"ہیلری کلنٹن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب+صفائی (14.9 core): + زمرہ:نیو یارک (ریاست) کے فعالیت پسند+زمرہ:انگریز نژاد امریکی شخصیت
سطر 47:
|website = [http://www.state.gov/secretary/index.htm Official website]
}}
 
[[فائل:Hillary Rodham Clinton.jpg|بائیں|تصغیر|ہیلری کلنٹن]]
سادہ طبیعت اور حس مزاح سے بھرپور شخصیت کی حامل68 سالہ سابق خاتونِ ا وّل، سینیٹر، وکیل اور امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن پاکستان سمیت دنیا بھر کی خواتین کے لیے ہمت اور جرا�¿ت کا استعارہ ہیں۔ 26 اکتوبر 1947کو شکاگو میں پیدا ہونے والی ہلیری اورسابق امریکی صدر بل کلنٹن 1975 کورشتہ�¿ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ اس سے قبل1974 میں ہلیری اس دور کے مشہور واٹر گیٹ سکینڈل کیس کی پیروی بھی کر چکی تھیں۔ [[رچرڈ نکسن]] کے صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد ہلیری کو آرکنساس یونیورسٹی کا فیکلٹی ممبر بنا دیا گیا، وہ وہاں کی پہلی خاتون معلمہ تھیں۔1976 میں جب بل کلنٹن امریکا کے اٹارنی جنرل منتخب ہوئے تو ہلیری کو صدر [[جمی کارٹر]] کے ساتھ کام کا موقع بھی ملا۔ 1978میں32 سال کی عمر میں جب بل کلنٹن گورنر کے عہدے پر فائز ہوئے توہلیری نے بھی اپنی سیاسی سرگرمیاں شروع کر دیں۔ آرکنساس کی پہلی خاتون معلمہ ہونے کے ناطے انہوں نے ایجوکیشنل سٹینڈر کمیٹی قائم کی، بچوں کے لیے ہسپتال بنوایااور بچوں کے حقوق کے سلسلے میں چلڈرن فنڈز قائم کیے جس کی وجہ سے انہیں امریکا کی طاقتور ترین وکیل قرار دیا گیا۔ ہلیری کلنٹن2001سے2009تک بحیثیت سینیٹربھی کام کرچکی ہیں۔2007 میں انہوں نے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی میں نامزدگی حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن باراک اوباما کو اکثریت حاصل رہی۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے بر سر اقتدار آنے پر ہلیری نے صدر اباما کے ساتھ بطور وزیر خارجہ کام کرنے کو ترجیح دی۔ دسمبر2012 میں ہلیری کی جانب سے بحیثیت امریکی وزیر خارجہ مزیدکام کرنے سے معذرت پر سینیٹرجان کیری کو امریکا کا نیا وزیر خارجہ بنا دیا گیا۔
سطر 58 ⟵ 57:
بلاشبہ عورت نے خود کو منوانے کے لیے زندگی کے ہر شعبے میں جان توڑ محنت کی ہے تاہم دیگر شعبہ ہائے زندگی کے برعکس سیاست ایک ایسا میدان ہے جو مردوں کو بھی چکرا کر رکھ دیتا ہے۔ ایسے میں ایک باہمت خاتون سیاسی میدان میں اترتی ہے اور پھر عشروں پر محیط جدوجہد کے بعد ایسا وقت آتا ہے کہ لوگ اسے سپر پاور کی پہلی خاتون صدر کے طور پر دیکھتے ہیں۔ خوبصورت مسکراہٹ، دلکش شخصیت اور دردِدل رکھنے والی سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن ایسی ہی ایک خاتون ہیں جنہیں امریکا کی کسی بڑی سیاسی جماعت کی جانب سے صدارتی امیدوار کے طور پر چنا گیا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ وہ ملکی تاریخ کی پہلی خاتون صدر منتخب ہوکر ایک نئی تاریخ رقم کر دیں گی۔ تازہ ترین نتائج کے مطابقہلیری نے ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوارکے لیے مطلوبہ ووٹ حاصل کرلئے ہیں چنانچہ امریکا کی 240 سالہ تاریخ میں وہ پہلی خاتون ہیں جو صدارتی انتخاب لڑیں گی۔ یوں رواں ماہ25-28 جولائی کوریاست فلاڈیلفیا (Philadelphia) میں منعقد ہونے جا رہے ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں ان کی نامزدگی کا باقاعدہ اعلان امریکا میں نئی تاریخ رقم کرے گا۔ ہلیری نے امریکا کی تاریخ میں خواتین کے ایک تاریخی لمحے تک پہنچنے کے لیے اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہیں اپنے قریب ترین حریف برنی سینڈرزپر 30 لاکھ ووٹوں کی سبقت حاصل ہے اور انھیں2219 مندوبین کے علاوہ 523 سپر ڈیلیگیٹس(Superdelegates) کی حمایت بھی حاصل ہے۔ نیو یارک میں خوشی مناتے ہوئے اپنے حامیوں سے انھوں نے کہاتھا”آپ سب کا شکریہ، ہم ایک سنگ میل تک پہنچ گئے ہیں۔ ہمارے ملک کی تاریخ میں پہلی بار کسی اہم پارٹی کی جانب سے کوئی خاتون بطور صدارتی امیدوار چنی گئی ہے۔ اگرچہ اس وقت ہم ایک تاریخی اور بے مثال لمحے کے دہانے پر ہیں لیکن ابھی ہمیں اور کام کرنا ہے“۔ ادھرامریکی صدر براک اوباما بھی باضابطہ طور پر ہلیری کلنٹن کو ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے سرکاری سطح پر حمایت کرچکے ہے ں۔ واضح رہے کہ2008 کے انتخابات میں ہلیری کلنٹن صدراتی عہدے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار تھیں تاہم اوباما نے انہیں پارٹی انتخاب میں شکست دی تھی۔ صدرمنتخب ہونے کے بعد باراک اوباما نے انہیں اپنی کابینہ میں وزیر خارجہ کا عہدہ دیا تھا۔2012میں اس عہدے سے سبکدوش ہونے پرامریکی صدر باراک اوباما نے ہلیری کے بارے میں کہا ہے کہ ان کاتذکرہ ملک کی بہترین وزیر خارجہ کے طور پر ہوگا۔ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ہلیری کے ساتھ چار سال کام کرنے کا تجربہ بہترین تھا۔”مجھے ان کی کمی محسوس ہو گی، کاش وہ کچھ اور دن رک جاتیں“۔ بہرحال پچھلے دنوں صدر اوباما کی ورمونٹ (Vermont)کے سینیٹر برنی سینڈرز سے ملاقات کے بعدبیان سامنے آیا کہ کلنٹن شاید عہدہ�¿ صدارت کے لیے سب سے زیادہ قابل اور موزوں شخصیت ہیں۔ اپنے پیغام میں اوباما نے کہاتھا”دیکھو مجھے معلوم ہے کہ یہ کام کتنا مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہلیری نے اس میں کمال کا درجہ حاصل کر لیا ہے“۔
 
