"یزید بن معاویہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Xqbot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م روبالہ ترمیم: ta:முதலாம் யசீத் |
حیدر (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م clean up, replaced: →, typos fixed: ھوا → ہوا using AWB |
||
سطر 1:
{{نیم محفوظ}}
{{بنو امیہ}}
'''یزید بن معاویہ''' (مکمل نام: یزید بن معاویہ بن ابوسفیان بن حرب بن امیہ الاموی الدمشقی) [[بنو امیہ|خلافت امویہ]] کا دوسرا خلیفہ تھا۔ اس کی ولادت [[23 جولائی]] [[645ء]] کوعثمان رضي اللہ تعالی عنہ کی خلافت میں ہوئی۔ اس کی ماں کا نام میسون تھا اور وہ شام کی کلبیہ قبیلہ کی عیسائی تھی<ref>تاریخ الخلفاء جلال الدین سیوطی صحفہ 296</ref> ،اُس نے حضرت امیر معاویہ کے بعد 680ء سے 683ء تک مسند خلافت سنبھالا۔ اس کے دور میں [[سانحۂ کربلا]] میں نواسہ رسول {{درود}} اور جگر گوشہ بتول [[سیدنا حسین]] {{رض}} شہید کئے گئے۔حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سر مبارک یزید کے دربار میں لے جایا گیا تو اس نے سر دیکھ کر اشعار پڑھے کہ آج ہم نے بدر اور احد کا بدلہ لے لیا۔<ref
== یزید بن معاویہ کے بارے میں موقف ==
سطر 9:
دیوبندی بنیادی طور پر حنفی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا عقیدہ سلفی حضرات سے مختلف ہے۔ جمہور علماء دیوبند کا نقطۂ نظر یزید کے بالکل مخالف ہیں۔ ان کے مطابق یزید ایک برا شخص تھا۔ کچھ حوالے درج ہیں۔
مشہور دیوبندی عالم مولانا قاسم نانوتوی نے یزید کو پلید کا خطاب دیا۔<ref>
جید دیوبندی عالم مفتی محمد شفیع نے یزید کی بیعت کو ایک حادثہ قرار دیا۔<ref>
یزید نے مدینہ پر حملہ کے لیے ایک لشکر بھیجا حالانکہ حضور اکرم {{درود}} نے فرمایا کہ
'جس نے بھی اہل مدینہ کے ساتھ ناانصافی کی یا انہیں خوفزدہ کیا۔ اس شخص پر اللہ کی لعنت اور فرشتوں کی لعنت اور سب لوگوں کی لعنت ہوتی ہے۔<ref>
بہر حال علماء دیوبند دیگر تاریخی و فروعی معاملات کی طرح اس معاملے پر بھی اعتدال کے مسلک پر ییں۔ علماء دیوبند یزید کی خلافت کو ایک تاریخی حادثہ قرار دیتے ہیں اور انہیں عقائد کے خانے میں جگہ نہیں دیتے۔
سطر 26:
"میری امت کا وہ پہلا لشکر جو قیصر کے شہر پر حملہ کرے گا (اللہ نے) اس کی مغفرت کردی"
</div>
بریلوی علماء کے نزدیک درحقیقت بلادِ روم، قیصر کے شہر (مدینۃ قیصر) یا بالخصوص قسطنطنیہ پر حملہ کرنے والے پہلے لشکر میں یزید شامل نہیں ہوا۔
