"اورنگ آباد، مہاراشٹر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Tahir mq نے صفحہ اورنگ آباد (مہاراشٹر) کو اورنگ آباد، مہاراشٹر کی جانب منتقل کیا
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب+صفائی (14.9 core): + زمرہ:ریاست حیدرآباد
سطر 28:
|website = www.AurangabadMahapalika.org
|footnotes = http://www.citypopulation.de/world/Agglomerations.html}}
 
'''اورنگ آباد''' [[بھارت]] کے [[مہاراشٹر|صوبۂ مہاراشٹر]] کا ایک مشہور تاریخی شہر ہے، اورنگ آباد مغل بادشاہ حضرت [[اورنگ زیب عالمگیر|محی الدین اورنگ زیب عالمگیر]] رحمہ اللہ کے نام سے موسوم ہے، یہ تاریخی شہر سیاحوں کا مرکز سمجھا جاتا ہے، اورنگ آباد مختلف تاریخی مقامات سے گھرا ہوا ہے۔ جن میں اجنٹا کے غار، ایلورہ کے غار، بی بی کا مقبرہ، [[پن چکی]] اور [[اورنگزیب عالمگیر|اورنگزیب]] رحمہ اللہ اور [[ملک عنبر]] کے ہاتھوں سے تعمیر شدہ جامع مسجد شامل ہیں۔
 
اورنگ آباد کو دروازوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ حال میں اورنگ آباد کو مہاراشٹر کا سیاحتی کیپیٹل قرار دیا گيا ہے۔
اورنگ آباد شہر کو دنیا کے تیز رفتار ترقی کرنے والے شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔
 
== تاریخ ==
اورنگ آباد کو [[1610ء]] میں احمد نگر کے بادشاہ مرتضی نظام کے وزیر اعظم ملک عنبر نے بسایا تھا، اورنگ آباد کے آس پاس اس وقت ایک کھڑکی نام کا دیہات تھا، اس وجہ سے اورنگ آباد کو بھی کھڑکی (Khadki) کہا جانے لگا۔ ملک عنبر نے اورنگ آباد کو اپنا دار الخلافہ بنایا اور اس کی پوری فوج نے کھڑکی کے اطراف میں سکونت اختیار کرلی، جس کی وجہ سے کھڑکی کو ایک مشہور شہرکا درجہ حاصل ہو گیا۔ ملک عنبر چونکہ فن تعمیر کا دلدادہ تھا، صحیح قول کے مطابق شہر اورنگ آباد کی خوبصورتی اور اس کا خوبصورت جائے مقام ملک عنبر کے فن تعمیر کا نتیجہ ہے۔ ملک عنبر کا سن [[1626ء]] میں انتقال ہو گیا، اس کے بعد اس کا بیٹا فتح خان آیا، جس نے سن [[1633ء]] میں دولت آباد سمیت کھڑکی پر قبضہ جمایا اور کھڑکی کا نام فتح نگر رکھا۔
 
سطر 43 ⟵ 42:
[[اورنگ زیب عالمگیر|اورنگ زیب رحمہ اللہ]] کا جنرل نظام الملک آصف جہاں اورنگ آباد پہنچا اور اس نے بھی اپنا دار الحکومت اورنگ آباد بنایا، [[1723ء]] میں [[دلی]] کا سفر کیا لیکن پھر ایک بار وہ [[دلی]] سے [[1724ء]] میں اورنگ آباد واپس ہوا اور [[1763ء]] میں نظام علی خان آصف جہاں دوم نے اورنگ آباد کی بجائے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] کو اپنا دار الحکومت بنایا۔
 
[[تصویرفائل:Bibika.jpg|تصغیر|بائیں|200px|[[بی بی کا مقبرہ]] جسے دکن کا تاج محل بھی کہتے ہیں۔]]
 
[[تصویرفائل:Zaibunissa palace.jpg|تصغیر|بائیں|200px|زیب النساء محل، اورنگ آباد 1880۔]]
[[تصویرفائل:Panchakki.jpg|تصغیر|200px|بائیں|[[پن چکی]]، باباشاہ مسافر درگاہ، 1880۔]]
 
== ذرائع نقل وحمل ==
=== ہوائی ===
شہر اورنگ آباد ایک جدید گھریلو اورنگ آباد ہوائی اڈے کا حامل ہیں، اس ہوائی اڈے سے پچھلے دو برسوں سے عازمین حج کو براہ راست جدہ ائیرپورٹ پہنچانے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔
اورنگ آبادہوائی اڈے سے دلھی، ادھیپور، ممبئی، جئے پور، پونے اورناگپور کے لیے مربوط فلائٹس مہیا ہیں۔
 
=== ریلوے ===
شہر اورنگ آباد ریلوے ملک بھر کے ریلوے لائنوں سے منسلک ہیں۔ شہر میں دو بڑے ریلوے مراکز ہیں۔ اورنگ آباد اسٹیشن کوڈ AWB ہے۔ اورنگ آباد ریلوے ممبئی، دلی، حیدرآباد، ناندیڑ، پرلی ناگپور، نظام آباد، ناسک، کنول، رینگونٹا، اروڈ، مدورائی، بھوپال اور گوالیار سے مربوط ہيں۔ اورنگ آباد سے ممبئی کے لیے تیزرفتارٹرین اورنگ آباد جن شتابدی ایکسپریس مسافرین کے لیے نفع بخش ہے۔
شہر میں بسوں اور منی بسوں نے عوامی نقل و حمل کا بیڑا اٹھارکھا ہے لیکن مستقبل میں شہر میں تیز اور آرام دہ سفر کے ليے لوکل ٹرین کا منصوبہ بھی زیر غور ہیں۔
 
