"قلعہ لاہور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← مہاراجا
سطر 77:
 
== قلعہ لاہور وقت کے تناظر میں ==
یہ بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی کہ قلعہء لاہور کی بنیاد کس نے اور کب رکھی تھی چونکہ یہ معلومات تاریخ کے اوراق میں دفن ہوچکی ہیں، شاید ہمیشہ کے لیے، تاہم محکمہء آثار{{زیر}} قدیمہ کی کھدائی کے دوران ملنے والے اشارات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ 1025ء سے بھی بہت پہلے تعمیر کیا گیا تھا، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:
یہ بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی کہ قلعہء لاہور کی بنیاد کس نے اور کب رکھی تھی چونکہ یہ معلومات تاریخ کے اوراق میں دفن ہوچکی ہیں، شاید ہمیشہ کے لیے، تاہم محکمہء آثار{{زیر}} قدیمہ کی کھدائی کے دوران ملنے والے اشارات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ 1025ء سے بھی بہت پہلے تعمیر کیا گیا تھا، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:* 1241ء - [[مغول|منگولوں]] کے ہاتھوں تباہ ہوا۔* 1267ء - سلطان [[غیاث الدین بلبن]] نے دوبارہ تعمیر کرایا۔* 1398ء - [[امیر تیمور]] کی افواج کے ہاتھوں تباہ ہوا۔* 1421ء - سلطان مبارک شاہ سید نے مٹی سے دوبارہ تعمیرکروایا۔* 1432ء - قلعے پر [[کابل]] کے شیخ علی کا قبضہ ہو گیا اور اُس نے قلعے کو شیخا کھوکھر کے تسلط کے دوران پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرتے ہوئے اس کی مرمت کروائی۔* 1566ء - مغل فرمانروا اکبر نے پکی اینٹوں کی کاریگری سے، اس کی پرانی بنیادوں پر دوبارہ تعمیر کروائی اور شاید اسی وقت اس کو دریائے [[دریائے راوی|راوی]] کی سمت وسعت دی تقریبا{{دوزبر}} 1849ء میں، جب راوی قلعہء لاہور کی شمالی دیوار کے ساتھ بہتا تھا۔ اکبر نے “دولت کدہء خاص و عام“ بھی تعمیر کروایا جو “جھروکہء درشن“ کے نام سے مشہور ہے اور اس کے علاوہ مسجد دروازہ وغیرہ بھی بنوایا۔* 1618ء - [[نورالدین جہانگیر|جہانگیر]] نے “دولت کدہء جہانگیر“ کا اضافہ کیا۔* 1631ء - [[شاہجہان|شاہجہاں]] نے شیش محل تعمیر کروایا۔* 1633ء - شاہجہاں نے “خوابگاہ“، “حمام“، “خلوت خانہ“ اور “موتی مسجد“ تعمیر کروائی۔<ref>ناتھ ر۔(1982) تاریخ مغلیہ فن تعمیر، ناشرابھینیو ISBN 81-7017-414-7. p. 422</ref>* 1645ء - شاہجہاں نے “دیوان خاص“ تعمیر کروایا۔* 1674ء - [[اورنگزیب عالمگیر|اورنگزیب]] نے انتہائی جسیم [[عالمگیری دروازہ]] لگوایا۔* 1799ء یا 1839ء - اس دوران شمالی فصیل جو کھائی کے ساتھ واقع ہے، سنگ مرمر کا “ہتھ ڈیرہ“، “حویلی مائی جنداں“، “بارہ دری راجا دھیاں سنگھ“ کی تعمیر [[مہاراجہ رنجیت سنگھ|رنجیت سنگھ]] نے کرائی، ایک سکھ حکمراں جو 1799ء تا 1839ء تک حاکم رہا۔* 1846ء - [[برطانیہ]] کا قبضہ* 1927ء - قلعے کی جنوبی فصیل کو منہدم کرکے، اس کی مضبوط قلعے کی حیثیت کو ختم کرکے اسے برطانیہ نے محکمہء آثار{{زیر}} قدیمہ کو سونپ دیا۔
 
* 1241ء - [[مغول|منگولوں]] کے ہاتھوں تباہ ہوا۔
* 1267ء - سلطان [[غیاث الدین بلبن]] نے دوبارہ تعمیر کرایا۔
* 1398ء - [[امیر تیمور]] کی افواج کے ہاتھوں تباہ ہوا۔
* 1421ء - سلطان مبارک شاہ سید نے مٹی سے دوبارہ تعمیرکروایا۔
* 1432ء - قلعے پر [[کابل]] کے شیخ علی کا قبضہ ہو گیا اور اُس نے قلعے کو شیخا کھوکھر کے تسلط کے دوران پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرتے ہوئے اس کی مرمت کروائی۔
* 1566ء - مغل فرمانروا اکبر نے پکی اینٹوں کی کاریگری سے، اس کی پرانی بنیادوں پر دوبارہ تعمیر کروائی اور شاید اسی وقت اس کو دریائے [[دریائے راوی|راوی]] کی سمت وسعت دی۔ (تقریبا{{دوزبر}} 1849ء میں راوی قلعہء لاہور کی شمالی دیوار کے ساتھ بہتا تھا۔) اکبر نے ’’دولت کدہء خاص و عام‘‘ بھی تعمیر کروایا جو ’’جھروکہء درشن‘‘ کے نام سے مشہور ہے اور اس کے علاوہ مسجد دروازہ وغیرہ بھی بنوایا۔
* 1618ء - [[نورالدین جہانگیر|جہانگیر]] نے ’’دولت کدہء جہانگیر‘‘ کا اضافہ کیا۔
* 1631ء - [[شاہجہان|شاہجہاں]] نے شیش محل تعمیر کروایا۔
* 1633ء - شاہجہاں نے ’’خوابگاہ‘‘، ’’حمام‘‘، ’’خلوت خانہ‘‘ اور ’’موتی مسجد‘‘ تعمیر کروائی۔<ref>ناتھ ر۔(1982) تاریخ مغلیہ فن تعمیر، ناشرابھینیو ISBN 81-7017-414-7. p. 422</ref>
* 1645ء - شاہجہاں نے “دیوان خاص“ تعمیر کروایا۔
* 1674ء - [[اورنگزیب عالمگیر|اورنگزیب]] نے انتہائی جسیم [[عالمگیری دروازہ]] لگوایا۔
* 1799ء یا 1839ء - اس دوران شمالی فصیل جو کھائی کے ساتھ واقع ہے، سنگ مرمر کا ’’ہتھ ڈیرہ‘‘، ’’حویلی مائی جنداں‘‘، ’’بارہ دری راجا دھیاں سنگھ‘‘ کی تعمیر [[مہاراجہ رنجیت سنگھ|رنجیت سنگھ]] نے کرائی، ایک سکھ حکمراں جو 1799ء تا 1839ء تک حاکم رہا۔
* 1846ء - [[برطانیہ]] کا قبضہ
* 1927ء - قلعے کی جنوبی فصیل کو منہدم کرکے، اس کی مضبوط قلعے کی حیثیت کو ختم کرکے اسے برطانیہ نے محکمہء آثار{{زیر}} قدیمہ کو سونپ دیا۔
کہا جاتا ہے کے قلعے کو سلطان [[محمود غزنوی]] کے سپاھی ملک ایاز نے تعمیر کروایا۔