پس مذکورہ حدیث نبوی {{درود}} میں لفظ " اول جیش" یزید کو اس بشارت میں شامل کرنے میں مانع ہے۔ یزید کی شمولیت بترتیب ساتویں لشکر میں ہوئی جبکہ پہلا لشکر کم و بیش آٹھ سال قبل حملہ آور ہوچکا تھا۔ اسی طرح دوسرا لشکر سات برس قبل مدینۃ قیصر کی طرف جنگ کیلیے روانہ ہوا اور قسطنطنیہ پر بھی حملہ آور ہوا۔ یہاں یہ امر ملحوظ رہنا چاہے کہ مذکورہ بالا حدیث نبوی {{درود}} صرف قسطنطنیہ کے لیے مخصوص نہیں بلکہ اس میں مدینۃ قیصر یعنی پورے بلادِ روم کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس لحاظ سے پھلا لشکر جو 42ھ میں حملہ آور ہوا وہ ہی اس بشارت کا مستوجب ہے۔ یہ حدیث کتبِ حدیث بشمول صحیح بخاری میں لفظ مدینۃ قیصر کے ساتھہ آئی ہے۔ مذکورہ بالا یا کوئی اور مغفرت کی بشارت پر مبنی حدیث لفظ قسطنطنیہ کے ساتھہ وارد نہیں ہوئی۔
سطر 48:
اامام حسن علیہ السلام اور معاویہ بن ابی سفیان کے درمیان صلح کی ایک بنیادی شرط یہ تھی کہ ان کے بعد کوئی جانشین مقرر نہیں ہوگا مگر امیر شام نے اپنے بیٹے یزید کو جانشین مقرر کیا اور اس کے لیے بیعت لینا شروع کر دی۔ کچھ اصحاب رسول رضی اللہ تعالی عنہم نے اس بیعت سے انکار کر دیا جیسے حضرت عبداللہ بن زبیر۔ امام حسین علیہ السلام نے بھی بیعت سے انکار کر دیا کیونکہ یزید کا کردار اسلامی اصولوں کے مطابق نہیں تھا۔ یزید کی تخت نشینی کے بعد اس نے امام حسین سے بیعت لینے کی تگ و دو شروع کر دی۔ یزید نے مدینہ کے گورنر اور بعد میں کوفہ کے گورنر کو سخت احکامات بھیجے کہ امام حسین سے بیعت لی جائے۔ یزید نے جب محسوس کیا کہ کوفہ کا گورنر نرمی سے کام لے رہا ہے تو اس نے گورنر کو معزول کر کے ابن زیاد کو گورنر بنا کر بھیجا جو نہایت شقی القلب تھا۔ مورخین نےلکھا ہے کہ ابن زیاد نے یزید کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے خاندان رسالت کو قتل کیااور قیدیوں کو اونٹوں پر شہیدوں کے سروں کے ساتھ دمشق بھیج دیا ۔ دمشق میں بھی ان کے ساتھ کچھ اچھا سلوک نہ ہوا۔ یزید نے [[حسین علیہ السلام]] کے سر کو اپنے سامنے طشت پر رکھ کر ان کے دندان مبارک کو چھڑی سے چھیڑتے ہوے اپنے کچھ اشعار پڑھے جن سے اس کا نقطۂ نظر معلوم ہوتا ہے جن کا ترجمہ کچھ یوں ہے
<blockquote style='border: 1px solid blue; padding: 2em;'>
'کاش آج اس مجلس میں بدر میں مرنے والے میرے بزرگ اور قبیلہ خزرج کی مصیبتوں کے شاہد ہوتے تو خوشی سے اچھل پڑتے اور کہتے : شاباش اے یزید تیرا ہاتھ شل نہ ہو ، ہم نے ان کے بزرگوں کو قتل کیا اور بدر کاانتقام لے لیا ، بنی ہاشم سلطنت سے کھیل رہے تھے اور نہ آسمان سے کوئی وحی نازل ہوئي نہ کوئي فرشتہ آیا ہے<ref
</blockquote>
سطر 79:
[[ar:يزيد بن معاوية]]
[[id:Yazid bin Muawiyah]]▼
[[fa:یزید]]▼
[[
[[ca:Yazid I]]
[[da:Yazid 1.]]
[[de:Yazid I.]]
▲[[fa:یزید]]
[[fr:Yazid Ier]]
[[gl:Yazid I]]
▲[[id:Yazid bin Muawiyah]]
[[it:Yazid ibn Mu'awiya]]
[[he:יזיד הראשון]]
[[ku:Yezîd I]]
[[hu:I. Jazíd kalifa]]
▲[[ms:Yazid bin Muawiyah]]
[[nl:Yazid I]]
[[ja:ヤズィード1世]]
|