"اردشیر اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب+صفائی (14.9 core): + زمرہ:مصر کا ستائیسواں شاہی سلسلہ
م خودکار: ویکائی > شاہی خاندان، مذہبی آزادی، قبل مسیح
سطر 23:
== حالاتِ زندگی ==
ارتاکزرسس یا ارتخشتر یا اردشیر اول (دراز دست) (465 تا 424 قبل از مسیح) : خشیارشا اول کے قتل کے بعد ارتخشتر اول یا ارد شیر دراز دست تخت نشین ہوا۔ مگر تقریباً ایک سال تک وہ آزادانہ حکومت نہ کرسکا۔ اس کے باپ کا قاتل اردوان اس پر حاوی تھا۔ آخر کچھ کشاکش کے بعد بادشاہ کے ایک معتمد مغابیز (Megabyrus) یا بالغابش نے اسے قتل کرکے بادشاہ کو رہائی دلائی۔ اس واقع کے دو سال بعد 462قبل مسیح میں اردشیرکے بھائی ہستاسب (Hystaspes) نے باخترمیں بغاوت کردی۔ اردشیرخود گیا اور دو جنگوں میں اسے مغلوب کر کے ملک کے اندر امن قائم کیا۔ اردشیر کی زندگی کا سب سے اہم واقعہ یونانیوں سے متعلق ہے۔
خشیارشا اول کے عہد میں ایرانیوں نے یونانیوں سے شکست کھائی تھی، اس شکست سے جہاں ہونانی جزائر و مقبوضات ایرانی حکومت کے قبضہ سے نکل گئے وہاں ان کی گرفت مصر پر بھی ڈھیلی پڑی۔ 461 ق م میں لیبیا کے سابق [[شاہی خاندان]] کے ایک فرد ایناروس (Inarus) بن سامتق دوم نے یونانیوں کی مدد سے ایرانی حکومت کے خلاف بغاوت کردی۔ یونانی بیڑوں نے مصر کی حمایت میں کئی مقام پر ایرانیوں سے جنگ کی اور ان کوو شکست دی۔ پپریمہ (Papremis) کی جنگ میں مصر کا ایرانی حاکم ہخامنش قتل ہوا۔ اس کے بعد باغیوں نے ممفیہ کا محاصرہ کر دیا۔ اردشیرنے بغابیش (Bagabish) کو تین لاکھ فوج کے ساتھ اس فتنہ کو فرو کرنے کے لیے مصر بھیجا۔ اس نے آتے ہی باغیوں کو شکست فاش دی، ایناروس کو گرفتار یوا اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ سوسہ بھجوادیا۔ (456 قبل مسیح)
اس کامیابی کے بعد ایرانی فوج نے یونانیوں کے خلاف کارروائی شروع کی۔ اس وقت یونان اتحاد کا شیرازہ بکھر رہا تھا، یونان کی دو بڑی طاقتیں ایتھنزاور اسپارٹاایک دوسرے سے بر سر پیکار تھیں۔ ایسی حالت میں یونانیوں نے مصالحت کرلینی مناسب سمجھی۔ جس کے تحت دونوں حکومتوں کے درمیان میں 449 [[قبل مسیح]] میں صلح ہو گئی۔ اتحاد دلس کے ممبروں کی آزادی تسلیم کرلی گئی۔ نیز قبرض پر ایران کا قبضہ تسلیم کر لیا گیا۔ اردشیرنے 424 ق م میں وفات پائی اور نقش رستم میں دفن ہوا۔<ref>اسٹوری آف سولائزیشن (تہذیب کی کہانی)، از: ول ڈیوررنٹ؛ لائف فرام دی اینشنٹ پاسٹ، از: جیک فِنگن؛ ایران قدیم، از: حسن پیرینیا</ref>
 
=== یہود سے تعلقات ===
ارتخشتر یا اردشیر اول کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ بہت حسین، باوقار اور رحمدل بادشاہ تھا۔ مصر کے پہلے آبشار کے نزدیک الفنطین (elephantine) کے مقام پر پیپری (Papyrus) دستیاب ہوئے ہیں جو الفنطین پیپری کے نام سے مشہور ہیں۔ ان میں دوسری باتوں کے علاوہ اردشیر کی مذہبی پالیسیوں کے متعلق بھی کچھ حالات ہیں ان کو دیکھنے سے ایسا لگتا ہے کہ وہ یہودیوں پر بہت مہربان تھا اور انہیں ہر طرح کی [[مذہبی آزادی]] دے رکھی تھی۔ یہودیوں کی مذہبی روایات سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ ان کی روایات میں ہے کہ اردشیر ایک یہود [[نحمیاہ]] کو بہت مانتا تھا۔ وہی اس کا ساقی تھا۔ اس کے عہد میں فلسطین کے چند حکام نے اس حقیقت کو واضح کرتے ہوئے کہ یہود ہمیشہ شورش پسند رہے اور آشوریوں اور کلدانیوں کے زمانے میں برابر بغاوت کرتے رہے۔ بادشاہ سے اس مضمون کا فرمان صادر کروایا کہ یہود کی مذہبی عمارات کی تعمیر روک دی جائے۔ چنانچہ اس کے فرمان پر فوری عمل کیا گیا اور تعمیر روک دی گئی۔ ایسی حالت میں نحمیاہ نے مرکزی حکام کو ملاکر اپنے دعوے کو پیش کیا کہ تعمیر کی اجازت خورس اعظم و دارا اول نے دی تھی۔ اس لیے اُن کے حکم کا لحاظ رکھا جائے۔ چنانچہ اس کی تعمیر کی اجازت دے دی گئی۔ یہودی روایات کے مطابق [[عزرا]] (Ezra) اسی بادشاہ کی حکومت کے ساتویں سال بابل سے یروشلم واپس آئے۔<ref>قدیم مشرق۔ از: ڈاکٹرمعین الدین۔ جلد دوم۔ صفحہ 53 تا57</ref>
 
=== بائبل میں تذکرہ ===
سطر 45:
[[زمرہ:مصر کا ستائیسواں شاہی سلسلہ]]
[[زمرہ:مصری ہخامنشی سلطنت کے فراعنہ]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]