== تعلیم وتربیت ==
اورنگ آباد شہر دکن بھر میں صنعتی ترقی اور ممبئی اور پونے سے قریب ہونے کے سبب تعلمی مرکز بن گیا ہے۔
یہاں اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن اور پرائیوٹ اداروں کی جانب سے بے شمار اسکول چلائے جاتے ہيں۔ اسی طرح شہر اورنگ آباد میں کئی ہائی اسکول اور کالجس قائم ہيں۔
 
اورنگ آباد شہر دن بدن ٹیکنالوجی اور انتظامی تعلیم میں اہمیت حاصل کر رہا ہے، جہاں کئی ایک انجئیرنگ اور مینیجمینٹ ادارے بھی قائم ہوچکے ہيں۔
اورنگ آباد شہر میں عظیم یونیورسٹی بابا صاحب امیڈکر نام سے واقع ہے، جس میں [[عربی زبان|عربی]]، [[اردو]]، [[مراٹھی زبان|مراٹھی]]، [[سنسکرت زبان|سنسکرت]] ،[[انگریزی]] اور [[فارسی زبان|فارسی]] کے علاوہ متعدد مضامین کے شعبے جات قائم ہیں۔ یونیورسٹی کے ماتحت شہر بھر میں مختلف کالج چلتے ہيں۔
جن میں چند ذیل میں دیے جا رہے ہيں
* . Government College of Engineering, Aurangabad
سطر 78 ⟵ 77:
* ڈاکٹر رفیق زکریا کیمپس فارویمن، بھڑکل گیٹ، اورنگ آباد
* سرسید کالج، روشن گیٹ اورنگ آباد
* اقراء اردو گروپ آف اسکولز۔ و جونئیر کالج۔
* المبین اردو پرائمری اسکول۔
==== مسلم زیر انتظام انگریزی اسکولز۔ ====
■ SCHOLARS Group of Schools. (مع دینیات و اردو )
سطر 87 ⟵ 86:
 
==== دینی تعلیمی ادارے ====
شہراورنگ آباد میں جہاں عصری علوم کے اہم مراکز قائم ہیں وہیں شہر اورنگ آباد کو عظیم دینی مراکز کے وجود کا شرف حاصل ہے۔ پورے شہر اورنگ آباد میں کئی دینی ادارے لڑکے اورلڑکیوں کے لیے قائم ہیں جن میں معیاری ادارے یہ ہیں۔
* جامعہ اسلامیہ کاشف العلوم، بڈی لین اورنگ آباد
* جامعہ اسلامیہ دار العلوم یکخانہ، سٹی چوک اورنگ آباد
* دارالحکمہ۔ مدرسہ لتحفیظ القرآن۔ ہرسول ساونگی ۔
* جامعہ الطیبات للبنات بیگم جانی اورنگ آباد
* مکتب دارارقم روشن مسجد دلال واڑی، پیٹھن گیٹ اورنگ آباد
سطر 99 ⟵ 98:
 
====== شہر کے مشہور اردو روزنامے ۔
■ ایشیا ایکسپریس۔ اردو روزنامہ۔
ایڈیٹر انچیف۔ سید شارق نقشبندی۔ ایڈیٹر مجتبی منیب ۔
■ اورنگ آباد ٹائمز۔
ایڈیٹر شعیب خسرو۔
■ رہبر۔ ایڈیٹر ضمیر وادری۔
■ ہندوستان ایکسپریس۔
 
== اہم شخصیات ==
* مرحوم عبد الغفور ندوی
* مرحوم ریاض الدین فاروقی ندوی
* صدرالحسن ندوی مدنی
* عبد القدیر مدنی
* مجیب الدین صاحب قاسمی
* نسیم الدین مفتاحی
* [[عبد الرشید]] ندوی مدنی
* کلیم الدین ندوی (استاذ حدیث جامعہ کاشف العلوم)
* انیس الرحمن ندوی
* علیم الدین ندوی
* معزالدین قاسمی
* حافظ عبد الروف استاذ حفظ کاشف العلوم
* معز الدین فاروقی ندوی
* صادق ندوی لیکچرار ذاکر حسین کالج اورنگ آباد
* مفتی جنید قاسمی نایگاوں اورنگ آباد
* فاطمہ زکریا صاحبہ۔ چیئرمین مولانا آزاد کیمپس۔
* شعیب خسرو - اورنگ آباد ٹائمز -
* ایم ایم شیخ۔ چیئرمین وقف بورڈ مہاراشٹر۔
* امتیاز جلیل۔ ایم ایل اے۔
* [[اشفاق احمد]] صدر الحمراء و سابق سیکریٹری جماعت اسلامی ہند۔
* مجتبی فاروق۔ صدر اسکالرز گروپ آف اسکولز و سیکریٹری جنرل
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت۔
* ڈاکٹر عبد الغفار قادری۔ چیئرمین ایورسٹ گروپ آگ اسکولز ۔
 
سطر 137 ⟵ 136:
{{زمرہ کومنز|Aurangabad}}
 
[[زمرہ:ریاست حیدرآباد]]
[[زمرہ:سابقہ ہندوستانی پایۂ تخت]]
[[زمرہ:مہاراشٹر کے شہر]]
[[زمرہ:مغلیہ سلطنت میں 1610ء کی تاسیسات]]
[[زمرہ:مہاراشٹر کے شہر]]