برنی سینڈرز کا چیلنج
سیاسی حرکیات کا علم رکھنے والے لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ امریکا کا صدارتی انتخاب اور پارٹی نامزدگی حاصل کرنے کا مرحلہ ایک پیچیدہ عمل ہونے کے ساتھ ساتھ امیدواروں کی صلاحیت کا کڑا امتحان بھی ہوتا ہے۔ بلاشبہ گذشتہ چند ماہ کے دوران صدارتی امیدوار کے طور پر نامزدگی کے لیے کانٹے دار مقابلے اورتاریخی مباحثے دیکھنے کو ملے۔ اس ابتدائی انتخابی مہم میں ہلیری کواپنی ہی پارٹی میں صدارتی نامزدگی کے خواہش مند برنی سینڈرز(Bernie Sanders) کی صورت میں سب سے بڑاچیلنج درپیش تھابلکہ بعض مبصرین کی جانب سے برنی سینڈرز کو ڈیموکریٹ پارٹی کا ”ڈونلڈ ٹرمپ “بھی کہا گیا۔ ڈیموکریٹ پارٹی میں سینیٹر سینڈرز جیسے نووارد کے برعکس ہلیری کلنٹن نے آٹھ برس خاتونِ اول کی حیثیت سے وائٹ ہاو�¿س میں گزارچکی ہیں تاہم برنی سینڈرز کی جانب سے ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر دور تک جڑیں رکھنے والی ہلیری کو 22 ریاستوں میں شکست سے دوچار کرنا کوئی معمولی بات نہیں۔ رواں سال14اپریل کونیویارک میں ہونے والے پرائمری انتخابات میں ہونے والی ایک بحث میں برنی سینڈرز نے یہ تسلیم کیا کہ ہلیری کلنٹن صدر بننے کا تجربہ اور ذہانت رکھتی ہیں لیکن ماضی میں کیے گئے ان کے کئی فیصلے غلط ثابت ہوئے ہیں۔ سینڈرز نے ہلیری کلنٹن پر اس بات کے لیے سخت تنقید کی کہ وہ عراق جنگ کی پرزور حامی تھیں۔ دوسری طرف ہلیری کلنٹن نے بھی برنی سینڈرزکو جم کر رگڑا لگایااور کہا کہ وہ جن مجوزہ پالیسیوں کی بات کرتے ہیں اس سے متعلق وہ خود ابہام کا شکار ہیں۔ دراصل اس بحث سے چند روز قبل ہی میں نیویارک ڈیلی نیوز کے ساتھ اپنے ایک انٹریو میں سینڈرز اپنی ہی کئی مجوزہ پالیسیوں کی وضاحت میں ناکام رہے تھے۔ ہلیری کلنٹن نے یہ کہہ کر سینڈرز کو لاجواب کر دیا کہ مشکلات کی شناخت کرنا آسان ہے لیکن ان کا حل تلاش کرنا خاصا مشکل کام ہے۔
 
سطر 88 ⟵ 87:
[[زمرہ:امریکی حامی حقوق نسواں]]
[[زمرہ:امریکی خواتین اول]]
[[زمرہ:امریکی خواتین سفارت کار]]
[[زمرہ:امریکی سفارتکار]]
[[زمرہ:امریکی سیاست دان]]
سطر 98:
[[زمرہ:امریکی وزرائے خارجہ]]
[[زمرہ:امریکی یاداشت نگار]]
[[زمرہ:انگریز نژاد امریکی شخصیت]]
[[زمرہ:بقید حیات شخصیات]]
[[زمرہ:بیسویں صدی کی مصنفات]]
سطر 108 ⟵ 109:
[[زمرہ:فعالیت پسند امریکی خواتین]]
[[زمرہ:فعالیت پسند برائے حقوق اطفال]]
[[زمرہ:نیو یارک (ریاست) کے فعالیت پسند]]
[[زمرہ:نیو یارک سیاست میں خواتین]]
[[زمرہ:نیو یارک کے مصنفین]]
[[زمرہ:امریکی خواتین سفارت کار]]