"الانفال" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← \1کہ؛ تزئینی تبدیلیاں
م خودکار: ویکائی > بنی اسرائیل، دعوت اسلامی، نظر ثانی
سطر 88:
اس طرح جب قریش کو ہجرت کے روکنے میں ناکامی ہوئی تو انہوں نے مدینہ کے سردار [[عبداللہ بن ا{{پیش}}بی]] کو (جسے ہجرت سے پہلے اہل مدینہ اپنا بادشاہ بنانے کی تیاری کر چکے تھے اورجس کی تمناؤں پر حضور{{درود}} کے مدینہ پہنچ جانے اور اوس و خزرج کی اکثریت کے مسلمان ہوجانے سے پانی پھر چکا تھا) خطا لکھا کہ"تم لوگوں نے ہمارے آدمی کو اپنے ہاں پناہ دی ہے، ہم خدا کی قسم کھاتے ہیں کہ یا تو تم خود اس سے لڑو یا اس سے نکال دو، ورنہ ہم سب تم پر حملہ آور ہوں گے اور تمہارے مردوں کو قتل اور عورتوں کو لونڈیاں بنالیں گے "۔ عبد اللہ بن ابی اس پر کچھ آمادۂ شر ہوا،مگر نبی {{درود}} نے بروقت اس کے شر کی روک تھام کردی۔ پھر [[سعد بن معاذ]] رئیس مدینہ عمرے کے لیے گئے۔ وہاں عین حرم کے دروازے پر [[ابوجہل|ابو جہل]] نے ان کو ٹوک کر کہا: "تم تو ہمارے دین کے مرتدوں کو پناہ دو اور ان کی امداد و اعانت کا دم بھرو اور ہم تمہیں اطمینان سے مکے میں طواف کرنے دیں؟ اگر تم [[امیہ بن خلف]] کے مہمان نہ ہوتے تو زندہ یہاں سے نہیں جاسکتے تھے۔ سعد نے جواب میں کہا: "بخدا اگر تم نے مجھے اس چیز سے روکا تو میں تمہیں اس چیز سے روک دوں گا جو تمہارے لیے اس سے شدید تر ہے، یعنی مدینہ پر سے تمہاری رہ گزر"۔ یہ گویا اہل مکہ کی طرف سے اس بات کا اعلان تھا کہ زیارت [[خانہ کعبہ|بیت اللہ]] کی راہ مسلمانوں پر بند ہے اور اس کا جواب اہل مدینہ کی طرف سے یہ تھا کہ شامی تجارت کا راستہ مخالفین کے لیے پر خطر ہے۔
 
اور فی الواقع اس وقت مسلمانوں کے لیے اس کے سوا کوئی تدبیر بھی نہ تھی کہ اس تجارتی شاہراہ پر اپنی گرفت مضبوط کریں تاکہ قریش اور وہ دوسرے قبائل جن کا مفاد اس راستے سے وابستہ تھا، اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ اپنی معاندانہ و مزاحمانہ پالیسی پر [[نظر ثانی]] کرنے کے لیے مجبور ہوجائیں۔ چنانچہ مدینہ پہنچتے ہی نبی {{درود}} نے نوخیز اسلامی سوسائٹی کے ابتدائی نظم و نسق اور اطراف مدینہ کی [[یہودی]] آبادیوں کے ساتھ معاملہ طے کرنے کے بعد سب سے پہلے جس چیز پر توجہ منعطف فرمائی وہ اسی شاہراہ کا مسئلہ تھا۔ اس مسئلے پر حضور نے دو اہم تدبیریں اختیار کیں۔
 
ایک یہ کہ مدینہ اور ساحل بحیرہ احمر کے درمیان میں اس شاہراہ سے متصل جو قبائل آباد تھے ان کے ساتھ گفت و شنید شروع کی تاکہ وہ حلیفانہ اتحاد یا کم از کم ناطرفداری کے معاہدے کر لیں۔ چنانچہ اس میں آپ کو پوری کامیابی ہوئی۔ سب سے پہلے ج{{پیش}}ہ{{زبر}}ین{{زبر}}نہ سے، جو ساحل کے قریب پہاڑی علاقے میں ایک اہم قبیلہ تھا، معاہدۂ ناطرفداری طے ہوا۔ پھر 1ھ کے آخر میں بنی ض{{زبر}}مر{{زبر}}ہ سے، جن کا علاقہ ی{{زبر}}نب{{پیش}}ع اور ذوالع{{پیش}}ش{{زبر}}یرہ سے متصل تھا، دفاعی معاونت (Defensive alliance) کی قرارداد ہوئی۔ پھر 2ھ کے وسط میں بنی م{{پیش}}دل{{زیر}}ج بھی اس قرارداد میں شریک ہو گئے کیونکہ وہ بنی ضمرہ کے ہمسائے اور حلیف تھے۔ مزید برآں تبلیغ اسلام نے ان قبائل میں اسلام کے حامیوں اور پیرووں کا بھی ایک اچھا خاصا عنصر پیدا کر دیا۔
سطر 125:
">
 
یارسول اللہ! جدھر آپ کا رب آپ کو حکم دے رہا ہے اس طرف چلیے۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں جس طرف بھی آپ جائیں۔ ہم [[بنی اسرائیل]] کی طرف یہ کہنے والے نہیں ہیں کہ جاؤ تم اور تمہارا خدا دونوں لڑیں ہم تو یہاں بیٹھے ہیں، نہیں ہم کہتے ہیں کہ چلیے آپ اور آپ کا خدا، دونوں لڑیں اور ہم آپ کے ساتھ جانیں لڑائیں گے جب تک ہم میں سے ایک آنکھ بھی گردش کر رہی ہے
</blockquote>
 
سطر 177:
پھر مشرکین اور منافقین اور یہود اور ان لوگوں کو جو جنگ میں قید ہو کر آئے تھے، نہایت سبق آموز انداز میں خطاب کیا گیا ہے۔
پھر ان اموال کے متعلق، جو جنگ میں ہاتھ آئے تھے، مسلمانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ انہیں اپنا مال نہ سمجھیں بلکہ خدا کا مال سمجھیں، جو کچھ اللہ اس میں سے ان کا حصہ مقرر کرے اسے شکریہ کے ساتھ قبول کر لیں اور جو حصہ اللہ اپنے کام اور اپنے غریب بندوں کی امداد کے لیے مقرر کرے اس کو برضا و رغبت گوارا کر لیں۔
پھر قانون جنگ و صلح کے متعلق وہ اخلاقی ہدایات دی گئی ہیں جن کی توضیح اس مرحلے میں [[دعوت اسلامی]] کے داخل ہوجانے کے بعد ضروری تھی تاکہ مسلمان اپنی صلح و جنگ میں جاہلیت کے طریقوں سے بچیں اور دنیا پر ان کی اخلاقی برتری قائم ہو اور دنیا کو معلوم ہو جائے کہ اسلام اول روز سے اخلاق پر عملی زندگی کی بنیاد رکھنے کی جو دعوت دے رہا ہے اس کی تعبیر واقعی عملی زندگی میں کیا ہے۔
پھر اسلامی ریاست کے دستوری قانون کی بعض دفعات بیان کی گئی ہیں جن سے [[دار الاسلام|دارالاسلام]] کے مسلمان باشندوں کی آئینی حیثیت ان مسلمانوں سے الگ کردی گئی ہے جو دارالاسلام کے حدود سے باہر رہتے ہوں۔
 
سطر 187:
 
[[زمرہ:سورتیں]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]