"اباضیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← دار السلطنت، \1۔\2؛ تزئینی تبدیلیاں
م خودکار: خودکار درستی املا ← عبد اللہ
سطر 7:
 
سُنی اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنے اور مسلمانوں کو ابتداہی سے غیر معمولی نقصانات پہنچانے میں روافض کے ساتھ خوارج کا اہم کردار رہا ہے، یہ صحیح ہے کہ مرورِزمانہ کے ساتھ خوارج کی ساکھ کمزور ہوتی گئی اور وہ رفتہ رفتہ ناپید ہوتے گئے؛ تاہم بعض علاقے اب تک خارجی اثرات ومعتقدات کے زیراثر ہیں اورانھی خوارج کی باقیات میں سے فرقہٴ اباضیہ بھی ہے۔
مذہب اباضیہ کو عام طور سے عبداللہعبد اللہ بن اباض تمیمی کی طرف منسوب کیاجاتاہے، جن کی وفات 80ھ میں ہوئی ہے؛ جبکہ علمی اور فکری اعتبار سے اس کا سرچشمہ ابوالشعثاء کو قرار دیا جاتا ہے۔ ابوالشعثاء جابر بن زید متوفی 93ھ محدث، فقیہہ اور ابن عباس کے شاگرد ہیں، دیگر مذاہب کی طرح اباضیہ کے پاس بھی مسائل کے استنباط کے خاص مناہج اور فقہی اصول وضوابط ہیں۔ فرقہٴ اباضیہ کو ”اہلِ دعوت، اہل استقامت اور جماعة المسلمین“ کے ناموں سے بھی جانا جاتا رہا ہے۔ <ref>مقدمة الفقہ الاسلامي وأدلتہ 1/56</ref>
== خوارجِ اباضیہ کی مستند کتب اور علما ==
مشہور اباضی علما میں جنھیں مرجعیت حاصل رہی ہے۔ ابراہیم اَطّفش الجزائری اور ابراہیم بن عمر بیوض الجزائری ہیں۔ یہ دونوں اباضیت میں متشدد نہیں تھے، حتیٰ کہ آخرالذکر کے بارے میں بعض لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مرنے سے پہلے انھوں نے اباضیت سے توبہ کرکے مالکی مسلک کو اختیار کرلیاتھا؛ اگرچہ اباضیین اس کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔ اباضیین کے یہاں معتمد اور مستند کتابوں میں، عقیدہ میں نور الدین سالمی کی مشارق الانوار، [[اصول فقہ]] میں طلعة الشمس، فقہ میں محمداظفیش کی شرح النبیل وشفاء العلیل۔ سعدی کی قاموس الشریعة اوراحمد کندی کی المصنف جیسی کتابیں ہیں؛ جبکہ حدیث میں مسند الربیع بن حبیب کو اتنی زیادہ اہمیت دے رکھی ہے کہ وہ اسے اصح الکتب بعد کتاب اللہ کا مصداق اور [[صحیح بخاری]] وصحیح مسلم سے فائق قرار دیتے ہیں۔
سطر 63:
ان کے علاوہ شیخ سلمان العودة اور شیخ سلمان الغصن بھی اباضیہ کے پیچھے نماز درست نہیں قرار دیتے۔
 
حضرت مولانا مفتی رشیداحمد صاحب لدھیانوی نے بھی ایک سوال کے جواب میں تحریر کیا ہے: ”عبداللہ”عبد اللہ بن اباض کی جانب منسوب جو فرقہٴ اباضیہ ہے اورجو خوارج ہی کی شاخ ہے، ان کے عقائد کتابوں میں ملتے ہیں، اگر یہ فرقہ بعینہ وہی ہے یا ان کے عقائد ان کے مطابق ہیں تو ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی؛ اس لیے ان کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے“۔ <ref>احسن الفتاویٰ:1/198</ref>
 
مفتی شعیب اللہ خاں مفتاحی مدظلہ فرماتے ہیں:
سطر 70:
== اہل السنة والجماعة کے تئیں اباضیہ کا سخت موقف ==
یہاں اس امر کا بھی اظہار مناسب ہے کہ خوارج کی طرح، اباضیین بھی اپنے علاوہ اہل السنة والجماعة اور عامة المسلمین کے حوالے سے انتہا پسندانہ نظریات رکھتے ہیں۔ ان کی رائے میں ان کے علاوہ تمام مسلمان کافر ہیں۔ اورجنت میں وہی داخل ہوگا جو اباضی عقیدے پر مرا ہو۔ اباضیین کے علاوہ جتنے مسلمان ہیں سب کو ہمیشہ کے لیے جہنم میں جانا پڑے گا۔
چنانچہ مشہور اباضی عالم ابوبکر بن عبداللہعبد اللہ الکندی نے لکھا ہے:
 
”ونحن نَشْہَدُ لمن مات من ہٰوٴلاء مصرا علی خلاف ما دانت بہا الاباضیة بالخزی والصغار والخلود فی النار“ <ref>الجوہر المقتصر ص 121</ref>