"میزائل" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
clean up, replaced: → (2), typos fixed: تقریبا → تقریباً using AWB
م (بین الوکی روابط کی درآمد و ترتیب) |
حیدر (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (clean up, replaced: → (2), typos fixed: تقریبا → تقریباً using AWB) |
||
[[Image:Long Range Anti-tank Weapon HOT 3 - ILA2002-clean.jpg|thumb|250px|left| [[پرتابہ|پرتابہ (rocket)]] کی مانند اپنے ہدف کی جانب بڑھتا ہوا ایک صاروخ]]
'''صاروخ''' جسے انگریزی میں missile کہا جاتا ہے اصل میں ایک قسم کا [[پرتاب|پرتابی یعنی (rocket)]] کی مانند یا
خدنگا بظاہر ایک بڑا سی نالی ہوتا ہے جس میں [[پرتابہ|پرتابہ (rocket)]] کے انجن لگے ہوتے ہیں اور جو بہت تیزی سے سفر کرتا ہے اس کا سفر سینکڑوں کلو میٹر فی سیکنڈ کے حساب سے ہوتا ہے ۔اس کے انجن ٹھوس ایندھن اور مائع ایندھن سے چلتے ہیں اور یہ لانچ کرنے کے بعد فضا میںعمودی سفر کرتا ہے اور چند ہی سیکنڈ میں دو سو سے تین چار سو (میزائل کی نوعیت کے مطابق)کلو میٹر فضا میں جا کر اپنے منتخب شدہ ہدف کی طرف رخ کر لیتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے قہر بن کر اپنے ہدف پر گر جاتا ہے اور اس کے اگلے حصے میں لگے ہوئے بم(وارہیڈ)پھٹ جاتے ہیں اور تباہی پھیلا دیتے ہیں۔میزائل دیگر ہتھیاروں جیسے [[توپ]] ، [[رائفل]] اور [[جہاز]] کے بموں کی نسبت زندہ ہتھیار سمجھا جاتا ہے جو نہ صرف اپنے راستے اور ہدف کو تلاش کرتا ہے بلکہ وقت ضرورت خود کشی بھی کر لیتا ہے۔جب کسی فنی خرابی کی وجہ سے میزائل اپنے ہدف کو تلاش نہیں کرپاتا یا راستے کا تعین کرنے میں دقت محسوس کرتا ہے اور جبکہ اس کے پاس وقت بھی بہت کم ہوتا ہے تو ایسے میں یہ خود کشی کر لیتا ہے اور زمین پر گرنے سے پہلے ہی فضا میں پھٹ جاتا ہے۔
پاکستان کا حتف 7یا [[بابر میزائل]] زمین سے زمین اور زمین سے سمندر میں مار کرنے والے میزائل کی قسم کا ہے جو ہر طرح کے جوہری اور روائتی وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کی رینج پانچ سو کلومیٹر ہے۔ بابر میزائل کی نشاندہی کسی بھی ریڈار سسٹم یا دفاعی سسٹم پر نہیں ہو سکتی اور اس میزائل کو زمین کے علاوہ جنگی کشتی، آبدوز اور ہوائی جہاز کے ذریعے بھی پھینکا جا سکتا ہے اور یہ پاکستان کے سرکردہ سائنسدانوں اور انجینئر وں کی کاوش کا نتیجہ ہے۔پاکستان نے سب سے دور مار کرنے والے میزائل شاہین ٹو کا بھی تجربہ کیا ہوا ہے اور یہ میزائل جوہری وارہیڈ داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔شاہین ٹو، دو ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے اور متعدد بھارتی مقامات تک باآسانی پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔شاہین میزائل کو پاکستان میں سب سے اہم بلاسٹک میزائل گردانا جاتا ہے۔ جبکہ غوری ،حتف اورانزہ میزائل بھی موجود ہے ۔یہ زمین سے فضا ،زمین سے زمین اور اور فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل ہیں۔
زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کی سیریز میں سب سے زیادہ خطرناک میزائل روسی ساختہ اگلا نامی میزائل ہے جو کچھ ہی عرصہ قبل ایک برطانوی سوداگر نے امریکہ میں بھی اسمگل کیا تھا۔ اس میزائل کے ذریعہ امریکی [[صدر بش]] کے طیارے ’ایئرفورس ون‘ کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا تھا۔اِگلا میزائل ان جدید ہتھیاروں کی اس قسم سے تعلق رکھتا ہے جو زمین سے فضا میں مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ دس ہزار فٹ کی بلندی تک اڑنے والی ہر چیز کو تباہ کر سکتا ہے۔یہ میزائل [[بوسنیا]] کی جنگ کے دوران بھی استعمال کیے گئے تھے۔جبکہ دو سال قبل [[چیچنیا]] میں ایک روسی فوجی جہاز کو مار گرایا گیا تھا جس میں ایک سو اٹھارہ روسی فوجی سوار تھے۔ خیال ہے کہ اس جہاز پر بھی اِگلا میزائل ہی داغا گیا تھا۔اِگلا میزائل روسی ساختہ ہے اور اس کی فروخت 80 اور90 کی دہائی میں ہوئی تھی۔ یہ جہاز کے انجن سے خارج ہونے والی گرمائش کا پیچھا کرتے ہوئے اپنے شکار کو جا لیتا ہے۔اسی نوعیت کے امریکی میزائل سٹنگر ہے جو افغان روس جنگ میں آزمائے گئے۔اب بھی افغانستان میں سینکڑوں سٹنگر میزائل موجود ہیںجو جنگ کے دوران [[امریکہ]] نے روسی طیاروں کو گرانے کیلئے سٹنگر اور دیگر نوعیت کے راکٹ، بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مادے سمیت طرح طرح کے ہتھیار وار لارڈز کے حوالے کیے تھے۔ بعد میں امریکہ نے ان میزائلوں کو مجاہدین سے بھاری قیمت پر واپس خریدنے کی کوشش بھی کی تھی جو کامیاب نہ ہو سکی اور اب بھی افغانستان میں سو کے قریب سٹنگر میزائل موجود ہیں۔ بلکہ ابھی حال ہی میں افغانستان میں بین الاقوامی حفاظتی فوج کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انہیں امریکہ میں بنے سٹنگر میزائل اور راکٹ فروخت کرنے کی پیشکش کی گئی ہے۔ جنرل اکِن زورلو� نے کہا کہ انکے فوجیوں کو سٹنگر میزائل دو لاکھ ڈالر اور راکٹ پانچ سے دس ہزار ڈالر کی شرح سے فروخت کئے جانے کی پیشکش کی گئی۔ ان کے خیال میں حالیہ دنوں میں کابل پر راکٹ حملوں میں اضافہ ڈیلروں کی طرف سے بین الاقوامی امن فوجیوں پر راکٹ خریدنے کے لئے دباو�¿ ڈالنے کا حربہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کابل میں صحافیوں کو بتایا تھاکہ
[[ایران]] کا شہاب سوئم میزائل زمین سے زمین پر مار کرنے والا بیلاسٹک میزائل ہے ۔یہ تیرہ سو کلو میٹر دور تک مار کرتا ہے ۔یہ میزائل 1998میں تیار کیا گیا تھا جس کا تجربہ ابھی حال ہی میں کی گئی ہے جو اسرائیل تک پہنچ سکتا ہے۔جبکہ [[اسرائیل]] کے پاس بھی بیلاسٹک میزائلوں کا ڈھیر لگا ہوا ہے ۔جیریکو Iاور جیریکوII نہ صرف [[ایران]] بلکہ تمام اسلامی دنیا اور ایشیا کے دیگر ممالک تک مار کر سکتا ہے۔[[فرانس]] کے ایم فور اورایم 45بیلاسٹک میزائل چار ہزار اور پانچ ہزار تین سو کلو میٹر تک پہنچتے ہیں۔ بھارت کا بیلاسٹک پرتھوی 150سے250کلومیٹر جبکہ اگنی دو ہزار پانچ سو کلو میٹر تک پہنچتا ہے۔روس کا ایس ایس 18گیارہ ہزار، ایس ایس 19دس ہزار، ایس ایس 24دس ہزار، ایس ایس 25دس ہزار پانچ سو، ایس ایس این18چھ ہزار پانچ سو، ایس ایس این 20آٹھ ہزار تین سوکلو میٹر تک مار کرتے ہیں۔برطانیہ کا ٹرائیڈینٹ D5بارہ ہزار کلو میٹر تک پہنچ سکتا ہے۔ امریکہ کا ایل جی ایم 30G تیرہ ہزار ، ایل جی ایم118نو ہزار چھ سو، یو جی ایم 93Aسات ہزار چار سو، یو جی ایم133Aبارہ ہزار کلو میٹر تک مار کر سکتے ہیں۔
== بیرونی روابط==
* [http://www.spacescience.ir علم الخلاء] علم الہیئت، حیاتیات خلا (حیاتیات الفلک)، کم ثقلی (حالت بے وزنی)، سفر بین السیارہ، صاروخ (پرتابہ)
[[زمرہ:میزائل]]
[[زمرہ:ہتھیار]]
[[
[[en:Missile]]▼
[[zh-min-nan:Tō-tôaⁿ]]
[[ca:Míssil]]
[[da:Missil]]
[[de:Lenkflugkörper]]
▲[[en:Missile]]
[[es:Misil]]
[[eo:Misilo]]
[[fa:موشک]]
[[fr:Missile]]
[[gl:Mísil]]
[[ko:미사일]]
[[hi:प्रक्षेपास्त्र]]
[[it:Missile]]
[[he:טיל]]
[[ta:ஏவுகணை]]
[[te:క్షిపణి]]
[[tr:Füze]]▼
[[vi:Đạn tự hành]]
▲[[tr:Füze]]
[[zh:导弹]]
|