==
 
== 1710 عیسوی کے قریب کُرم ایران حکومت کے زیر اثر تھا (کرم کے باشندے سنی تھے) جس کا گورنر افغان صوبے ہرات میں رہتا تھا اسی دنوں پشتون قوم کے بڑے قائد میرویس خان نے ایرانیوں کو بھگانے کا ایک پروگرام تشکیل دیا اور لگا تار ایرانیوں کو شکست فاش دیا ==
 
== مغل دور حکومت میں بھی کُرم بڑی اہمیت کا حامل علاقہ تھا موسم سرما میں کئی بار بھادر شاہ اول نے کرم کا رخ کیا اور کڑمان (جس وقت کرم کے بجائے کڑمان مشہور تھا) میں پوری آزادی سے وقت گزارہ ہے ==
 
== اس سے پہلے کُرم خواجہ زوزن براق اور یلدوز وغیرہ کے زیر اہتمام بھی رہا غزنی، غوری اور خوارزم کے بادشاہوں کا کرم میں ایک خاصا کردار تھا انہوں نے کرم کو ایک بہترین مقام دیا ہوا تھا ==
 
== مؤرخین کا ارشاد عالی ہے کہ شہرنو سے گاؤں پٹھان تک کے علاقے کو بھی کُرم کہا جاتا ہے یعنی آدھا کرم ڈیورنڈ لائن کے اُس پار اور آدھا پاکستان کے حصے میں باقی ہے تاریخ کُ ==
 
== اسیر منگل صاحب لکھتے ہیں کہ 1747 عیسوی میں جب "احمد شاہ" بابا نے ریاست "افغانستان" کے نام پر "پشتون" قوم کو ایک پہچان دیا تو "کُرم"  بھی "درانیوں" کے زیر اقتدار رہا ==
 
== لیکن درانیوں نے "وادی کُرم" کی طرف مکمل طور پر 1845 میں  توجہ کیا اور سردار اعظم خان بارکزئے کو پہلا گورنر مقرر کیا سردار اعظم خان بارکزئے  رعایا میں "زامو سردار" کے نام سے شہرت رکھتا تھا ==
 
== "اسیر منگل صاحب لکھتے ہیں کہ باشندگان کُرم کا اپنا ایک علاقائی نغمہ تھا جب زامو سردار کے ہاں کوئی قید ہوتا تو کرمی وال کہتے ==
 
==                          وا زمو سردارہ۔!! ==
 
==                    دې ما شرین لالے راپریگدہ ==
 
==                     پہ بند بہ ځه درسرہ ځمه ==
 
== سردار اعظم خان نے کُرم پر سولہ سالہ حکومت کی اس کے بعد افغانستان سے تعلق رکھنے والے چھ گورنر کرم پر بر سر اقتدار رہے مگر سردار زمان خان بارکزئے کرم کا آخری گورنر رہا ==
 
== 1878 عیسوی کے بعد وادی کرم مختلف حالات سے دوچار رہی چونکہ افغان حکمرانوں کا کرم پر پوزیشن اور گرفت انتہائی کمزور تھا لاقانونیت کا دور دورہ تھا وادی کرم میں فرنگی نے سازشیں شروع کر رکھی تھی ==
 
== اس وقت محمد نور، میاں فرید اور امیر گل بادشاہ دریونڈی ==
 
== کرم پر قابض تھے یہ افراد فرنگی سامراج کے ماتحت اور زیر اثر تھے سال 1879 عیسوی میں فرنگی سامراج اور افغان قوم کے درمیان ایک معاھدہ ہوا ==
 
== تاریخ نے اس معاہدے کو معاہدہ گندمک کے نام سے محفوظ رکھا ہے اسی معاہدے کی رو سے کرم فرنگی سامراج کے زیر نگیں آگیا کرم کے ایک نامی گرامی بدمعاش سرور خان چکہ نے ان تینوں کو کرم کے اقتدار سے محروم کیا ==
 
== سرور خان چکہ نے کچھ مدت تک کرم کو اپنے اقتدار میں رکھا مگر بدقسمتی سے 1892 میں کرم فرنگی سامراج کے زیر اثر ہوگیا اور "میریک" نامی ایک شخص سب سے پہلا پولیٹیکل ایجنٹ بن گیا  ==
 
