"ابو عبد اللہ محمد دواز دہم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← ۔، عبد اللہ
م خودکار: خودکار درستی املا ← جس
سطر 39:
== ابوعبداللہ کی رہائی اور الزاغل سے ٹکراؤ ==
ابو عبد اللہ سے ساز باز کرنے کے بعد فرنڈیڈنے اسے اپنی قید سے رخصت کر دیا۔ابو عبد اللہ سیدھا مالقہ پہنچا جہاں الزاغل کا قبضہ تھااہل مالقہ کو یقین دہانی کرائی کہ فرنڈیڈ اس کے ساتھ ہے اور اگر اہل مالقہ ،ابو عبد اللہ کا ساتھ دیں تو وہ ان کی مسیحیوں سے صلح کروا سکتا ہے۔جنگ و جدل سے گھبرائے ہوئے مسلمان اس کی باتوں میں آگئے اور انہوں نے مالقہ پر ابو عبد اللہ کی بالا دستی تسلیم کرلی۔اب ابو عبد اللہ نے الزاغل کو پیغام بھیجا کہ اگر وہ لوشہ کا قلعہ اس کے حوالے کر دے تو ان دونوں کی صلح ہوسکتی ہے۔اس طرح مسیحیوں کی مشترکہ افواج کا مقابلہ دونوں مل کر کریں گے۔ لوشہ کا قلعہ دراصل غرناطہ کا دفاعی مورچہ تھا ، فرنڈیڈ کئی سالوں سے لوشہ پر قبضہ کرنے کے چکر میں تھا اس طرح اُس کا راستہ غرناطہ تک آسان ہوجاتا ۔ مگر اہل لوشہ نے اپنے علاقے کا دفاع بڑی بے جگری سے کیا ہوا۔لوشہ کی دفاعی اہمیت کے باوجود مسلمانوں میں اتحاد کے خواہش مند الزاغل نے ابو عبد اللہ کا کہا مان لیا اور لوشہ کا قلعہ اس کے حوالے کر دیا۔
لوشہ پر قبضہ فرنڈیڈ کے منصوبے کا حصہ تھا۔ اب ابو عبد اللہ مالقہ اور لوشہ دونوں پر قابض تھا۔ اس نے فوراً فرنیڈنڈ کو لوشہ آنے کی دعوت دے ڈالی۔مسلمان حیران و پریشان ہو گئے کہ جس لوشہ کی حفاظت کے لیے انہوں نے سالوں سے سر دھر کی بازی لگائی ہوئی ہے وہ بغیر کسی خون خرابے کے فرنڈیڈ کو مل گیا.
== ابو عبد اللہ کا غرناطہ پر قبضہ ==
ادھر مالقہ میں جب مسلمانوں نے یہ صورت حال دیکھی تو انہوں نے ابو عبد اللہ کے خلاف بغاوت کردی۔ اس پر فرنڈیڈ نے مالقہ کا محاصرہ کر لیا ۔ اہل مالقہ کی مدد کے لیے الزاغل غرناطہ سے روانہ ہو گیا۔ غرناطہ خالی دیکھ کر ابوعبداللہ کو سنہری موقع مل گیا ،وہ فوراًغرناطہ پہنچ گیا اور تخت غرناطہ پر قبضہ کر لیا ۔