"دعوت ذو العشیرہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:علی ابن ابی طالب
م خودکار: ویکائی > علی بن ابی طالب
سطر 7:
کھانا کھا لینے کے بعد جب آنحضرت نے اپنا فریضہ ادا کرنے کا ارادہ فرمایا تو ابولہب نے بڑھ کر کچھ ایسی باتیں کیں جس سے سارا مجمع منتشر ہو گیا لہٰذا آپ نے انھیں کل کے کھانے کی دعوت دے دی ۔
 
دوسرے دن کھانا کھانے کے بعد آپ نے ان سے فرمایا : ” اے عبد المطلب کے بیٹو: پورے عرب میں مجھے کوئی ایسا شخص دکھائی نہیں دیتا جو اپنی قوم کے لیے مجھ سے بہتر چیز لایا ہو، میں تمھارے لیے دنیا اور آخرت کی بھلائی لے کر آیا ہوں اور اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمھیں اس دین کی دعوت دوں، تم میں سے کون ہے جو اس کام میں میرا ہاتھ بٹائے تاکہ وہ میرا بھائی، میرا وصی اور میرا جانشین ہو“؟ سب لوگ خاموش رہے سوائے [[علی بن ابی طالب]] کے جو سب سے کم سن تھے، علی اٹھے اور عرض کی : ”اے اللہ کے رسول! اس راہ میں میں آپ کا یار و مددگار ہوں گا“ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنا ہاتھ علی (ع)کی گردن پر رکھا اور (اہل تشیع کتب کے مطابق) فرمایا : ”ان ھذا اخی ووصی وخلیفتی فیکم فاسمعوالہ واطیعوہ “۔ یہ (علی (ع)) تمھارے درمیان میرا بھائی، میرا وصی اور میرا جانشین ہے اس کی باتوں کو سنو اور اس کے فرمان کی اطاعت کرو۔ یہ سن کر سب لوگ اٹھ کھڑے ہوئے اور تمسخر آمیز مسکراہٹ ان کے لبوں پر تھی، ابوطالب (ع) سے کہنے لگے، ”اب تم اپنے بیٹے کی باتوں کو سنا کرو اور اس کے فرمان پر عمل کیا کرنا“۔
 
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ان دنوں کس حد تک تنہا تھے اور لوگ آپ کی دعوت کے جواب میں کیسے کیسے تمسخر آمیز جملے کہا کرتے تھے اور علی علیہ السلام ان ابتدائی ایام میں جبکہ آپ بالکل تنہا تھے کیونکر آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مدافع بن کر آپ کے شانہ بشانہ چل رہے تھے۔
سطر 27:
[[زمرہ:عصر نبوی]]
[[زمرہ:علی ابن ابی طالب]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]