== وادی کُرم میں بنگش، اورکزئی، چمکنی،منگل،جاجی، جدران مقبل اورطورى قبائل آباد ہیں طوری قبیلہ اگر چہ اپنا ایک الگ قبیلہ نہیں ہے مگر کچھ اہل تشیع مبلغین کے وجہ ذکر شدہ قوموں کے افراد اہل تشیع بم چکے ہیں ==
 
== رہا ==
 
== ہے ==
 
== (1857) کے جنگ آزادی کے بعد "ایسٹ انڈیا" کمپنی سے اقتدار برطانوی حکومت کو منتقل ہوئی (1876) کو برصغیر کے سرزمین پر پاؤں رکھے بغیر ملکہ وکٹوریہ ملکہ ھند بن گئی ==
 
== مابعد 1863 میں افغان امیر دوست محمد خان کی وفات پر کابل سیاسی بحرانوں کا شکار بنا جو کہ برطانوی ھند کی حکومت کیلئے باعث تشویش تھی ==
 
== امیر "دوست محمد خان" کے "وفات" کے بعد بغیر کسی دعوت کی روسی وفد کابل آئی بنا دعوت کے آنے پر نئے افغان حکمران امیر  شیرعلی خان نے وفد کو کابل چھوڑنے کا کہا ==
 
== تاہم کچھ روسی کابل ہی میں رہ گئے انہی روسیوں کے قیام کے ردعمل میں برطانوی حکومت بھی اپنی سفارتی مشن افغانستان پر مسلط کرنے کیلئے بضد تھی ==
 
== بہانے بنا بناکر  برطانوی سامراج نے افغانستان پر حملے کے لیے راہ نکالا جنوبی قندہار، درہ خیبر سمیت وادی کُرم کے راستے جنرل رابرٹس کے سربراہی میں چھ ہزار پانچ سو 6,500 افراد نے افغانستان پر حملہ کرنا چاہا ==
 
==           ==
 
== چونکہ (1878) کو گندمک کے مقام پر افغان حکمران یعقوب خان اور فرنگی میجر کیویگنری کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت جنگ کو منسوخ کیا اور افغان امیر یعقوب خان نے  سالانہ 60000 کے عوض کچھ شرائط پر  دستخط کیے ==
 
== ان شرائط میں ایک شرط یہ بھی تھا کہ برطانوی حکومت کو وادی کُرم سے لیکر کابل تک ٹیلیگراف لائن بچھانے کی اجازت ھوگی جو امیر  یعقوب خان منظور کیا تھا ==
 
== سب سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان تمام جنگی مراحل میں پشتون قوم کے برعکس وادی کرم کے  طوری (شیعہ)  اور بنگش انگریز سامراج کے پکے وفادار تھے ==
 
== کیونکہ اس وقت افغانستان میں صرف وادی کُرم کے جنرل رابرٹس برطانوی، سکھ اور شیعہ ملیشیا کے ساتھ موجود تھا اسی وقت میں دوسری افغان جنگ شروع ہوئی ==
 
== اسی اہل تشیع اور بنگش قوم کے بے پناہ وفاداری کے بنیاد پر کوتاہ قد مگر دلیر "جنرل رابرٹس" نے افغانستان میں موجود برطانوی ریذیڈنسی پر حملہ کرکے پشتون قوم کے 87 افراد کو پھانسی دی ==
 
== کُرم ایک ایسی وادی ہے جنہوں نے بے شمار جنگوں اور بے شمار حکمرانوں کو اپنے کشادہ سینے پر لڑتے دیکھا ہے ایسے غداروں کو بھی اپنے سینے پر جگہ دی ہے جنہوں نے ہمیشہ وادی کرم کے باشندوں کو بےدردی سے شہید اور استعمال کیا ہے اذ جانب وسیم سجاد چمکنی ==
کرم کی تین تحصیلیں [[پارہ چنار]]، [[صدہ]] اور [[بگن]] ہے۔
== حوالہ جات ==